03:51 pm
پریکٹس پروسیجر ایکٹ کیخلاف اپیلوں پر فل کورٹ بنانے کی درخواستیں منظور

پریکٹس پروسیجر ایکٹ کیخلاف اپیلوں پر فل کورٹ بنانے کی درخواستیں منظور

03:51 pm

اسلام آباد(نیوزڈیسک)چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم فل کورٹ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون پر سماعت کر رہا ہے
جس کی کارروائی براہ راست نشر کی جا رہی ہے جبکہ عدالت عظمیٰ نے ایکٹ کے خلاف اپیلوں پر فل کورٹ بنانے کی درخواستیں منظور کر لی۔وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس انڈ پروسیجرایکٹ کے خلاف درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کی۔ وفاقی حکومت نے موقف اپناتے ہوئے استدعا کی کہ پارلیمنٹ کے قانون کے خلاف درخواستیں نا قابل سماعت ہیں لہٰذا درخواستیں خارج کی جائیں۔وفاقی حکومت نے تحریری جواب بھی سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا جس کے مطابق پارلیمنٹ آئین کے آرٹیکل 191 کے نیچے قانون سازی کر سکتی ہے اور آرٹیکل 191 پارلیمنٹ کو قانون بنانے سے نہیں روکتا۔پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے عدلیہ کی آزادی متاثر نہیں ہوتی اور ایکٹ کے تحت کوئی اختیار سپریم کورٹ کا واپس نہیں لیا گیا، میرٹ پر بھی پارلیمنٹ قانون کے خلاف درخواستیں نا قابل سماعت ہیں۔کیس کی سماعت شروع ہوئی تو وکیل درخواست گزار خواجہ طارق رحیم نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ میرے لیے قابل فخر ہے کہ فل کورٹ کے سامنے پیش ہو رہا ہوں، امید ہے بار اور بینچ مل کر کام کریں گے۔چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ تاخیر سے آنے پر معذرت خواہ ہوں، ہم نے براہ راست کوریج کی اجازت دے دی ہے اور براہ راست کوریج میں خلل نا آئے اس لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ خواجہ طارق رحیم اپنے دلائل مختصر اور جامع رکھیے گا کیونکہ بینچ میں کچھ ججز ایسے ہیں جو پہلی مرتبہ کیس سن رہے ہیں۔ خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ میں فل کورٹ کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ماضی کو بھول جائیں آج کی بات کریں۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 5 میں اپیل کا حق دیا گیا ہے اس پر کیا کہیں گے، اگر ہم نے فل کورٹ پر کیس کا فیصلہ کرلیا اور قانون درست قرار دے دیا تو اپیل کا حق کہاں جائے گا۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میں اس پر دلائل دوں گا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ صاحب، پورا قانون پڑھیں، قوم کا وقت بڑا قیمتی ہے۔ خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ 1980 کے رولز کا حوالہ دینا چاہتا ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ملک کی عوام کے 57ہزار مقدمات انصاف کے منتظر ہیں، آپ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون پڑھیں۔ وہ الفاظ استعمال نا کریں جو قانون میں موجود نہیں ہیں۔ خواجہ طارق رحیم نے 1980 کے رولز کا بھی حوالہ دیا۔جسٹس طارق مسعود نے کہا کہ آپ پہلے قانون پڑھ لیں آپ کی بڑی مہربانی ہوگی جبکہ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ کس رول کا حوالہ دے رہے ہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ خواجہ صاحب آپ قانونی معروضات کی طرف آئیں، جو ماضی میں ہوا کیا آپ اسے سپورٹ کرتے ہیں، دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے بھی سوال کیا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ اگر ہر طرف سے سوال ہوگا تو آپ کو جواب دینے میں مشکل آئے گی، آپ فوری طور پر سوال کا جواب نا دیں، سوالات نوٹ کرلیں اور پھر جواب دیں، جس طرح آپ چاہتے ہیں دلائل دیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ آرٹیکل 191کو پڑھیں۔ خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ عدالت کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار فیڈرل لیجسلیٹو لسٹ شییڈول کے تحت سپریم کورٹ کا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلے قانون پڑھیں پھر تشریح کریں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اختیارات سماعت اور اختیار کا ذکر قانون میں نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کا اپنا اختیار ہے کہ وہ اپنے اختیارات کو ریگولیٹ کرے، کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ 1980 کے رولز آئین سے متصادم ہیں۔خواجہ طارق نے کہا کہ 1980 کے رولز فل کورٹ نے بنائے تھے اور وہ رولز درست ہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ آئین وقانون کو اس قانون نے غیر موثر کر دیا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ مستقبل کی بات نا کریں اور اپنے دلائل کو حال تک محدود رکھیں، مستقبل میں اگر قانون سازی ہوئی تو آپ پھر چیلنج کر دیجیے گا۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ 3رکنی کمیٹی کو آرٹیکل 184کی شق 3 کے اختیار کی اجازت دینا کیا یہ عدالتی اختیار ہے یا انتظامی ہے۔جسٹس منیب اختر نے سوال اٹھایا کہ اگر انتظامی اختیار ہے تو کیا پارلیمنٹ نے جوڈیشل اختیار ختم کرلیا ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ ہے جس میں آرٹیکل 184کی شق کے استعمال کا طریقہ کار موجود ہے، اس فیصلے میں اصول طے کیا گیا کہ کوئی بینچ آرٹیکل 184کی شق تین کے استعمال کے لیے چیف جسٹس کو معاملہ بھیج سکتا ہے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ میرے چیف جسٹس پاکستان نے کہا سوال لکھ لیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون سے تو عدالتی اختیار کو ختم کر لیا گیا ہے، پارلیمنٹ نے قانون بناکر جوڈیشل پاور کا راستہ بند کر دیا ہے۔


