01:10 pm
صحت کے لئے مسلمانوں کی ایجادات

صحت کے لئے مسلمانوں کی ایجادات

01:10 pm

(گزشتہ سے پیوستہ)
ترکی میں چیچک کے علاج سے متعلق معلومات کے باوجود برطانیہ کے شاہی معالج اس طریقہ علاج کو ٹوٹکا قرار دے کر نظرانداز کرتے رہے، لیکن جب ایک برطانوی سفیر کے خاندان نے اپنی بیٹی کو اس تجربے کے لیے پیش کیا تو انہوں نے اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا شروع کیا اور تاج برطانیہ نے ڈاکٹر میڈ لینڈ کو چھ قیدیوں پر یہ تجربہ کرنے کا لائسنس دے دیا۔ انہیں کٹ لگا کر دوا دی گئی اور کچھ عرصے کے بعد انہیں چیچک زدہ ماحول میں رکھا گیا، لیکن وہ محفوظ رہے۔شاہی خاندان اس تجربے سے اتنا متاثر ہوا کہ پرنسز آف ویلز کی دو بیٹیوں کو بھی یہ دوا دی گئی جس سے برطانیہ میں ویکسین کی تیاری کی جانب سنجیدہ کوششوں کی ابتدا ہوئی اور بالآخر 1796 ء میں ڈاکٹر ایڈورڈ جنز نے چیچک زدہ گائے سے حاصل کردہ مواد سے دنیا کی پہلی ویکسین متعارف کرائی جس نے آنے والے برسوں میں دنیا سے اس موذی وباء کا خاتمہ کر دیا۔چیچک کی مخصوص دوا کیا تھی؟یہ بھی ایک دلچسپ کہانی ہے۔ اس دور میں ترکی میں جب کبھی چیچک کی وباء پھوٹتی تھی تو عموماً گوالے اس سے محفوظ رہتے تھے۔
ترک طبیبوں نے تحقیق کی تو پتا چلا کہ گائے کو بھی ایک مخصوص قسم کی چیچک لاحق ہوتی ہے جس میں ان کے جسم پر پھنسی نما دانے نکل آتے ہیں جن میں پیپ بھری ہوتی ہے۔ گائیوں کی دیکھ بھال کے دوران اکثر اوقات گوالے کا ہاتھ یا جسم کا کوئی حصہ گائے کو چھو جاتا ہے۔ اگر وہاں چیچک کا کوئی دانہ ہو تو اس کا مواد گوالے کے جسم پر لگ جاتا ہے۔ اور اگر اس جگہ کوئی خراش یا کٹ وغیرہ ہو تو جراثیم انسانی جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ترک طبیبوں کو معلوم ہوا کہ کٹ یا خراش کے راستے متاثرہ گائے کی پیپ انسانی جسم میں داخل ہونے سے چیچک سے تحفظ مل جاتا ہے۔ انہوں نے اس مشاہدے کو اپنے علاج کا حصہ بنایا اور تندرست لوگوں کے جسم پر نشتر سے چھوٹا سا چیرہ لگا کر اس پر گائے کا چیچک زدہ مواد لگانے لگے۔ یہ ویکسین کی ابتدائی شکل تھی۔ یہ کہاوت تو آپ نے سنی ہی ہو گی کہ زہر کو زہر مارتا ہے۔ ہزاروں برس پہلے کا انسان بھی اس حقیقت سے آگاہ تھا۔ ایسے شواہد ملتے ہیں کہ تقریباً ہزار سال پہلے چین کے بعض حصوں میں لوگ سانپ کے زہر کے چند قطرے اپنے حلق میں ٹپکا لیتے تھے جس سے وہ سانپ کے کاٹنے سے ہلاک ہونے سے محفوظ ہو جاتے تھے۔ اسی طرح چیچک سے بچنے کے لیے گائے کا چیچک زدہ مواد بھی اس مرض کے خلاف تریاق کا کام کرتا تھا۔ہمارے جسمانی مدافعتی نظام میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ جب کسی مرض کے جراثیم یا وائرس کا حملہ ہوتا ہے تو ہمارا مدافعتی نظام اس کے خلاف لڑنے کے لیے ایک فوج تیار کرتا ہے جسے طب کی زبان میں اینٹی باڈیز کہا جاتا ہے۔ ویکسین بھی اسی اصول پر کام کرتی ہے۔ وہ کسی خاص وباء کے خطرے سے ہمارے قدرتی مدافعتی نظام کو آگاہ کرتی ہے جس سے مقابلے کے لیے وہ تیار ہو جاتا ہے۔1796ء میں چیچک کی ویکسین بننے کے بعد دوسری وباؤں کی ویکسینز بنانے کا راستہ کھل گیا اور آنے والے برسوں میں اسی طریقہ کار کے تحت کئی وبائی امراض کی ویکسینز بنائی گئیں جن میں بطور خاص بچوں کے امراض بشمول خسرہ، خناق، کالی کھانسی، پولیو اور تشنج شامل ہیں۔ ان ویکسینز سے ہر سال لاکھوں زندگیاں بچانے میں مدد مل رہی ہے۔امراض کی روک تھام اور بچاؤ کے امریکی ادارے سی ڈی سی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت امریکہ میں دو درجن سے زیادہ وبائی امراض سے پچاؤ کی ویکسینز استعمال کی جا رہی ہیں۔1950ء کے عشرے تک ویکسین بنانے کے لیے وباء کے وائرس یا جراثیم استعمال کیے جاتے تھے۔ اس مقصد کے لیے ان کی لیبارٹری میں افزائش کی جاتی تھی اور کمزور یا مردہ وائرس یا اس کا کوئی حصہ ویکسین میں استعمال کیا جاتا تھا۔ پھر سائنس کی ترقی نے ویکسین بنانے کے لیے نئی راہیں کھول دیں۔اب جینیاتی طریقے سے بھی ویکسین بنائی جا رہی ہے جس کی تازہ ترین مثال کووڈ-19 کی ویکسین ہے۔ تیزی سے پھیلنے والی اس موذی وباء کے خلاف اس وقت تین اقسام کی ویکسینز استعمال کی جا رہی ہیں، جو روایتی، ڈی این اے اور جینیاتی کوڈ کے طریقوں سے تیار کی گئی ہیں۔جینیاتی کوڈ کی ویکسین ایم آر این اے کہلاتی ہے۔ اس میں انسان کے مدافعتی نظام کو یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ ایک خاص بیرونی دشمن جسم میں داخل ہو گیا ہے۔ 
مدافعتی نظام اس کے خلاف نہ صرف اینٹی باڈیز تیار کرتا ہے بلکہ اپنی یاداشت میں اسے محفوظ کر لیتا ہے تاکہ مستقبل میں جب کبھی کورونا وائرس حملہ کرے تو وہ اسے شناخت کر کے فوری مقابلہ شروع کر دے۔ اگرچہ نئی ٹیکنیک کے تحت تیار ہونے والی ویکسینز کا استعمال شروع کر دیا گیا ہے، تاہم ابھی ان پر تحقیق و تجربات جاری ہیں۔ کسی ویکیسن کی تیاری کے بعد اس کا استعمال شروع ہونے میں دس سال یا اس سے بھی زیادہ عرصہ لگ جاتا ہے۔ اس دوران یہ جائزہ لیا جاتا ہے کہ وہ انسانی استعمال کے لیے کتنی محفوظ، مؤثر اور دیرپا ہے۔ویکسین کی تیاری کے تین اہم مراحل ہیں ۔لیبارٹری میں تیاری اور ابتدائی تجزیوں اور تجربات سے گزرنے کے بعد ویکسین کو تین مرحلوں میں انسانوں پر آزمایا جاتا ہے۔ پہلا مرحلہ رضاکاروں کے ایک چھوٹے گروپ پر مشتمل ہوتا ہے جس میں ویکسین کے انسانوں کے لیے محفوظ ہونے اور اینٹی باڈیز پیدا کرنے کی صلاحیت کو جانچا جاتا ہے۔دوسرے مرحلے میں کئی سو رضاکار شامل کیے جاتے ہیں اور یہ تعین کیا جاتا ہے کہ ویکسین کے مؤثر ہونے کے لیے اس کی کتنی مقدار اور  خوراکوں کی ضرورت ہو گی اور وہ کتنی مدت تک مؤثر رہے گی۔تیسرے مرحلے میں ہزاروں رضاکاروں کو ویکسین دے کر یہ دیکھا جاتا ہے کہ مختلف گروپس کے لوگوں پر اس کے مؤثر ہونے کی صلاحیت کیا ہے۔کورونا وائرس کو سامنے آئے ایک سال سے کچھ ہی زیادہ عرصہ ہوا ہے، جب کہ اس سے بچاؤ کی ویکسینز کا استعمال شروع ہو گیا ہے۔ یہ اقدام ہنگامی صورت حال کے پیش نظر کیا گیا ہے تاکہ اس کے تیز تر پھیلاؤ اور ہلاکتوں کو قابو میں لایا جا سکے۔ مختلف ملکوں میں کووڈ-19 کی کئی ویکسینز تیار کی گئی اگرچہ امریکہ میں سی ڈی سی جیسا ادارہ عندیہ دے رہا ہے کہ ویکسین لگوانے کے بعد کورونا وباء سے پہلے کی زندگی کی طرف لوٹا جا سکتا ہے لیکن عالمی ادارہ صحت ابھی خبردار کر رہا ہے کہ احتیاط روا رکھنا ابھی ضروری ہے۔ ریسرچر اس بات پر متفق ہیں کہ کسی بھی وباء کے خلاف کم ترین مدت میں جو ویکسین آئی ہے، وہ کورونا ویکسین ہی ہے لیکن ابھی کئی ممالک میں یہ ویکسین اپنے تجرباتی مراحل میں ہے۔ یوں اس کے بارے میں مکمل معلومات اور ڈیٹا مرتب ہونے میں مزید وقت لگے گا۔

