01:22 pm
پاکستان کے حصول کے لئے مسلمانوں کی جدوجہد

پاکستان کے حصول کے لئے مسلمانوں کی جدوجہد

01:22 pm

ہندوستان میں دو قومی نظریہ کیسے ظہور پذیر ہوا اس کی تاریخ کتنی پرانی ہے۔ہندوؤں نے دو قومی نظریے کو سبوتاژ کرنے کے لئے کیا کیا حربے استعمال کئے
ہندوستان میں دو قومی نظریہ کیسے ظہور پذیر ہوا اس کی تاریخ کتنی پرانی ہے۔ہندوؤں نے دو قومی نظریے کو سبوتاژ کرنے کے لئے کیا کیا حربے استعمال کئے اور مسلمانانِ ہند نے دو قومی نظریے کو سبوتاژ کرنے کی ہندوؤں کی مکارانہ چالوں کو کس طرح نیست و نابود کیا۔مسلمانانِ ہند کے عظیم لیڈر قائد اعظم محمد علی جناح نے دو قومی نظریے کو اجاگر کرنے کے لئے دلائل سے کیسے پروان چڑھایاا ور اس بات کو سچ ثابت کیا کہ مسلمان ایک علیحدہ قوم ہیں ۔دو قومی نظریہ پر بہت سی کتابیں منظرِ عام پر موجود ہیں مگر یہاں قاری کی دو قومی نظریہ سے مکمل آگاہی کے لئے چند حالات و واقعات لکھنے نا گزیر ہیںلیکن کچھ لکھنا چاہوں گا تاکہ دو قومی نظریہ سے پوری واقفیت اور محبت کا جذبہ پیدا ہو۔محمد جعفر کے مطابق مسلمانانِ ہند ہندوستان پر صدیوں سے حکمرانی کرتے آئے تھے۔انگریزوں کے ہندوستان چھوڑنے کے بعد حکومت کرنا ان کا حق تھا کیونکہ انگریزوں نے مسلمانوں سے حکومت چھین کر تقریباً 200سال تک ہندوستان میں اپنے قدم جمائے رکھے کبھی ایسٹ انڈیا کمپنی کی صورت میں اور کبھی براہِ راست تاجِ برطانیہ کے زیرِ اثر ہندوستان کے سیاہ و سفید کے مالک رہے۔دو قومی نظریہ کے ارتقاء کی تاریخ بہت قدیم ہے۔مگر طوالت میں جانے سے بہتر ہے چند درخشندہ واقعات کو ذہن نشین کیا جائے۔ دو قومی نظریہ کی بنیاد بننے والے یہ سنہری واقعات ہماری ماضی کی تاریخ کی میراث ہیں جب فاتح ِ سندھ محمد بن قاسم نے دیبل کی فضاؤں میں اللہ اکبر کی صدائیں بلند کیں ۔جب مجدد الف ثانی نے اکبر کے دین الٰہی کے خلاف کلمہ حق بلند کیا۔ جب ہندوستان میں کئی سو سال شاہانہ حکومت کرنے والے مغلیہ خاندان کے آخری چشم و چراغ بہادر شاہ ظفر اپنے سر کو نیچے کئے ہوئے سوچوں میں گم ماضی میں کھو جاتے ہیں ۔اپنے ارد گرد مایوسی،  ناکامی اور اپنا سب کچھ لُٹ جانے پر تصویرِ غم بنے دکھائی دیتے ہیں اور مسلمانوں کی حکومت کا چراغ گل ہو جاتا ہے تو ایسے میں سرسید احمد خان مسلمانوں کے لئے مسیحا بن کر دو قومی نظریے کو پروان چڑھانے کے لئے اپنی زندگی کو وقف کرتے نظر آتے ہیں ۔مسلمان جو شاہانہ ٹھاٹھ اور جاہ و حشمت سے ہندوستان کے حاکم تھے۔1857ء کی جنگ ِ آزادی کے بعد محکوم ہوئے تو انگریز اورہندو سامراج نے مل کر مسلمانوں کا استحصال کرنا شروع کر دیا۔مسلمان زبوں حالی اور تاریکی کے گڑھے میں گرتے گئے۔ان کے اقتصادی ،  معاشرتی،  مذہبی،  سیاسی،  لسانی اور تعلیمی حقوق پر جب ڈاکہ ڈالا تو ان میں دو قومی نظریے کا احسا س پیدا ہوا۔جب ان کے حقوق پامال ہوتے عرصہ بیت گیا تو انہیں احساس تشخص پیدا ہوا کہ ایسی آئیڈیالوجی کو اپنا یا جائے جس کی منزل روشن اور تابناک ہو۔وقت کی ضرورت بھی پکار پکار کر کہہ رہی تھی کہ اپنے کھوئے ہوئی ملی تشخص کو دوبارہ حاصل کرنے کے لئے دو قومی نظریہ ہی منزل مراد ہے۔دو قومی نظریہ اس سفر میں کئی منازل طے کرتا رہا۔مختلف ادوار میں اس نے مختلف قسم کے مراحل طے کئے لیکن منزل پاکستان کے راستے میں ا س کی بنیاد اس بات پر رکھی گئی کہ ہندوستان میں رہنے والی دو قومیں ہندو اور مسلمان دو جدا جدا قومیں ہیں ۔ ان کے رہن سہن کے طریقے ان کے رسم و رواج ایک دوسرے سے مختلف ہیں ۔ ایک قوم،  ایک رسول اور اللہ کی وحدانیت پر یقین رکھتی ہے تو دوسری قوم ذات پات کی قائل اور لاتعداد بتوں کی پجاری ہے۔دو قومی نظریہ کو 1930ء کے خطبہ  ٔ الہ آباد سے بہت زیادہ پذیرائی ملی اور مسلمانوں کے علیحدہ وطن کی بنیاد اس بات پر رکھی گئی کہ مسلمان اپنے علیحدہ وطن میں پوری آزادی کے ساتھ اپنے اسلامی اصولوں سے زندگی بسر کر سکیں ۔دو قومی نظریہ کو اپنی ابتداء سے لے کر منزل پاکستان تک پہنچنے کے لئے کئی دشوار گزار کٹھن اور بل کھاتی وادیوں سے گزرنا پڑا۔اس دوران انگریز کی استعماریت اور کانگریس کی چالیں دو قومی نظریے کو سبو تاژکرنے کی کوختم کرنے کی کوشش کی۔کئی حربے استعمال کئے لیکن ان کی دوقومی نظریے کو ختم کرنے کی ساری چالیں ناکام نظر آتی ہیں  اور دو قومی نظریہ عالمِ طفولیت سے عالم ِ شباب کی طرف پروان چڑھتا نظر آتاہے۔یہ نظریہ تند و تیز ہواؤں ہندوستان کی سیاسی فضاؤں کبھی اپنے اور کبھی غیروں کی جفاؤں کا مقابلہ کرتا اپنی منزل تک پہنچ جاتا ہے۔ایسے عوامل جو دو قومی نظریے کی راہ میں حائل اور روڑے اٹکاتے نظر آئے اوراس طویل اور تھکا دینے والی منزل کے حصول میں مسلمانانِ ہند کانگریس کی چالوں کا شکار نظر آئے۔دو قومی نظریہ اصل میں منزل پاکستان کی بنیاد ہے اور بیسویں صدی عیسوی میں حالات اس قسم کے تھے کہ مسلمانوں کو اپنی منزل کا حصول ناگزیر تھا۔اور وہ منزل تھی’’آزادی‘‘۔ جب ہندوؤں نے دیکھا کہ مسلمانوں میں سیاسی تشخص بیدار ہو چکا ہے اور دو قومی نظریہ باوجود دبانے کے پروان چڑھ رہا ہے تو ہندو لیڈروں نے مسلمانوں کو چکنے چپڑے نعرے ہندو مسلم بھائی بھائی ’’کے خوشامدی نعروں سے آزادی کا راستہ روکنے کے لئے روڑے اٹکائے۔اس دوران کانگریس میں مسلمانوں کو شمولیت کی دعوت دی گئی۔کبھی میثاق لکھنو میں وقتی طور پر جداگانہ انتخاب کے اصول کو تسلیم کیا ،  کبھی تحریکِ خلافت میں مسلمانوں کا ساتھ دینے کا عندیہ اور پھر موقع پا کر علیحدگی اختیار کی،  کبھی انگریز کے خطابات واپس کرنے کا عندیہ دیا اور مسلمانوں کو بھی مجبور کیا کہ آپ بھی خطابات واپس کریں،  کبھی مسلمانوں کے سکولوں میں جا کر انہیں انگریزی تعلیم حاصل نہ کرنے کے مشورے،  کبھی ہندوستان چھوڑ دو تحریک میں مسلمانوں کو انگریز سے بدظن کیا اور کبھی مسلمانوں کو تحریک ہجرت میں چکنی چپڑی باتوں سے مجبور کیا کہ مسلمان انگریز حکومت کے خلاف ہندوستان سے ہجرت کر جائیں ۔ نہ ہو گا بانس نہ بجے گی بانسری‘‘۔مسلمان چونکہ ہندوستان میں حملہ آور ہو کر فاتح کی حیثیت سے آئے تھے اور وہ یہاں کے مستقل باشندے نہیں تھے اور ہندوؤں کی خواہش تھی کہ ہندوستان صرف ہندوؤں کا ہی وطن ہو۔
منزل پاکستان تک اس نظریے کو نقصان پہنچانے میں ہندو لیڈر کانگریس پیش پیش نظر آتی ہے۔کبھی کمیونل ایوارڈ سے اچھوت اور دوسری قوموں کی تحفظ کی بات کی بات کی جاتی ہے کبھی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کی جاتی ہے۔کبھی گوررنمنٹ آف انڈیا ایکٹ سے مسلمانوں کی آزادی کا راستہ رو کاجاتا ہے۔دو قومی نظریے کو سبوتاژ کرنے کیلئے کانگریسی لیڈر اس بات کا تاثر دیتے نظر آ رہے تھے کہ مسلمانانِ ہند کو الگ وطن دینے کی بجائے قومی مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے مسلمانوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے مناسب قوانین بنا دیے جائیں اور دستور ساز اسمبلی میں مسلمانوں کی متناسب نمائندگی کو بھی متبادل حل کے طور پر پیش کیا گیا۔
 

