12:42 pm
جنوبی ایشیاء  کا ایک ادھورا خواب

جنوبی ایشیاء  کا ایک ادھورا خواب

12:42 pm

(گزشتہ سےپیوستہ)
لیکن آخرکار جاپان کے خلاف جنگی جدوجہد میں چیانگ کائی چیک کے چینی فوجیوں کی سپلائی کے لیے، چین تک ایک نیا روڈ کنکشن بنانے کی ضرورت آن پڑی، کیوں کہ مکمل فضائی سپلائی کے لیے درکار تعداد میں طیارے دستیاب نہیں تھے۔ یوں جاپانیوں کے قبضے میں آئے ہوئے برما کے ساتھ ساتھ مشرقی ہندوستان نئی سڑک کے لیے منطقی نقطہ آغاز بن گیا۔ ہندوستان اور چین کے درمیان ایک زمینی رابطہ موجود تھا جس کی وجہ سے یہ روڈ امریکی فوج کے جنرل جوزف اسٹل ویل کی قیادت میں تعمیر کی گئی تھی اور بعد میں اسے اسٹل ویل روڈ کا نام دیا گیا۔ 1726 کلومیٹر طویل اس تاریخی سڑک کو دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکہ کی قیادت میں اتحادی فوجیوں نے تعمیر کیا تھا۔ یہ آسام میں لیڈو سے شروع ہوا، جو بالائی برہم پترا کی وادی میں بنگال-آسام ریلوے کے ریل ہیڈز میں سے ایک ہے۔ یہ سڑک انڈیا برما (اب میانمار) سرحد پر لیکھاپانی، جیرام پور، نمپونگ اور پانگساؤ پاس سے گزرتی ہے اور 9000 فٹ بلند پٹکائی رینج کی گزرگاہوں کو لپیٹ میں لے کر، شندوِیانگ میں نمودار ہوتی ہے اور مٹکیانا پہنچ جاتی ہے، جہاں یہ پرانی برما روڈ کے ساتھ جڑ گئی ہے۔ ریل ہیڈز سے فوج کے محاذوں تک سپلائی منتقل کرنے کے لیے 1943 ء کے موسم خزاں کے دوران ریکارڈ وقت میں مزید دو اہم سڑکیں تعمیر کی گئیں۔ ٹنل بنانے کی اعلیٰ ترین چینی ٹیکنالوجی کے ساتھ یہ سڑک بہت کام کی تھی۔ مذکورہ دو سڑکوں میں ایک انڈیا کے اندر دیماپور سے امپھال تک بہت ہی اہم سینٹرل فرنٹ روڈ تھی، اور دوسری برٹش انڈیا میں چٹاگانگ کے جنوب میں دوہزاری سے جنوبی روڈ۔ جنگ کے بعد اسٹل ویل روڈ ناکارہ ہو گیا۔ 2010 ء میں بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ سڑک کا بیش تر حصہ جنگل نے نگل گیا ہے۔
اقتصادی امکانات اور خطے میں ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو تقویت دینے کی اشد ضرورت کے پیش نظر چین، بھارت اور میانمار میں آوازوں کا بڑھتا ہوا شور سڑک کی بحالی پر زور دے رہا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ تینوں ممالک اس منصوبے پر سنجیدگی سے غور کریں۔ بھارت دو وجوہ کی بنا پر سڑک کی تعمیر نو کے حوالے سے پریشان ہے۔ سب سے پہلے یہ کہ یہ سڑک آسام سے شروع ہوتی ہے، ایک ایسی ریاست جہاں مقامی عسکریت پسند تیزی سے سرگرم ہو گئے ہیں۔ دوسرا یہ کہ چین کی تیار کردہ مصنوعات کا ریلا اس سڑک کے ذریعے بھارتی مارکیٹ میں آ سکتا ہے۔ آزادی کے بعد علاقے کی نوآبادیاتی تقسیم سے منسلک کچھ سیاسی مسائل اور پے در پے بھارتی حکومتوں کے نوآبادیاتی طرز کے رویے نے ہندوستان کے شمال مشرق کو بے تعلق کر دیا ہے۔
بنگلہ دیش اپنے اسٹریٹجک محل وقوع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بین الاقوامی ٹریفک کے لیے کھلے دروازے کی پالیسی پر سرگرمی سے عمل پیرا ہے، یہ ایڈوانٹیج سمندر تک آسان رسائی اور ایشیا کے مشرقی اور جنوبی حصوں کے درمیان ایک گیٹ وے کے طور پر موجودگی کے معنوں میں ہے۔ اسی کے پیش نظر بنگلا دیشی حکومت مختلف علاقائی تعاون کے فورمز کے ذریعے پڑوسی ممالک کے ساتھ روڈ کنیکٹویٹی کو بہتر بنانے کی کوششیں کرتی رہی ہے، جیسا کہ ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن فار ریجنل کوآپریشن (سارک)، ساؤتھ ایشیا سب ریجنل اکنامک کوآپریشن (ایس اے ایس ای سی)، بے آف بنگال انسٹی ٹیوٹ فار ملٹی سیکٹرل ٹیکنیکل اینڈ اکنامک کوآپریشن (BIMSTEC)، اور بنگلہ دیش چین انڈیا میانمار (BCIM)۔
بنگلہ دیش نے 2009 ء میں ایشین ہائی وے نیٹ ورک میں شمولیت اختیار کی جسے گریٹ ایشین ہائی وے بھی کہا جاتا ہے۔ یہ تعاون کا ایک منصوبہ ہے جو ایشیا اور یورپ کے ممالک اور اقوام متحدہ (یو این اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ایشیا اینڈ دی پیسیفک) کے درمیان ہے، تاکہ ایشیا میں ہائی وے سسٹمز کو بہتر بنایا جا سکے۔ یہ ایشین لینڈ ٹرانسپورٹ انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ  منصوبے کے تین ستونوں میں سے ایک ہے۔ اس پروجیکٹ کا مقصد براعظم کی موجودہ شاہراہوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا ہے تاکہ نئی سڑکوں کی تعمیر سے بچا جا سکے، سوائے ان صورتوں کے جہاں راستے ہی نہ ہوں اور ان کی تعمیر کی ضرورت ہو۔
جہاں تک روڈ کنیکٹویٹی کی بات ہے، بنگلہ دیش میں ایشین ہائی وے روٹ کی فزیکل الائنمنٹ اب تک کم و بیش مکمل ہو چکی ہے۔ بنگلا دیشی حکومت نے ملک میں ایشین ہائی وے نیٹ ورک کے تقریباً پورے حصے کو مرحلہ وار اپ گریڈ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، تاکہ بنگلہ دیش سے باہر موجود ایسے نیٹ ورکس کے ساتھ ہم آہنگی پیدا ہو۔ یہ اقدام بنگلا دیشی حکومت نے دو نئی ڈیپ سی پورٹس تعمیر کرنے کے منصوبوں کے سلسلے میں اٹھایا ہے، جن میں سے ایک چٹاگانگ کے جنوب میں مترباری میں اور دوسرا خلیج بنگال کے قریب رمناباد چینل پر واقع پائیرا میں تعمیر ہوگی۔ امکان ہے کہ 2025ء  تک ان دونوں زیر تعمیر گہری سمندری بندرگاہوں پر کاروبار شروع ہو جائے گا۔