تازہ ترین خبریں

شفاف الیکشن تمام مسائل کا حل، سائفر مقدمہ کچھ لوگوں کو بچانے کیلئے تیار کیا،  چیئرمین پی ٹی آئی

شفاف الیکشن تمام مسائل کا حل، سائفر مقدمہ کچھ لوگوں کو بچانے کیلئے تیار کیا، چیئرمین پی ٹی آئی

بنوں میں پولیوکیس سامنے آگیا،بچی معذور ،محکمہ صحت نے تصدیق کردی

بنوں میں پولیوکیس سامنے آگیا،بچی معذور ،محکمہ صحت نے تصدیق کردی

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 9 ایس ڈی اوز احتجاجاً اپنے عہدوں سے مستعفی

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 9 ایس ڈی اوز احتجاجاً اپنے عہدوں سے مستعفی

میرے  نواز شریف کے ساتھ تعلقات سیاست سے بالاتر ہیں ،شاہد خاقان عباسی

میرے نواز شریف کے ساتھ تعلقات سیاست سے بالاتر ہیں ،شاہد خاقان عباسی

پی ٹی آئی چیئرمین  ،پاکستان کا داخلی معاملہ ہے،جان کربی

پی ٹی آئی چیئرمین ،پاکستان کا داخلی معاملہ ہے،جان کربی

کراچی ایئر پورٹ پر کھڑے طیاروں کے پرزہ جات چوری ، طیار ے کباڑ کا ڈھیر بن گئے

کراچی ایئر پورٹ پر کھڑے طیاروں کے پرزہ جات چوری ، طیار ے کباڑ کا ڈھیر بن گئے

پاکستان غریب اور مقروض ممالک کی فہرست میں شامل

پاکستان غریب اور مقروض ممالک کی فہرست میں شامل

190 ملین پائونڈ کیس، پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کیخلاف تحقیقات کیلئے دائر درخواست خارج

190 ملین پائونڈ کیس، پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کیخلاف تحقیقات کیلئے دائر درخواست خارج

ڈالر مسلسل تنزلی کا شکار ،روپیہ مستحکم ہونے لگا

ڈالر مسلسل تنزلی کا شکار ،روپیہ مستحکم ہونے لگا

جناح ہاؤس حملہ کیس ،  پولیس نے  عظمی خان  اور علیمہ خان  کی گرفتار ی مانگ لی

جناح ہاؤس حملہ کیس ، پولیس نے عظمی خان اور علیمہ خان کی گرفتار ی مانگ لی

چیئرمین پی ٹی آئی کے ٹرائل روکنے کی دائر درخواست مسترد

چیئرمین پی ٹی آئی کے ٹرائل روکنے کی دائر درخواست مسترد

سائفر کیس کی سماعت  9 اکتوبر تک ملتوی

سائفر کیس کی سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے وفاقی سیکرٹریز پر مشتمل کورگروپ تشکیل

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے وفاقی سیکرٹریز پر مشتمل کورگروپ تشکیل

رواں ما لی سال  مہنگا ئی کم نہیں ہو گی، 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ، عالمی بینک کی رپورٹ

رواں ما لی سال مہنگا ئی کم نہیں ہو گی، 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ، عالمی بینک کی رپورٹ