12:55 pm
ہولناک تباہی کے بعد جنگ بند!

ہولناک تباہی کے بعد جنگ بند!

12:55 pm

٭ اسرائیل، حماس جنگ بند232 فلسطینی شہید، 12 اسرائیلی مارے گئےO شیخوپورہ: نوازشریف کی گیارہ ایکڑ اراضی گیارہ کروڑ 80 لاکھ روپے میں ایک آڑھتی نے خرید لیO پنجاب، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ O جہانگیر ترین کی حکومت سے صلح، بجٹ پاس ہو جائے گاO  ’ہمارے ساتھ وعدے پورے نہیں ہوئے‘ چودھری پرویز الٰہیO سندھ، بدین صوبائی ضمنی الیکشن، پیپلزپارٹی 46610، جے یو آئی دوسرے نمبر پر 6400 ووٹ، دوبارہ الیکشن کا مطالبہ!O شیخ رشید کے خلاف حنیف عباسی کا 10 ارب ہرجانے کا کیس ختم!!O میں عوام کے ساتھ کھڑا ہوں، بلاول زرداری O کراچی میں مرغی 530 روپے کلو! پانی کی شدید قلت!!Oپیرس، عوام کے تشدد کے خلاف 35 ہزار پولیس والوں کا مظاہرہ!  O دونوں ٹانگوں سے معذور معروف شاعر، ڈراما نگار، سائنس کالج لاہور کے وائس پرنسپل ڈاکٹر طارق عزیز (پی ایچ ڈی) انتقال کر گئے۔
٭اسرائیل اور حماس میں جنگ بند ہو گئی، بند ہونا ہی تھی۔ دونوں فریق تھک چکے تھے، بھاری اسلحہ خرچ ہو چکا تھا، 232 فلسطینی باشندے، 12 اسرائیلی افراد موت کے منہ میں چلے گئے، 232 فلسطینی شہدا میں 65 بچے، 34 خواتین، فلسطینی مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیل کی بم باری سے ایک ہی خاندان کے 9 افراد شہید!، غزہ میں 12 ہسپتال، 350 عمارتیں تباہ ہوئیں۔ اسرائیل کے خونی ہٹ دھرم وزیراعظم ’نیتن یاہو‘ نے اعلان کیا کہ وہ غزہ کو اسرائیل میں شامل کر کے ہی جنگ بند کرے گا مگر جب اسرائیل کے ایک ہوائی اڈے پر حماس کے راکٹوں سے تباہی پھیلی اورایک بندر گاہ کا ایک حصہ بھی تباہ ہوا، اوپر سے دنیا بھر سے لعن طعن شروع ہوئی تو اسرائیل کو ’’مظلوم‘‘ ظاہر کرتے ہوئے جنگ بند کرنے پر رضا مندی ظاہر کر دی، شور مچایا کہ حماس والے بیک وقت درجنوں راکٹ برسا دیتے ہیں، اتنی بڑی تعداد کو روکنا ممکن نہیں ہوتا! اصل بات یہ تھی کہ اسرائیل کے پاس اس پر حملہ آور بیرونی راکٹوں کو فضا میں تباہ کرنے کے لئے جدید ترین کروز میزائل موجود ہیں۔ ’ٹائمز آف اسرائیل‘ اخبار کے مطابق یہ میزائل نہائت مہنگے ہیں۔ ایک میزائل تقریباً 60 لاکھ ڈالر (ایک ارب روپے سے زیادہ) میں پڑتا ہے۔ اسرائیل کے پاس ایسے میزائل زیادہ نہیں۔ ان میں سے بیشتر حماس کے راکٹوں کو روکنے اور تباہ کرنے میں بڑی تعداد میں ضائع ہو گئے۔ حماس کی طرف سے ہزاروں عام راکٹ غزہ پر پھینکے گئے۔ غزہ میں وسیع تباہی پھیلی مگر اسرائیل کو کچھ حاصل نہ ہوا۔ اپنے بارہ شہری بھی مروا لئے۔ دوسری طرف بیک وقت اسرائیل پر درجنوں راکٹ فائر کرنے کے بعد خود حماس کے پاس بھی اسلحہ کا ذخیرہ کم ہو رہا تھا۔ ان دونوں فریقوں کو اپنی بقا کے لئے اسی طرح جنگ بندی قبول کرنا پڑی جس طرح 1965ء میں پاکستان اور بھارت کی جنگ 17 روز سے زیادہ جاری نہ رہ سکی! دونوں کے پاس گولہ بارود کے ذخائر ختم ہو رہے تھے، پاکستان کو واضح برتری حاصل ہو چکی تھی مگر امریکہ اور اقوام متحدہ نے دونوں ملکوں کو اسلحہ دیئے جانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ دونوں کی حالت تھکے ہوئے پہلوانوں جیسی ہوگئی تھی جو کسی کی طرف سے کشتی چھڑا دینے کے منتظر تھے۔ (یہ بات خود بہت ’’اہم‘‘ ذرائع نے بتائی تھی) ایسے میں روس کے وزیراعظم کوسیجین نے جنگ بندی کرائی۔ (بھارت کو سارا اسلحہ روس نے ہی دیا تھا)