تازہ ترین خبریں

ٹیکس چوری روکنے کیلئے نئے اقدامات، نان فائلرز سے زیادہ وصولی کی تجاویز

ٹیکس چوری روکنے کیلئے نئے اقدامات، نان فائلرز سے زیادہ وصولی کی تجاویز

عمران خان کے گھر سرچ آپریشن کی پولیس درخواست منظور

عمران خان کے گھر سرچ آپریشن کی پولیس درخواست منظور

حکومت کا آڈیو لیکس کمیشن بینچ پر اعتراض،نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا

حکومت کا آڈیو لیکس کمیشن بینچ پر اعتراض،نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا

انتشار پھیلانے والوں کیساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیراعظم شہبازشریف

انتشار پھیلانے والوں کیساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیراعظم شہبازشریف

پی ٹی آئی نے جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

پی ٹی آئی نے جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کمیٹی  عدالت میں چیلنج

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کمیٹی عدالت میں چیلنج

عمران خان   ناراض ، ڈاکٹر عارف علوی سے بات کرنا چھوڑ دیا

عمران خان ناراض ، ڈاکٹر عارف علوی سے بات کرنا چھوڑ دیا

عالمی مالیاتی ادارے کی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے انوکھی شرط سامنے آگئی

عالمی مالیاتی ادارے کی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے انوکھی شرط سامنے آگئی

سپیکر ، ڈپٹی سپیکرگلگت بلتستان آمنے سامنے ، سپیکرکیخلاف عدم اعتماد تحریک آج پیش کی جائےگی

سپیکر ، ڈپٹی سپیکرگلگت بلتستان آمنے سامنے ، سپیکرکیخلاف عدم اعتماد تحریک آج پیش کی جائےگی

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف آج کوئٹہ کا دورہ کریں گے

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف آج کوئٹہ کا دورہ کریں گے

فواد چوہدری ، پرویزخٹک ، اسد عمر کو القادر ٹرسٹ کیس میں پیش ہونے کے نوٹس جاری

فواد چوہدری ، پرویزخٹک ، اسد عمر کو القادر ٹرسٹ کیس میں پیش ہونے کے نوٹس جاری

میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب۔۔۔!!!عمران خان نے خود ہی بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب۔۔۔!!!عمران خان نے خود ہی بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

وزیراعظم کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں،عرفان قادر

وزیراعظم کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں،عرفان قادر

نو مئی سانحہ قابل مذمت، پی ڈی ایم منافقت سے کام لے رہی ہے، پی ٹی آئی سینیٹرز

نو مئی سانحہ قابل مذمت، پی ڈی ایم منافقت سے کام لے رہی ہے، پی ٹی آئی سینیٹرز