01:52 pm
 امریکا کے صدارتی انتخابات، کئی انہونیاں ہوسکتی ہیں

امریکا کے صدارتی انتخابات، کئی انہونیاں ہوسکتی ہیں

01:52 pm

2016 میں امریکا کے صدارتی انتخابات سے دس روز قبل انتخابی پیش گوئیاں ہلیری کلنٹن کے حق میں تھیں اور ٹرمپ کی شکست واضح نظر آرہی تھی۔ تاہم یہ پیش گوئیاں بہرحال اندازے ہی تھے اور ووٹر کا فیصلہ بیلٹ باکس سے برآمد ہونا تھا ۔ اُن حالات میں بھی میرے آنجہانی دوست فرینک نیومین عمومی فضا کے برخلاف مہینوں پہلے مجھے بتاچکے تھے کہ ٹرمپ صدارتی انتخابات جیت جائے گا۔ 
امریکا کی مڈویسٹ یا وسط مغربی کہلانے والی ریاستیں مدتوں سے ’’ڈیموکریٹ‘‘ تصور کی جاتی ہیں اس لیے ہلیری کلنٹن کا خیال تھا کہ وہاں نتائج جوں کے توں رہیں گے۔ ان ریاستوں میں سیاہ فام اور ورکنگ کلاس سے تعلق رکھنے والے سفید فام ووٹربالخصوص کم تعلیم یافتہ ووٹر وہ ڈیموکریٹس کے حامی تھے لیکن الیکشن میں ان ووٹرز نے اپنا فیصلہ تبدیل کرلیا۔ ان لوگوں کے نزدیک ہلیری کلنٹن اس اشرافیہ کی نمائندہ تھی جو ملازمتوں، میڈیکل انشورنس جیسے انتخابی وعدے پورے کیے بغیر امیر سے امیر تر ہوگئی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ ان کے نزدیک ملک کا سیاسی ماڈل غیر موثر اور ناقابل اعتبار ہوچکا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں بسنے والے امریکی بڑی تعداد میں ووٹ دینے کے لیے نکلے، اس طبقے کے نزدیک اشرافیہ ان کی پروا نہیں کرتی اور اپنی آواز ان تک پہنچانے کے لیے انہوں نے بڑھ چڑھ کر ووٹ دیے۔ حالانکہ ووٹوِں کی تعداد کے اعتبار سے ٹرمپ 20لاکھ ووٹ سے پیچھے تھے لیکن مڈویسٹ کی ان ریاستوں کے ووٹوں نے حساب برابر کردیا اور 2016ء کی طرح اس مرتبہ بھی صدر ٹرمپ اپنی اُسی حکمت عملی پر کاربند ہیں۔ 
لوگوں کی تذلیل و تضحیک کرنا ٹرمپ کا وتیرہ ہے، اس پر کبھی وہ نیم دلانہ معذرت بھی کرلیتے ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین کے بارے میں ٹرمپ کا رویہ کئی پہلوؤں سے متنازعہ رہا ہے۔ لیکن آخری تجزیہ یہ ہے کہ ٹرمپ کی شخصیت کے یہ مسائل ان کی انتخابی حمایت پر اثرانداز نہیں ہوئے۔ ٹرمپ نے ’’امریکا فرسٹ‘‘ یا سب سے پہلے امریکا کا نعرہ لگا کر روزگار فراہم کرنے، صنعتوں کو واپس ملک میں لانے جیسے وعدے کیے اور تارکینِ وطن سے متعلق اپنا سخت گیر مؤقف برقرار رکھا۔ اپنے جارحانہ انداز کے باوجود ٹرمپ نے جنگیں ختم کرنے کا وعدہ کیا۔ ان جنگوں میں نہ صرف عام لوگوں کے بچے مرر ہے تھے بلکہ اِن پر ہونے والے اخراجات نے امریکی معیشت کو بُری طرح متاثر کررکھا تھا۔ غلامی ختم ہونے کے باجود آج تک امریکا کے جنوب میں سفید فام بالادستی کے حامی اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔ ان کے کم تعلیم یافتہ لوگوں کے لیے ٹرمپ کا سفید فام بالادستی کی جانب جھکاؤ فطری طور پر پُرکشش ہے۔ یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ بڑھتی ہوئی غربت کے باعث اچھے اسکولوں میں تعلیم کئی امریکی خاندانوں کی استطاعت سے باہر ہوچکی ہے۔ 
گرتی ہوئی معیشت کے ساتھ امریکا کو کئی داخلی مسائل کا سامنا ہے جن کی وجہ سے انتخابی سیاست میں امریکا کو دنیا کا داروغہ (پولیس مین آف دی ورلڈ) بنا کر پیش کرنے والے نعرے اپنی کشش کھو چکے ہیں۔ امریکی عوام کی ایک بڑی اکثریت نے کبھی ملک سے قدم باہر نہیں نکالا اور انہیں باقی دنیا کے بارے میں کچھ خبر نہیں۔ ٹرمپ نے کاروباری ضابطوں کے حوالے سے گزشتہ چار برسوں میں کئی قوانین تبدیل کیے، کارپوریٹ اور انکم ٹیکس میں کٹوتیاں کیں اور مقامی مصنوعات کو فروغ دینے کے لیے کئی انتظامی حکم نامے جاری کیے۔ اگرچہ ماہرین کے مطابق پیدواری شعبے میں ٹرمپ کی پالیسوں سے نہ تو شرح نمو بڑھی اور نہ ہی اس شعبے کے کئی بنیادی مسائل حل ہوئے تاہم 2017ئکے بعد اس شعبے میں 4لاکھ 80ہزار ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ 2020ء سے قبل ٹرمپ کو اپنے دوبارہ منتخب ہونے کا پورا یقین تھا۔ آگے بڑھتی ہوئی معیشت کے ساتھ ٹرمپ نے انتخابی میدان میں قدم رکھا۔ وبا کی تباہیوں کو بھی کوئی اہمیت نہیں دی بلکہ ایسٹر(یعنی اپریل) تک معیشت کے دوبارہ سنبھل جانے کی پیش گوئی کی۔ ڈاکٹر فوچی کی زیر سربراہی اپنے ہی ماہرین کے مشوروں کو نظر انداز کیا۔ ہم مغربی فلموں میں جوہن وائن کے انداز کے جو امریکی دیکھتے ہیں اسی انداز میں ٹرمپ نے کورونا سے محفوظ ہونے کے غیر سائنسی دعوے تک کیے۔ ٹرمپ نے لاک ڈاؤن کی مخالفت کرکے ان ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل کیں جو اپنے گزر بسر کے لیے ایک دن بھی گھر نہیں بیٹھ سکتے تھے۔ ٹرمپ اپنے پورے سیاسی کرئیر میں امیگریشن کی روک تھام کو مقامی افراد کے لیے زیادہ روزگار سے جوڑنے کے اصول پر جمے رہے۔ اس کے لیے خاندانی بنیادوں پر ترک وطن کی سہولت دینے والی ویزا لاٹری کا خاتمہ کیا اور اس نظام کو ’’میرٹ‘‘ سے نتھی کردیا۔ میکسکو سے متصل سرحد پر دیوار کی تعمیر جاری رکھی اور 716کلومیٹر طویل علاقے پر رکاوٹیں تعمیر کرنے کے لیے مالی وسائل فراہم کیے۔ 
2018 میں ’’فرسٹ اسٹیپ ایکٹ‘‘ کے تحت وفاقی سطح پر فوجداری قوانین میں اصلاحات متعارف کروائیں جس کے نتیجے میں ججوں کو سزاؤں اور قیدیوں کی بحالی کے لیے اقدامات کے حوالے سے مزید اختیارات دیے گئے۔
(جاری ہے)