غزہ کی لڑائی سے بہرحال کچھ بہت اہم اور دُور رس نتائج سامنے آئے ہیں، جو اسرائیل کے لئے خاصے سبق آموز ثابت ہوں گے۔ مثلاً یہ کہ اسے اپنی طاقت (ایٹمی) پر بہت گھمنڈ تھا، یہ گھمنڈ ٹوٹ گیا ہے۔ اس کے اکابرین نے 1893 میں عظیم تر اسرائیل کا جو منصوبہ اور نقشہ تیار کیا تھا، اس کی حدود میں تمام عرب ممالک، پاکستان کا موجودہ علاقہ اور ہندوستان کا کچھ حصہ بھی آتا ہے۔ یہ نقشہ اسرائیل کی سرکاری دستاویزات میں محفوظ ہے اور ہمیشہ حکمرانوں کے پیش نظر رہتا ہے۔ (نقشہ تو ’خالصتان‘ کی تحریک والوں نے بھی بنا رکھا ہے۔ میرے دفتر میں محفوظ ہے، اس میں ننکانہ صاحب،سے حسن ابدال تک، لاہور، فاروق آباد اور کرتار پور سمیت سارا علاقہ خالصتان کا حصہ دکھایا گیا ہے)۔ اسرائیل کو ایک بہت بڑا نقصان یہ ہوا ہے کہ فلسطین کے عوام کے ساتھ اس کی وحشیانہ درندگی سے اس نے ان اہم عرب ممالک کے عوام کو بھی سخت ناراض کر لیا ہے جہاں اسرائیل نے سفارت خانے قائم کر کے، بھاری سرمایہ کاری اور تجارت شروع کر دی ہے۔ ان میں خاص طور پر سعودی عرب کا نام نمایاں ہے۔ سعودی ولی عہد کی اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ گرم جوشی سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کے اسرائیل کے خلاف نہائت سخت بیانات کو نہ روک سکی۔
٭تحریک انصاف کی حکومت مختلف اتحادی یا امدادی پارٹیوں کی فراہم کردہ بیساکھیوں پر چل رہی ہے مگر اس کے خلاف شکستہ بدن اپوزیشن تو وہ کام نہ دکھا سکی جو اپنی ہی گدڑی میں چُھپے تیر اندازوں نے دکھا دیا ہے۔ جہانگیر ترین نے ادھر اُدھر سے سیاسی خانہ بدوشوں کو جمع کر کے بمشکل عمران خاں کی حکومت کھڑی کی تھی۔ مگر اس کا وہی حشر ہوا ہے جو لندن کے مشہور ہائیڈ پارک میں اپنے لائے ہوئے سٹول پر کھڑے تقریر کرنے والے کا ہوتا ہے جب اچانک کوئی ستم ظریف نیچے سے سٹول کھینچ لیتا ہے۔ قارئین اخبارات میں سب کچھ پڑھ رہے ہیں، نیم جان اپوزیشن تالیاں بجا رہی ہے کہ گھر کے اندر سے ہی تیر اندازی شروع ہو گئی اور درباری چوبدار چیخ چلا رہے کہ ’’ترچھی نظروں سے نہ دیکھو عاشق دلگیر کو…کیسے تیر انداز ہو سیدھا تو کر لو تیر کو!‘‘ جہانگیر ترین گروپ کی اس ڈگڈگی والے تماشا کے بارے کیا لکھا جائے؟ حواریوں کا سستا بازاری پن کہ ہمارے چودھری صاحب بالکل معصوم، صالح اور پرہیزگار ہیں، ان کے ساتھ یوں انصاف کیا جائے کہ سنگین الزامات والے تین مقدمے واپس لے لئے جائیں۔ ان لوگوں میں سے بیشتر کو شائد یہ بھی معلوم نہ ہو کہ ان مقدمات میں کیا الزامات عائد کئے گئے ہیں؟ انہیں بچپن سے ہی سکھایا پڑھایا جاتا ہے کہ وہ سب چودھری کی وفادار رعایا ہیں اور یہ کہ ’’چودھری ہمیشہ سچ بولتا ہے!‘‘ ترین گروپ نے اعلان کیا  (کوئی اشارا؟) کہ بجٹ کی منظوری سے الگ رہیں گے (حکومت گر جائے گی) اب اعلان آیا ہے کہ بجٹ منظور کرائیں گے!
٭نوازشریف کی جائیداد بکنا شروع ہو گئی۔ شیخوپورہ کے نواح میں نوازشریف کی گیارہ ایکڑ (88 کنال) زرعی اراضی گیارہ کروڑ 81 لاکھ روپے میں نیلام ہو گئی۔ اس علاقے کے آڑھتی اور پراپرٹی ڈیلر محمد بوٹا ورک نے زیادہ بولی دے کر ملکیت حاصل کر لی۔ سرکاری طور پر اس اراضی پر آموں اور دوسرے پھلوں کے باغات اور مختلف فصلیں موجود ہیں۔ دلچسپ بات یہ کہ اراضی خریدنے والے محمد بوٹا کا ہم زلف چودھری محمد ریاض ورک ن لیگ کا سرکردہ رکن اور ن لیگ کے ٹکٹ سے ڈسٹرکٹ کونسل کا رکن بھی رہا ہے۔ محمدبوٹا کے چاروں بچے مریدکے میں ایک اعلیٰ سکول میں پڑھ رہے ہیں۔ یہ بات بھی قابل ذکر کہ ایک شخص ملک محمد اشرف چیختا چلاتا رہ گیا کہ وہ اس اراضی کو ساڑھے سات کروڑ روپے میں پہلے ہی خرید چکا ہے، اس رقم کا چیک نوازشریف کے بھتیجے میاں یوسف عباس کو دیا تھا مگر یہ کہ نوازشریف نے رقم تو لے لی، کوئی تحریری معاہدہ نہ کیا اور ملک سے باہر چلے گئے! ایک اور بات کہ نوازشریف کے والدمیاں محمد شریف نے یہ تقریباً 35 ایکڑ اراضی 1980ء کے عشرہ میں (ضیاء الحق کا دور) نہائت سستے داموں خریدی تھی۔ ان کے انتقال کے بعد اس کی تقسیم ہوئی۔ شہباز شریف اور عباس شریف نے اپنے حصے فروخت کر دیئے، نوازشریف کا حصہ اب بک گیا!!

