12:26 pm
تنازعات کی موجودگی میں خطے سے غربت کا خاتمہ نہیں ہوسکتا ،وزیراعظم

تنازعات کی موجودگی میں خطے سے غربت کا خاتمہ نہیں ہوسکتا ،وزیراعظم

12:26 pm

کولمبو(روزنامہ اوصاف)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تنازعات کی موجودگی میں خطے سے غربت کا خاتمہ نہیں ہوسکتا اورنہ ہی برصغیر سے کے مسائل حل ہوسکتے ،تنازعہ کشمیر اہم مسئلہ ہے ،اس پر جنگ چھڑنے سے مزید مسائل پیدا ہوں گے ، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ، بات چیت ہی مسائل کے حل کا واحد راستہ ہے ، پاکستان اور سری لنکا دونوں دہشت گردی سے متاثر رہے ہیں،ہمیں اپنے عوام کو غربت سے نکالنے کیلئے تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری کا فروغ بہت ضروری ہے، سری لنکن بزنس کمیونٹی کو خوش آمدید کہوں گاوہ پاکستان آئیں اور سی پیک کا حصہ بنیں ،خطے سے غربت کے خاتمے کیلئےدونوں ممالک کودوطرفہ تعلقات تجارت اور سرمایہ کاری کوفروغ دینا ہوگا
 
۔کولمبو میں ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ سیاست میں آنے کے لئے میری پچیس سالہ جدوجہد ہے ،میری سیاسی جدوجہد فلاحی کام اور لوگوں کی خدمت رہی ہے اور میرا سیاست میں آنے کا مقصد غربت کا خاتمہ تھا ، شوکت خانم ہسپتال میں نے غریبوں کے لئے بنایا ہے۔سرمایہ کاری کے ذریعے ہم غربت میں کمی لاسکتے ہیں کاروباری برادری کے لئے سہولیات کی فراہمی اولین ترجیح ہے سری لنکا کے صدر کے ساتھ گزشتہ روز مختلف امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں کمی لانے کے لئے بھی بات چیت ہوئی۔میری جدوجہدہمیشہ عوام کی فلاح وبہود اور غربت کے خاتمے کے لئے رہی ہے اور سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرکے غربت کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے ،غربت کے خاتمے کیلئے ہمارے سامنے چین بہترین مثال ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اقتدار میں آکر بھارت سے بات چیت کی کوشش کی مودی کو پیغام بھجوایا کہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے مذاکرات کی میز پر حل کیا جانا چاہیے اور ہم تمام اختلافات کو صرف مذاکرات سے ہی ختم کرسکتے ہیں، مودی سے کہاپاکستان اور بھارت ملکر خطے سے غربت کے خاتمے کیلئے کام کریں اور تجارت اورسرمایہ کاری کیلئے کام کریں لیکن بھارتی وزیراعظم نے میری بہترین پیشکش کا مثبت جواب نہ دیا اور ہمیں اس پیغام کے نتیجےمیں کوئی کامیابی نہ مل سکی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان برصغیر میں تمام تنازعات کو بات چیت اور مذاکرات سے حل کرنے کا خواہاں ہے تاہم خطے کا سب سے بڑا مسئلہ کشمیر ہے جو صرف مذاکرات سے ہی حل ہوسکتا ہے اس مسئلے پر جنگ چھڑنے سے مزید مسائل پیدا ہوں گے ہم سمجھتے ہیں کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے بات چیت ہی مسائل کے حل کا واحد راستہ ہے اور پاکستان نے مذاکرات کو ہمیشہ ترجیح دی ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا پورا ڈھانچہ، بیوروکریسی کا ڈھانچہ اس انداز میں ڈھال دیا گیا ہے کہ وہ کاروباری اور تاجر برادری کی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے، ہم نے گزشتہ 2 سال کے عرصے میں اس پوری سوچ کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے اور کاروباری آسانیوں میں آنے والی رکاوٹ کو دور کیا ہے۔ان کا کہنا کہ ہم نے 28 چیزوں میں بہتری کی ہے، عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق ہمارے ہاں کاروباری آسانی بہتر ہوئی ہے، اور اس کا مقصد دولت کی پیداوار اور اس دولت کو اپنی آبادی کے نچلے طبقے پر خرچ کر کے انہیں غربت سے نکالنا ہے جیسا کہ چین نے کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں چین کی ایک بات کو بہت سراہتا ہوں کہ انسانی تاریخ میں یہ واحد ملک ہے جس نے 30 سے 35 سال کے عرصے میں 70 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا ہے، اس سے قبل ایسا کبھی نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں میری سری لنکن صدر سے بہت اچھی بات چیت ہوئی اور جب سے اقتدار سنبھالا ہے میرا اس پر بہت زور ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کاروبار، کاروباری برادری اور سرمایہ کاری کی پشت پناہی کرنے کا حتمی مقصد غربت کا خاتمہ ہے، دولت پیدا کریں، غربت ختم کریں۔

انہوں نے کہاکہ بھارت کیساتھ ہمارا سب سے بڑا اختلاف مسئلہ کشمیر پر ہی ہے تاہم ہم خطے میں امن چاہتے ہیں اورہم دشمنی کی بجائے خطے میں دوستی کو فروغ دینے کیلئے کوشاں ہیںجبکہ جنوبی ایشیائی خطے میں امن کے قیام کیلئے مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سری لنکا دونوں دہشت گردی سے متاثر رہے ہیں اوردونوں ممالک کواپنے عوام کو غربت سے نکالنے کیلئے تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری کا فروغ بہت ضروری ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں یورپی یونین کی طرح اپنے جنوبی ایشیائی خطے میں تجارتی تعلقات کو قائم کرنا ہوگا تاکہ یہ خطے بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے اور یہاں کے ممالک سے غربت کا خاتمہ ہو سکے ۔ہم سری لنکن کے تاجروں اور سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری اور تجارت کرنے کی دعوت دیتے ہیں وہ آئیں اور پاکستان میں تجارتی مواقعوں اور سرمایہ کاری سےفائدہ اٹھائیں ہم ان کو ہر ممکن سہولیات دیں گے ۔

تازہ ترین خبریں