02:20 pm
جنوبی ایشیاء  کا ایک ادھورا خواب

جنوبی ایشیاء کا ایک ادھورا خواب

02:20 pm

اکنامک زون کا خیال یقیناً ایک ایسا خیال ہے جسے کوئی اندھا نشانہ بھی کہہ سکتا ہے۔ یہ زیادہ تر بھارت پر منحصر ہے۔ اگر بھارت چین سے نکلنے والی تین یا حتیٰ کہ چار نارتھ ساؤتھ روڈ اور ریل راہداریوں کی تعمیر کی اجازت دینے کا فیصلہ کرتا ہے، جنھیں ہمالیہ سے گزرنا ہو، اور پھر شمال مشرقی بھارت (سیون سسٹرز) کے ذریعے خلیج بنگال میں بنگلا دیشی اور بھارتی بندرگاہوں تک اسے جانا ہو، تو بجائے ایک سیاسی ادارہ بننے کے، ایک علاقائی معاشی اتحاد بن سکتا ہے۔ انگریزوں سے اگرچہ آزادی کے بعد سات دہائیوں سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن انھوں نے بھارت کے شمال مشرقی علاقوں کے وسائل تو خوب استعمال کیے مگر تعمیری کام نہ ہونے کے برابر کیا۔ اور آج آئینی ریاستوں میں سے ہر ایک کئی سالوں سے ہنگامہ آرائی کی لپیٹ میں ہے۔ یہی بات ساحلوں سے محروم ممالک بھوٹان اور نیپال کے لیے بھی کہی جا سکتی ہے، بھارت نے انھیں بحر ہند تک بادل نخواستہ (اور نہایت کم) رسائی دی ہے۔ دوسری طرف چین کے منصوبے 'بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو' (بی آر آئی) کا مقصد اب تک کے ناقابل رسائی یا صرف نہایت مشکل رسائی والے علاقوں کی طرف راستے کھولنا ہے۔ نقشے کو دیکھیے اور اس ایشیائی خطے کی تاریخ کو مدنظر رکھیے، اور ساتھ ہی موجودہ طاقتور گلوبلائزیشن ڈرائیو پر نگاہ کیجیے جو بی آر آئی سے منسلک تو ہے لیکن اس تک محدود نہیں۔
متعدد سیاسی ریاستوں اور ان کے سیاسی اتحادوں کے ساتھ، بشمول ان کی حساسیت، اس منصوبے کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، اور ان مشکلات کی وجہ سے اس کو تعمیر ہونے میں وقت لگے گا۔ لیکن سماجی و معاشی سوچ بچار کو (یعنی معیشتوں کی مدد کرنا اور لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانا) آخرکار ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے قابل ہو جانا چاہیے۔ کسی سڑک، ریل اور پائپ لائن نیٹ ورک کی تعمیر جو ان علاقوں کو بنگلا دیشی بندرگاہوں چٹاگانگ، چالنا، پائیرا اور مترباری سے جوڑتی ہے، (اور مغربی بنگال میں کولکتہ کی بھارتی بندرگاہ بھارت کا حصہ رہتے ہوئے) جنوبی ایشیا (یا گریٹر بنگال کے، جیسا کہ قائد نے تصور کیا تھا) کی مشرقی ریاستوں کی معیشتوں میں انقلاب برپا کر دے گی۔ قائد کی بصیرت نے 1946 ء میں دیکھا تھا کہ یہ ایک ممکن منصوبہ ہے، جب اے کے فضل الحق، حسین شہید سہروردی اور ابوالہاشم ان کے پاس مشرقی اور مغربی بنگال کے ساتھ ساتھ آسام اور سیون سسٹرز پر مشتمل گریٹر بنگال کا آئیڈیا لے کر آئے تھے۔ برطانوی اور انڈین کانگریس نے اس منصوبے کو ایک مضحکہ خیز تکنیکی نکتے کی وجہ سے مسترد کر دیا۔ اگرچہ مجوزہ اقتصادی زون کی سیاسی تشکیل صرف ایک خواب ہے، لیکن انفرا اسٹرکچر کے میدان میں اس سے متعلق چیزیں خاموشی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔
اس خطے میں سڑک کی انسلاکات کی تاریخ پر ایک نظر ڈالی جائے، جو کہ بہ طور مثال کام کرے گی، اور مددگار ہوگی، اور اسے علاقائی نیٹ ورک میں ضم کیا جا سکتا ہے۔ یہاں شاہراہ ریشم سے ہٹ کر بھی راستہ تھا جس نے قدیم دنیا کے علاقوں کو 130 قبل مسیح اور 1453 عیسوی کے درمیان تجارت میں جوڑا تھا، لیکن پھر اس کا استعمال ختم ہو گیا تھا۔ 20 ویں صدی کے دوران رابطے کی بحالی کے لیے نئی کوششیں کی گئیں، لیکن اس بار تجارت کو فروغ دینے کی بجائے جنگ اور فوجیوں کی نقل و حرکت کو فروغ دینے کے لیے۔ پہلا منصوبہ برما روڈ کا تھا۔ 717 میل (1،154 کلومیٹر) کی لمبائی کے ساتھ یہ مغربی چین اور برما کے درمیان ایک دشوار پہاڑی ملک سے گزرتا ہے۔ کنمنگ سے برمی بارڈر تک کے سیکشنز 2 لاکھ برمی اور چینی مزدوروں نے 1937ء  میں دوسری چین جاپانی جنگ کے دوران بنائے اور 1938ء  تک مکمل کیے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران، اتحادیوں نے برما روڈ کو چین تک مٹیریل کی نقل و حمل کے لیے استعمال کیا، خاص طور پر جب جنوبی گوانگشی کی جنگ میں نیننگ کے ہاتھ سے نکلنے کے بعد چین نے سمندری رسائی کھو دی۔ ساری سپلائی رنگون (اب یانگون) میں اترتی تھی، اور ریل کے ذریعے لاشیو منتقل کی جاتی تھی، جہاں برما میں سڑک شروع ہوتی تھی۔ جاپانیوں نے 1942 ء میں برما پر قبضہ کر لیا، اور اس طرح اتحادیوں کے لیے برما روڈ کو بند کر دیا۔ اس کے بعد اتحادیوں کو چینی فوجیوں کو ہوائی جہاز کے ذریعے سپلائی کرنی پڑی، اس کے لیے انھیں ہندوستان سے ہمالیہ کے پہاڑوں پر پرواز کرنی ہوتی تھی۔ 25 ہوائی جہازوں کے ساتھ شروع ہونے والی دسویں ایئر فورس پھر ایئر فورس ٹرانسپورٹ کمانڈ بن گئی۔ C-47 طیاروں کی فائنل اسمبلنگ (ہوائی بیڑے کی ریڑھ کی ہڈی) جو امریکا سے کریٹس میں بھیجے گئے تھے، پانا گڑھ میں کی گئی، بھارت کا جنگی قیدیوں کا کیمپ جہاں سے میں (اکرام سہگل) 1971ء  میں فرار ہوا تھا۔ یہ مشہور ’چنڈٹس‘ (77 بریگیڈ جس کی قیادت بریگیڈیئر جنرل آرڈے ونگیٹ کر رہے تھے) کی تشکیل کی بیس بھی تھی، برطانوی سلطنت کے یہ گوریلا اسٹائل فوجی برما میں گئے اور کسی حد تک جاپانی لائنز آف کمیونیکیشن (ایل او سی) کو متاثر کیا۔
( جاری ہے )

