12:51 pm
مسئلہ فلسطین اور عالم اسلام  

مسئلہ فلسطین اور عالم اسلام  

12:51 pm

اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ظالمانہ اور وحشیانہ کارروائی جاری ہے اور اس کے حواری ممالک کی جانب سے اس کے جرائم پر چشم پوشی بلکہ  حمایت کسی سی ڈھکی چھپی نہیں۔ نام نہاد مہذب ممالک کے حقوق انسانی کے دعوے منافقت اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ دنیا میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول جاری ہے۔ انہیں آپ کیا کہہ سکتے ہیں لیکن مسلم ممالک کیا کریں جن کا طرز عمل بھی اسرائیلی حمایتی ممالک سے کم نہیں۔ اسلامی کانفرنس اور عرب ممالک نیم دلانہ بیانات دیتے ہیں
جن کا اسرائیلی قیادت مذاق اڑاتی ہے۔ اکا دکا مسلم ممالک جو اس حوالے سے سنجیدہ ہیں ان کی کوشش بھی یکجہتی کے بیانات اور تقریروں تک محدود ہے جس کا 70 سال سے فلسطینیوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا اور نہ ہی اسرائیل کو اس سے کوئی فرق پڑا ہے۔ یہی یکجہتی اور حمایت جموں کشمیر کے عوام کے لئے بھی ہوتی ہے جو کہ بے معنی ہے۔دنیا میں جنگ و جدل اور فساد کی اصل جڑ برطانیہ ہے جس نے ایک طرف کشمیر کا مسئلہ حل کئے بغیر برصغیر کو چھوڑا جس کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کا خون ہوا اور آج تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکا۔ کشمیری محکوم اور پاکستان اور بھارت حالت جنگ میں ہیں۔ برطانیہ جس نے سو سال سے زائد برصغیر پر حکومت کی اگر وہ جموں کشمیر کا مسئلہ حل کرکے برصغیر چھوڑتا تو آج وہاں امن ہوتا۔دوسرا مسئلہ فلسطین بھی برطانیہ کا پیدا کردہ ہے۔ برطانیہ کے وزیر خارجہ آرتھر بالفور نے 2 نومبر 1917 کو  ڈیکلیریشن کے ذریعہ فلسطین میں اسرائیل کے قیام کا اعلان کیا۔ اسرائیل کے قیام میں عرب بھی برابر کے شریک ہیں۔ پہلی عالمی جنگ سے قبل فلسطین اور مشرق وسطی سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھے۔ ان عربوں نے سلطنت عثمانیہ کے خلاف انگریزوں کی مدد کی اور سلطنت عثمانیہ کے حصے بخرے کرکے اپنی چھوٹی چھوٹی ریاستیں قائم کیں اور برطانیہ کی جانب اس خطے کا جغرافیہ تبدیل کرنے یہاں تک کہ اسرائیل کے قیام میں مفاہمت کی۔ اسرائیل کے قیام کے خود فلسطینی بھی ذمہ دار ہیں۔ برطانیہ کی جانب سے اسرائیل کے قیام کے لئے جب یہودیوں کو فلسطین میں آباد کیا جانے لگا تو فلسطینیوں نے دولت کے لالچ میں اپنی زمینیں خود یہودیوں کو فروخت کیں۔ اسرائیل کی طاقت علم، سائنس اور ٹیکنالوجی ہے لیکن اس کے مدمقابل عرب اس میدان میں بہت پیچھے ہیں۔ اسرائیل کی ایک یونیورسٹی دنیا کی ایک سو بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ہے جبکہ تمام مسلم ممالک کی ایک یونیورسٹی بھی اس فہرست میں شامل نہیں۔ تن آسانی اور بے عملی اپنے نتائج ضرور پیدا کرتی ہے جبکہ بقول علامہ اقبال 
تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے 
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات! 