تازہ ترین خبریں

ٹیکس چوری روکنے کیلئے نئے اقدامات، نان فائلرز سے زیادہ وصولی کی تجاویز

ٹیکس چوری روکنے کیلئے نئے اقدامات، نان فائلرز سے زیادہ وصولی کی تجاویز

عمران خان کے گھر سرچ آپریشن کی پولیس درخواست منظور

عمران خان کے گھر سرچ آپریشن کی پولیس درخواست منظور

حکومت کا آڈیو لیکس کمیشن بینچ پر اعتراض،نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا

حکومت کا آڈیو لیکس کمیشن بینچ پر اعتراض،نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا

انتشار پھیلانے والوں کیساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیراعظم شہبازشریف

انتشار پھیلانے والوں کیساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیراعظم شہبازشریف

پی ٹی آئی نے جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

پی ٹی آئی نے جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کمیٹی  عدالت میں چیلنج

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کمیٹی عدالت میں چیلنج

عمران خان   ناراض ، ڈاکٹر عارف علوی سے بات کرنا چھوڑ دیا

عمران خان ناراض ، ڈاکٹر عارف علوی سے بات کرنا چھوڑ دیا

عالمی مالیاتی ادارے کی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے انوکھی شرط سامنے آگئی

عالمی مالیاتی ادارے کی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے انوکھی شرط سامنے آگئی

سپیکر ، ڈپٹی سپیکرگلگت بلتستان آمنے سامنے ، سپیکرکیخلاف عدم اعتماد تحریک آج پیش کی جائےگی

سپیکر ، ڈپٹی سپیکرگلگت بلتستان آمنے سامنے ، سپیکرکیخلاف عدم اعتماد تحریک آج پیش کی جائےگی

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف آج کوئٹہ کا دورہ کریں گے

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف آج کوئٹہ کا دورہ کریں گے

فواد چوہدری ، پرویزخٹک ، اسد عمر کو القادر ٹرسٹ کیس میں پیش ہونے کے نوٹس جاری

فواد چوہدری ، پرویزخٹک ، اسد عمر کو القادر ٹرسٹ کیس میں پیش ہونے کے نوٹس جاری

میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب۔۔۔!!!عمران خان نے خود ہی بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب۔۔۔!!!عمران خان نے خود ہی بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

وزیراعظم کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں،عرفان قادر

وزیراعظم کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں،عرفان قادر

نو مئی سانحہ قابل مذمت، پی ڈی ایم منافقت سے کام لے رہی ہے، پی ٹی آئی سینیٹرز

نو مئی سانحہ قابل مذمت، پی ڈی ایم منافقت سے کام لے رہی ہے، پی ٹی آئی سینیٹرز