تازہ ترین خبریں

پی ڈی ایم پی ٹی آئی کو کچلنے کیلئے ہر حربہ استعمال کرچکی ،ہمارے ساتھ کشمیر اور فلسطین جیسا سلوک کیا،عمران خان

پی ڈی ایم پی ٹی آئی کو کچلنے کیلئے ہر حربہ استعمال کرچکی ،ہمارے ساتھ کشمیر اور فلسطین جیسا سلوک کیا،عمران خان

سنگدل بیٹے نے ماں ، بھائیوں سمیت 7 افراد کی جان لے لی

سنگدل بیٹے نے ماں ، بھائیوں سمیت 7 افراد کی جان لے لی

مردان،بارش کے باعث چھت گرگئی، 2بچے جاں بحق

مردان،بارش کے باعث چھت گرگئی، 2بچے جاں بحق

توڑ پھوڑ کیس، سابق وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کی ضمانت منظور

توڑ پھوڑ کیس، سابق وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کی ضمانت منظور

 حسان نیازی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، ضمانت منظور

حسان نیازی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، ضمانت منظور

قوم رکنے والی نہیں،زمان پارک میں ہی ہوں جس کو مارنا ہے آکر مار دے، عمران خان

قوم رکنے والی نہیں،زمان پارک میں ہی ہوں جس کو مارنا ہے آکر مار دے، عمران خان

فیول سبسڈی پر مفتاح اسماعیل برہم، آئی ایم ایف سے قرضہ لینا حکومت کے بس کی بات نہیں، سابق وزیرخزانہ

فیول سبسڈی پر مفتاح اسماعیل برہم، آئی ایم ایف سے قرضہ لینا حکومت کے بس کی بات نہیں، سابق وزیرخزانہ

 خیبر پختونخوا میں اختلافات میں شدت،ن لیگ کو ایک اور بڑی مشکل کا سامنا

خیبر پختونخوا میں اختلافات میں شدت،ن لیگ کو ایک اور بڑی مشکل کا سامنا

تحریک انصاف کا جلسہ ، مینار پاکستان جانےوالے تمام راستے سیل

تحریک انصاف کا جلسہ ، مینار پاکستان جانےوالے تمام راستے سیل

پنجاب عام انتخابات کی منسوخی،الیکشن کمیشن نےصدر مملکت کوخصوصی خط لکھ کراصل وجہ بتا دی

پنجاب عام انتخابات کی منسوخی،الیکشن کمیشن نےصدر مملکت کوخصوصی خط لکھ کراصل وجہ بتا دی

انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد  سے اعظم سواتی کو  بڑا ریلیف مل گیا

انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد سے اعظم سواتی کو بڑا ریلیف مل گیا

عدالت کا محفوظ فیصلہ، عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ اب قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری میں تبدیل

عدالت کا محفوظ فیصلہ، عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ اب قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری میں تبدیل

آئی جی پنجاب کی دھمکی کام کرگئی لاہور میں پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع، قیادت کا ردعمل سامنے آگیا

آئی جی پنجاب کی دھمکی کام کرگئی لاہور میں پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع، قیادت کا ردعمل سامنے آگیا

معاون خصوصی نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ہدایت اللہ طوری عہدے سے مستعفی

معاون خصوصی نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ہدایت اللہ طوری عہدے سے مستعفی