تازہ ترین خبریں

ٹیکس چوری روکنے کیلئے نئے اقدامات، نان فائلرز سے زیادہ وصولی کی تجاویز

ٹیکس چوری روکنے کیلئے نئے اقدامات، نان فائلرز سے زیادہ وصولی کی تجاویز

عمران خان کے گھر سرچ آپریشن کی پولیس درخواست منظور

عمران خان کے گھر سرچ آپریشن کی پولیس درخواست منظور

حکومت کا آڈیو لیکس کمیشن بینچ پر اعتراض،نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا

حکومت کا آڈیو لیکس کمیشن بینچ پر اعتراض،نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا

انتشار پھیلانے والوں کیساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیراعظم شہبازشریف

انتشار پھیلانے والوں کیساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیراعظم شہبازشریف

پی ٹی آئی نے جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

پی ٹی آئی نے جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کمیٹی  عدالت میں چیلنج

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کمیٹی عدالت میں چیلنج

عمران خان   ناراض ، ڈاکٹر عارف علوی سے بات کرنا چھوڑ دیا

عمران خان ناراض ، ڈاکٹر عارف علوی سے بات کرنا چھوڑ دیا

عالمی مالیاتی ادارے کی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے انوکھی شرط سامنے آگئی

عالمی مالیاتی ادارے کی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے انوکھی شرط سامنے آگئی

سپیکر ، ڈپٹی سپیکرگلگت بلتستان آمنے سامنے ، سپیکرکیخلاف عدم اعتماد تحریک آج پیش کی جائےگی

سپیکر ، ڈپٹی سپیکرگلگت بلتستان آمنے سامنے ، سپیکرکیخلاف عدم اعتماد تحریک آج پیش کی جائےگی

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف آج کوئٹہ کا دورہ کریں گے

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف آج کوئٹہ کا دورہ کریں گے

فواد چوہدری ، پرویزخٹک ، اسد عمر کو القادر ٹرسٹ کیس میں پیش ہونے کے نوٹس جاری

فواد چوہدری ، پرویزخٹک ، اسد عمر کو القادر ٹرسٹ کیس میں پیش ہونے کے نوٹس جاری

میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب۔۔۔!!!عمران خان نے خود ہی بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب۔۔۔!!!عمران خان نے خود ہی بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

وزیراعظم کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں،عرفان قادر

وزیراعظم کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں،عرفان قادر

نو مئی سانحہ قابل مذمت، پی ڈی ایم منافقت سے کام لے رہی ہے، پی ٹی آئی سینیٹرز

نو مئی سانحہ قابل مذمت، پی ڈی ایم منافقت سے کام لے رہی ہے، پی ٹی آئی سینیٹرز