تازہ ترین خبریں

ذوالفقار بھٹو کی پھانسی عدالتی قتل قرار دینے کا ریفرنس سماعت کیلئے مقرر کرنےکا فیصلہ

ذوالفقار بھٹو کی پھانسی عدالتی قتل قرار دینے کا ریفرنس سماعت کیلئے مقرر کرنےکا فیصلہ

نواز شریف کی چوہدری شجاعت کے گھر آمد، الیکشن میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر مشاورت

نواز شریف کی چوہدری شجاعت کے گھر آمد، الیکشن میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر مشاورت

توہین الیکشن کمیشن : عمران خان  اور فواد چودھری کے جیل ٹرائل کا فیصلہ

توہین الیکشن کمیشن : عمران خان اور فواد چودھری کے جیل ٹرائل کا فیصلہ

ایشیائی ترقیاتی بینک نے 65 کروڑ88 لاکھ ڈالر قرضے کی منظوری دیدی

ایشیائی ترقیاتی بینک نے 65 کروڑ88 لاکھ ڈالر قرضے کی منظوری دیدی

سابق وزیراعلیٰ کا پی ٹی آئی کو خیرباد کہنے کا فیصلہ

سابق وزیراعلیٰ کا پی ٹی آئی کو خیرباد کہنے کا فیصلہ

نواز شریف اور  چودھری شجاعت کے درمیان ملاقات طے پا گئی

نواز شریف اور چودھری شجاعت کے درمیان ملاقات طے پا گئی

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کاغزہ کا سکیورٹی کنٹرول سنبھالنے کا اعلان

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کاغزہ کا سکیورٹی کنٹرول سنبھالنے کا اعلان

سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی نااہلی فیصلے کیخلاف اپیل واپس لینے کی درخواست خارج

سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی نااہلی فیصلے کیخلاف اپیل واپس لینے کی درخواست خارج

حکومت پاکستان نے کووڈ سے متعلق تمام سفری پابندیاں ہٹا لیں

حکومت پاکستان نے کووڈ سے متعلق تمام سفری پابندیاں ہٹا لیں

نواز شریف کو سزا دینے والے جج نے گھر آکر معافی مانگی: رانا ثنا اللہ

نواز شریف کو سزا دینے والے جج نے گھر آکر معافی مانگی: رانا ثنا اللہ

ٹیکس رولز میں ترمیم، 145  وفاقی و صوبائی اداروں سے ڈیٹا لینے کا فیصلہ

ٹیکس رولز میں ترمیم، 145 وفاقی و صوبائی اداروں سے ڈیٹا لینے کا فیصلہ

نامعلوم افراد کی فائرنگ،ن لیگی  رہنما سیدابرار شاہ بیٹے ،ساتھیوں سمت قتل

نامعلوم افراد کی فائرنگ،ن لیگی رہنما سیدابرار شاہ بیٹے ،ساتھیوں سمت قتل

غزہ میں تباہی اور قتل عام کے باوجود امریکہ کی اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی جاری

غزہ میں تباہی اور قتل عام کے باوجود امریکہ کی اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی جاری

8 پی ٹی آئی رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

8 پی ٹی آئی رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری