گلگت ( روزنامہ اوصاف ) گلگت بلتستان میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے حوالے سے حکومت کی پالیسی کی عدم موجودگی غیر معیاری تعلیم کا عام ہونے کے باعث معاشرے میں بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ۔ ذرائع کے مطابق اکثر پرائیویٹ تعلیمی ادارے برائے نام فیس کی وصولی کیلئے رہائشی مکانات میں کھول کر مالکان کاروبار میں سرگرم عمل ہیں جسکی غیر معیاری کے باعث بے روزگاری میں بڑی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ مالکان پرائیویٹ تعلیمی ادارے من پسند فیس وصول کرتے ہیں اور تعلیمی اداروں کو کمرشل بنا کر اکثر بند رکھتے ہیں جبکہ فیس باقاعدگی سے وصول کرتے ہیں جسکی وجہ سے غیر معیاری تعلیم کا سلسلہ عرو پر ہے اور اکثر کالجز اور سکولوں میں غیر معیاری سلیبس ، لیب اور کمپیوٹر لیب کی عدم موجودگی اور رہائشی مکانات پر تعلیمی ادارے کے قیام سے معیاری کمروں کی عدم موجودگی والدین کو شدید مشکلات میں ڈال رکھا ہوا ہے ۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نوٹس لیکر فوراً ان تمام تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا حکم دیدیں جو اکثر بند رہتے ہیں اور پورے سال میں چار ماہ برائے نام کھول کو فیس وصول کی جاتی ہے اور اس رجحان کو روکنے کیلئے غیر جانبدار افراد پر مشتمل ٹیم تشکیل دی جائے او جانچ پڑتال کے بعد ان اداروں کی نشاندہی کریں جو کمرشل مقاصد کیلئے کھول کو فیس وصول کررہے ہیں ۔