تازہ ترین خبریں

ٹیکس چوری روکنے کیلئے نئے اقدامات، نان فائلرز سے زیادہ وصولی کی تجاویز

ٹیکس چوری روکنے کیلئے نئے اقدامات، نان فائلرز سے زیادہ وصولی کی تجاویز

عمران خان کے گھر سرچ آپریشن کی پولیس درخواست منظور

عمران خان کے گھر سرچ آپریشن کی پولیس درخواست منظور

حکومت کا آڈیو لیکس کمیشن بینچ پر اعتراض،نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا

حکومت کا آڈیو لیکس کمیشن بینچ پر اعتراض،نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا

انتشار پھیلانے والوں کیساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیراعظم شہبازشریف

انتشار پھیلانے والوں کیساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیراعظم شہبازشریف

پی ٹی آئی نے جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

پی ٹی آئی نے جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کمیٹی  عدالت میں چیلنج

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کمیٹی عدالت میں چیلنج

عمران خان   ناراض ، ڈاکٹر عارف علوی سے بات کرنا چھوڑ دیا

عمران خان ناراض ، ڈاکٹر عارف علوی سے بات کرنا چھوڑ دیا

عالمی مالیاتی ادارے کی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے انوکھی شرط سامنے آگئی

عالمی مالیاتی ادارے کی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے انوکھی شرط سامنے آگئی

سپیکر ، ڈپٹی سپیکرگلگت بلتستان آمنے سامنے ، سپیکرکیخلاف عدم اعتماد تحریک آج پیش کی جائےگی

سپیکر ، ڈپٹی سپیکرگلگت بلتستان آمنے سامنے ، سپیکرکیخلاف عدم اعتماد تحریک آج پیش کی جائےگی

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف آج کوئٹہ کا دورہ کریں گے

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف آج کوئٹہ کا دورہ کریں گے

فواد چوہدری ، پرویزخٹک ، اسد عمر کو القادر ٹرسٹ کیس میں پیش ہونے کے نوٹس جاری

فواد چوہدری ، پرویزخٹک ، اسد عمر کو القادر ٹرسٹ کیس میں پیش ہونے کے نوٹس جاری

میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب۔۔۔!!!عمران خان نے خود ہی بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب۔۔۔!!!عمران خان نے خود ہی بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

وزیراعظم کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں،عرفان قادر

وزیراعظم کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں،عرفان قادر

نو مئی سانحہ قابل مذمت، پی ڈی ایم منافقت سے کام لے رہی ہے، پی ٹی آئی سینیٹرز

نو مئی سانحہ قابل مذمت، پی ڈی ایم منافقت سے کام لے رہی ہے، پی ٹی آئی سینیٹرز