02:04 pm
مدارس سے کیا خطرہ؟

مدارس سے کیا خطرہ؟

02:04 pm

مقصد اگرذہنی ہم آہنگی کے لئے نصاب تعلیم سمیت دینی مدارس میں جدید تقاضوں کے مطابق اصلاحات ہے توبھی کوئی باشعور اپنے مضبوط اور کار آمد بازو کو کاٹنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ ملک میںمدارس حکومت کے دست و بازو کے طورپر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ ان کے پانچ مدرسہ بورڈز ہیں۔جو مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ اگران کی اہمیت، مرکزیت اور وحدت ختم کرنے کے لئے سرکاری بورڈز تشکیل دیئے گئے ہیں تو مثبت نتائج کی توقع نہیں کی جا سکتی ۔ 20سال سے اتحاد ویک جہتی کے لئے قائم تمام مسالک کے بورڈز کا’’ اتحاد تنظیمات مدارس‘‘ کو ختم کرنے کا نتیجہ تقسیم اور انتشار کے فروغ کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔ملک میں کم از کم مشترکہ نکات پر مبنی دینی مدارس کا ایک بورڈ تشکیل دینے کے بجائے لا تعداد بورڈ زتشکیل دینے کے منصوبہ ساز ملک اور اسلام دشمنی کے الزامات سے کیسے بچ سکیں گے۔ مدارس کی نسبت صفہ و اصحاب صفہ کے ساتھ ہے ۔ اس پہلی عظیم درسگاہ کے منتظم و معلم آقائے دوجہاں ﷺ تھے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں مدارس ہی نہیں بلکہ تعلیمی نظام کو قائم کریں۔ ملکی دستور بھی اسی کا تقاضا کرتا ہے۔ عدلیہ قرآن و حدیث کی روشنی میں فیصلے کرے۔ اسلامی معاشرہ اور اسلامی تہذیب و تمدن کو پروان چڑھانے کے لئے حکومت کیا کر رہی ہے۔ عمران خان  اور ان کی ٹیم ریاست مدینہ کی مثالیں پیش کرتی ہے۔ مگرارباب اقتدارملکی دستور کی اسلامی دفعات مسلسل نظرا ندازکر رہے ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی تجاویزکو ردی کی ٹوکری میں ڈالا جا رہا ہے۔  ملک میں سرکاری خطبے شروع کرنے کے پیچھے کیا منطق کار فرما ہے۔ سعودی عرب کی مثال پیش کی جاتی ہے۔ مگر یہاں سعودی عرب کی طرز پر شریعت کب نافذ ہو گی۔کون یہ اعزاز پائے گا۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا محکمہ تشکیل دینے میں مزید کتنا عرصہ درکار ہے۔ تعجب ہے یہاںباڑ ہی فصل کو کھانے لگی ہے۔ یہ کون لوگ ہیں اور کس کے اشارے پر اداروں کو توڑ کر ان کے درمیان تفریق و تصادم چاہتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ اشرف جہانگیر قاضی اور زبیدہ جلال کی طرح شفقت محمود بھی کسی اہم مشن پر کام کر رہے ہیں۔ اس ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔پاکستان سے اسلام اور جمہوریت نکال دی گئی تو کیا بچے گا۔ 
دیوبندی مدارس کا سب سے بڑابورڈوفاق المدارس العربیہ ہے۔اسے1961ء اورپھرایک صدی بعد 2013ء میں حکومت کے ادارے جوائنٹ سٹاک کمپنیزکے ساتھ سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860ء کے تحت رجسٹرڈ کیا گیاہے۔جو ادارہ دو بار حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ ہو، اسے حکومت کیوں اپنے لئے خطرہ سمجھ رہی ہے۔اب اس سے وابستہ کئی مدارس نے سرکاری بورڈ میں شمولیت اختیار کی تو ان کاالحاق ختم کر دیا گیا۔ وفاق نے فروری 2021ء کومسالک کی بنیاد پر مدارس کے متعدد نئے بورڈز متعارف کرانے کا سلسلہ شروع کیا ۔ ابتدائی طور پر پانچ بورڈز تشکیل دیئے گئے۔ پھر ان میںمزید دو کا اضافہ ہوا ۔ اگرنئے مدرسہ بورڈز کی تشکیل سے حکوت ملک میں پہلے سے فعال مختلف مسالک کے دینی مدراس کے پانچ بورڈوں کی اجارہ داری ختم کرنا چاہتی ہے تو وہ اس میں کامیابی کے امکانات کم ہیں بلکہ اس سے مزید افراتفری پیدا ہونے کے خدشات ہیں۔ مدارس کے ایک ہی بورڈ کی تشکیل سے مسلکی شناخت کا بحران ختم ہو سکتا ہے۔مدراس کے نئے بورڈز کے قیام کے حکومتی اقدامات پر وفاق المدارس العربیہ نے دو ماہ تک خاموشی اختیار کر رکھی۔ 23 مئی کو اس نے کہا کہ نئے سرکاری بورڈز سے الحاق کرنے والے مدارس کو وفاق المدارس کے بورڈ سے نکالا جائے گا۔وفاق المدارس العربیہ کے رہنما اور دارالعلوم اکوڑہ خٹک کے مہتمم مولانا انوار الحق کی صدارت میں لاہور کے مشہور مدرسے جامعہ اشرفیہ میں ہونے والے اس اجلاس میں وفاق کی مجلسِ عاملہ اور مجلس شوریٰ کے اراکین کے ساتھ ساتھ دیوبندی مکتبِ فکر کی نمائندہ جماعتوں کے رہنماشریک تھے۔وفاق نے 1959ء سے قائم وفاق المدارس العربیہ اور دیگر مسالک کے مدرسہ بورڈز کے مقابلے میں متعدد متوازی بورڈز قائم کر کے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ 10 مئی کو وفاقی حکومت نے کراچی کے دو بڑے اور معتبر دیوبندی مدارس جامعہ بنوریہ العالمیہ اور جامعتہ الرشید پر مشتمل ایک نیا مدرسہ بورڈ مجمع العلوم اسلامیہ کی تشکیل دیا تھا۔ جماعت اشاعت توحید السنتہ ( خیبرپختونخوا کی مقامی زبان میں پنج پیری مکتبہ فکر ) نامی تنظیم کے مدارس پر مشتمل بورڈ کووحدت المدارس کا نام دیا گیا۔دو نئے مدرسہ بورڈز کی تشکیل کے بعد اب دینی مدارس کے بورڈز کی تعداد 10 سے بڑھ کر 12 ہو گئی ہے۔سرکاری سرپرستی میں مجمع العلوم اسلامیہ اور وحدت المدارس کے قیام سے کیا ہو گا۔
(جاری ہے)


تازہ ترین خبریں

ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں، چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس

ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں، چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس

کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، نواز شریف سے قانون کے مطابق سلوک ہوگا: نگران وزیرداخلہ

کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، نواز شریف سے قانون کے مطابق سلوک ہوگا: نگران وزیرداخلہ

’ہم اولڈ فیشن ججزہیں‘، چیف جسٹس نے مکمل دستاویزات نہ دینے پر وکیل پر جرمانہ کردیا

’ہم اولڈ فیشن ججزہیں‘، چیف جسٹس نے مکمل دستاویزات نہ دینے پر وکیل پر جرمانہ کردیا

چاند پر بھارتی مشن چندریان 3 کی زندگی لگ بھگ ختم

چاند پر بھارتی مشن چندریان 3 کی زندگی لگ بھگ ختم

مونس الہٰی کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیئے گئے

مونس الہٰی کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیئے گئے

نوازشریف نے 21اکتوبر کو ایئرپورٹ سے کہاں جانا ہے اس کافیصلہ وزیرداخلہ نہیں عوام کریں گے ،راناثنااللہ

نوازشریف نے 21اکتوبر کو ایئرپورٹ سے کہاں جانا ہے اس کافیصلہ وزیرداخلہ نہیں عوام کریں گے ،راناثنااللہ

سرفراز بگٹی صاحب جس کرسی پر تھوڑی مدت کیلئے بیٹھے ہیں اسے تاحیات نہ سمجھیں،مریم اورنگزیب

سرفراز بگٹی صاحب جس کرسی پر تھوڑی مدت کیلئے بیٹھے ہیں اسے تاحیات نہ سمجھیں،مریم اورنگزیب

میری آمدن معجزاتی ہے، ہر طرف سے پیسہ آتا ہے:حریم شاہ

میری آمدن معجزاتی ہے، ہر طرف سے پیسہ آتا ہے:حریم شاہ

شیخ رشید کو 2 اکتوبر تک برآمد نہ کیا تو کارروائی کرینگے، لاہورہائیکورٹ کی پولیس کووارننگ

شیخ رشید کو 2 اکتوبر تک برآمد نہ کیا تو کارروائی کرینگے، لاہورہائیکورٹ کی پولیس کووارننگ

وادی تیرہ میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن ، کمانڈر سمیت 3دہشتگرد ہلاک

وادی تیرہ میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن ، کمانڈر سمیت 3دہشتگرد ہلاک

نیدرلینڈز میں ایک بار پھر قرآن مجید کی بےحرمتی، پاکستان کی شدید الفاظ میں مذمت

نیدرلینڈز میں ایک بار پھر قرآن مجید کی بےحرمتی، پاکستان کی شدید الفاظ میں مذمت

اٹک جیل میں ایڈجسٹمنٹ ہوچکی، عمران خان کا اڈیالہ منتقل ہو نے سے انکار

اٹک جیل میں ایڈجسٹمنٹ ہوچکی، عمران خان کا اڈیالہ منتقل ہو نے سے انکار

قومی و صوبائی اسمبلیوں کی موجودہ نشستیں برقرار رہیں گی ، الیکشن کمیشن

قومی و صوبائی اسمبلیوں کی موجودہ نشستیں برقرار رہیں گی ، الیکشن کمیشن

مریم نوازلندن میں چارروزہ قیام کے بعدبراستہ دبئی پاکستان روانہ

مریم نوازلندن میں چارروزہ قیام کے بعدبراستہ دبئی پاکستان روانہ