صہیونیت کی بنیاد پر 14 مئی 1948 ء کواسرائیل کا قیام کا اعلان ہوا تو عرب ممالک نے جنگ شروع کردی لیکن سب نے شکست کھائی۔ اقوام متحدہ نے جتنا علاقہ اسرائیل کے لئے جتنا رقبہ مختص کیا تھا اس نے اس سے دوگنا ہتھیا لیا۔اقوام متحدہ نے اسرائیل اور فلسطین کی بیاد پر دو ریاستی حل تجویز کیا۔ اسرائیل نے اپنے قیام کا اعلان کردیا لیکن فلسطین کے قیام کا اعلان ہونے کی بجائے مغربی کنارہ اردن کے پاس اور غزہ مصر کے پاس چلا گیا،حالانکہ ان دونوں علاقوں پر مشتمل فلسطینی ریاست کا اعلان ہونا چاہیے تھا۔ اس کے بعد 1956، 1967 اور 1973 ء کی جنگوں میں بھی عربوں کو شکست ہوئی اور اسرائیل کے رقبہ میں اضافہ ہوتا گیا۔ مصر نے چار جنگیں لڑ کر دیکھ لیا کہ اسرائیل سے جیتنا ممکن نہیں تب مصر کے صدرانور سادات نے اسرائیل سے صلح کا فیصلہ کیا اور 18 مئی 1978ء کو دونوں ممالک میں کیمپ ڈیوڈ معاہدہ ہوگیا۔ اگر اس وقت عرب ممالک اور فلسطین کیمپ ڈیوڈ معائدہ میں شامل ہوجاتے تو کہیں بہتر شرائط پر معاہدہ ہوتا لیکن انہوں نے اس کا بائیکاٹ کیا بلکہ مصر کو عرب لیگ سے بھی نکال دیا لیکن آخرکار فلسطینی قیادت کو اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کرنے اور تسلیم کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہ تھا۔ 
اسرائیل اور فلسطینی قیادت ستمبر 1994 اوسلو امن معاہدہ تو ہو گیا لیکن مسئلہ پھر بھی حل نہ ہوا، فلسطینیوں کی جدوجہد جاری رہی جس میں انتفاضہ تحریک بھی شامل ہے اور دوسری جانب اسرائیل کی ظالمانہ کارروائیاں جاری رہیں۔اب صورت حال یہ ہے کہ فلسطینی اپنے وطن میں بے وطن ہیں۔ چیک پوسٹوں، رکاوٹوں اور دیواریں کھڑی کرکے انہیں نہ صرف بے توقیر کیا جاتا ہے بلکہ احساس دلایا جاتا ہے اب یہ ان کا وطن نہیں ہے۔میری دانست میں عرب اور فلسطینی اگر پہلی عالمی جنگ میں ترکوں کے خلاف برطانیہ کا ساتھ نہ دیتے، پھر 1948 ء میں اقوام متحدہ کے غیر منصفانہ سہی، فیصلہ کو قبول کرلیتے یا پھر 1978ء میں مصر کے ساتھ مل کر کیمپ ڈیوڈ معائدہ میں شامل ہوجاتے تو کہیں بہتر حالات میں ہوتے۔ جولائی 2000 ء میں کیمپ ڈیوڈ میں امریکی صدر کلنٹن کی معاونت میں اسرائیلی وزیراعظم ایہود باراک اور فلسطینی قائد یاسرعرفات کے درمیان مذاکرات کی ناکامی سے شائد آخری موقع ضائع ہوا اور امن کا راستہ کھوگیا۔افسوس یہ بھی ہے کہ جن مسلم اورعرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کئے ہیں،انہیں کم ازکم فلسطینیوں کے کچھ حقوق ضمانت لینے کے بعد ایسا کرنا چاہیے تھا۔ دوسری جانب فلسطینی خود بھی متحد نہیں۔ غزہ میں حماس کی حکومت ہے جبکہ مغربی کنارہ میں الفتح کی۔ آج اسرائیل کے 90 ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں جن میں مسلم ممالک البانیہ، ترکی، اردن، قازقستان، ازبکستان، مصر،بوسنیا،سینگال،مراکش،متحدہ عرب امارات، عمان،بحرین،ترکمانستان،نائجیریا، سینیگال اور آذربائیجان شامل ہیں۔ حماس کے سیاسی شعبہ کے سربراہ یحییٰ ابراہیم کا کہنا ہے کہ جنگ ہمارے مفاد میں نہیں۔ کون ایٹمی طاقت سے لیس ملک کا غلیل سے مقابلہ کرے گا۔ 
عرب اور دیگر مسلم ممالک کو ایک متحدہ موقف اپنانا چاہیے اور پھر اسرائیل سے تعلقات کا انحصار فلسطینی عوام کے حقوق سے مشروط ہو۔ حماس اور الفتح کو متحدہ ہونا چاہئے۔مسلم دنیا اپنی موثرخارجہ پالیسی بنائے۔محکوم مسلمانوں جن میں جموں کشمیر،روہنگیا، چین میں ایغور مسلمانوں اور دیگر جہاں جہاں بھی وہ مشکلات کا شکارہیں ان کے لئے بھرپور کوشش کی جائے۔ اپنے آپ کو مضبوط بنایا جائے ، سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدا ن میں ترقی جائے۔ ان مقاصد کے حصول کے لئے اہل قلم،میڈیا، سیاست اور حقوق انسانی کے لئے کام کرنے والے اور عوام رائے عامہ کی بیداری میں اپنا کردار ادا کریں۔ صدیوں کا زوال ختم ہونے میں بھی وقت لے گا  جس کے لئے بھرپور کوشش ہونی چاہیے۔ 

تازہ ترین خبریں

ٹیکس چوری روکنے کیلئے نئے اقدامات، نان فائلرز سے زیادہ وصولی کی تجاویز

ٹیکس چوری روکنے کیلئے نئے اقدامات، نان فائلرز سے زیادہ وصولی کی تجاویز

عمران خان کے گھر سرچ آپریشن کی پولیس درخواست منظور

عمران خان کے گھر سرچ آپریشن کی پولیس درخواست منظور

حکومت کا آڈیو لیکس کمیشن بینچ پر اعتراض،نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا

حکومت کا آڈیو لیکس کمیشن بینچ پر اعتراض،نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا

انتشار پھیلانے والوں کیساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیراعظم شہبازشریف

انتشار پھیلانے والوں کیساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیراعظم شہبازشریف

پی ٹی آئی نے جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

پی ٹی آئی نے جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کمیٹی  عدالت میں چیلنج

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کمیٹی عدالت میں چیلنج

عمران خان   ناراض ، ڈاکٹر عارف علوی سے بات کرنا چھوڑ دیا

عمران خان ناراض ، ڈاکٹر عارف علوی سے بات کرنا چھوڑ دیا

عالمی مالیاتی ادارے کی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے انوکھی شرط سامنے آگئی

عالمی مالیاتی ادارے کی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے انوکھی شرط سامنے آگئی

سپیکر ، ڈپٹی سپیکرگلگت بلتستان آمنے سامنے ، سپیکرکیخلاف عدم اعتماد تحریک آج پیش کی جائےگی

سپیکر ، ڈپٹی سپیکرگلگت بلتستان آمنے سامنے ، سپیکرکیخلاف عدم اعتماد تحریک آج پیش کی جائےگی

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف آج کوئٹہ کا دورہ کریں گے

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف آج کوئٹہ کا دورہ کریں گے

فواد چوہدری ، پرویزخٹک ، اسد عمر کو القادر ٹرسٹ کیس میں پیش ہونے کے نوٹس جاری

فواد چوہدری ، پرویزخٹک ، اسد عمر کو القادر ٹرسٹ کیس میں پیش ہونے کے نوٹس جاری

میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب۔۔۔!!!عمران خان نے خود ہی بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب۔۔۔!!!عمران خان نے خود ہی بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

وزیراعظم کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں،عرفان قادر

وزیراعظم کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں،عرفان قادر

نو مئی سانحہ قابل مذمت، پی ڈی ایم منافقت سے کام لے رہی ہے، پی ٹی آئی سینیٹرز

نو مئی سانحہ قابل مذمت، پی ڈی ایم منافقت سے کام لے رہی ہے، پی ٹی آئی سینیٹرز