12:44 pm
واہ خان واہ

واہ خان واہ

12:44 pm

وزیراعظم عمران خان نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چلیں گے تو ملک ترقی کرے گا‘‘ ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کرنا ہے تو ہمیں نبی ﷺ کی اتباع کرنا ہوگی، انہوں نے رحمت اللعالمینﷺ اتھارٹی قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ اتھارٹی سکولوں کے نصاب تعلیم کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر نازیبا مواد کی مانیٹرنگ بھی کر ے گی ، انہوں نے کہا کہ رحمتہ اللعالمینﷺ اتھارٹی دنیا کے سامنے اسلام کا حقیقی چہرہ پیش کرے گی ، ہم اس کے ذریعے بڑوں اور بچوں کوسیرت النبیﷺ پڑھانے کا طریقہ کار طے کریں گے ، ہم نے اتھارٹی کے چیئرمین کی تلاش شروع کر دی ہے، ہم اپنے ملک کو اس سمت لے کر جائیں گے جس کی بنیاد پر74 سال پہلے پاکستان بنا تھا، انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کی بنیاد انسانیت اور انصاف کا نظام تھا، ہمیں قرآن کو سمجھنے کی ضرورت ہے، حضرت محمدﷺ تمام انسانوں کے لئے رحمتہ اللعالمینﷺ بن کر آئے تھے ۔
وزیراعظم نے فحاشی کو اہم معاشرتی برائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب بھی ہم فحاشی کی بات کرتے ہیں تو اپنے آپ کو لبرل کہنے والا طبقہ اس پر شور مچاتا ہے، فحاشی کے اثرات خاندانی نظام پر پڑتے ہیں… عشرہ رحمتہ اللعالمینﷺ کی مرکزی تقریب سے وزیراعظم کے خطاب کی تفصیلات پڑھ کر اس خاکسار کے منہ سے بے اختیار نکلا ، ’’واہ عمران خان واہ‘‘ تیری بات مکے ، مدینے ، یہ جملے سن کر قریب بیٹھے ہوئے میرے دوست مبین ایوب نے ایسے منہ بنالیا کہ جیسے کونین کی گولی  چبالی ہو، میں نے ان کے منہ کے زاویوں کو نظر انداز کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ نے وزیر اعظم کی تقریر پڑھی ہے؟
کیا ضرورت ہے پڑھنے کی؟ ہم بچپن سے ہی مولوں صاحبان کی زبانوں سے ایسی تقریریں مذہبی جلسوں اور جمعہ کے اجتماعات میں سنتے چلے آرہے ہیں، میں نے اصرار کے ساتھ کہا عمران خان کسی مسجد کے مولوی نہیں بلکہ ملک کے وزیراعظم ہیں، وہ بولے یہی تو میرا موقف ہے … وزیر اعظم کانام صرف تقریریں کرنا نہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھانا ہوتاہے۔
عمران خان 3 سال سے حکومت میں ہیں … ان کی کرسی بھی بڑی مضبوط ہے پھر انہیں پارلیمنٹ کے ذریعے ریاست مدینہ کے اصول  ملک میں نافذ کرنے سے کس نے منع کر رکھا ہے؟ یقینا ریاست مدینہ کی بنیاد انسانیت اور انصاف کے نظام پر تھی… انسانیت اور انصاف کا وہی نظام پاکستان میں نافذ کرنا کس کی ذمہ داری ہے؟ عمران  خان اگر اپنے 3 سالہ دور حکومت میں ریاست مدینہ کا کوئی ایک بھی اصول عملی طور پر نافذ کرانے سے قاصر رہے تو کیوں؟ میں نے کہا کہ آپ کی باتیں کچھ کچھ دل کو لگتی ہیں لیکن اتنی سنگ دلی بھی اچھی نہیں ہوتی … ایک وزیراعظم  اس عزم کا اظہار تو کر رہا ہے کہ 74 سال پہلے پاکستان جس کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بنا تھا، ہم اپنے ملک کو اس سمت لے کر جائیں گے ، انہوں نے تلخ لہجے میں الٹا مجھ سے سوال کر دیا کہ کب ؟ کیا عمران خان5 سالہ حکومتی دور مکمل کرنے کے بعد ملک کو اسلامی نظام کی طرف لے کر جائیں گے؟ وزیراعظم نے ٹی وی چینلز کے ذریعے پھیلائی جانے والی فحاشی کو روکنے کے لئے کیا قانونی اقدامات کیے؟ فحش اشتہارات دکھانے کے جرم میں کتنے ٹی وی  چینلز بند  کئے گئے ؟ ڈراموں کے اندر فحاشی اور عریانی دکھانے والوں کو کیا سزائیں دی گئیں؟ جس ملک میں تمام مسالک کے چالیس ہزار کے لگ بھگ دینی مدارس، لاکھوں علماء کرام اور تبلیغی اور دعوتی جماعتوں سے وابستہ لاکھوں مسلمان  رات دن اصلاحی کوششوں میں مصروف ہوں، لیکن اس سب کے باوجود ملک میں فحاشی و عریانی عروج پر پہنچ چکی ہو، چار چار سال کے معصوم بچے اور بچیاں بھی درندوں کے ہاتھوں غیر محفوظ ہوچکے ہوں، ملک کی یونیورسٹیوں میں بوائے فرینڈز  اور گرل فرینڈز کاکلچر رواج پاچکا ہو، صرف اسلام آباد ہی نہیں بلکہ کراچی  اور ملک کے دیگر شہروں کے کالجز اور یونیورسٹیوں کے طلباء نشے کے عادی بنتے جارہے ہوں، وہاں وزیراعظم کی خالی خولی تقریروں سے نہیں ، بلکہ  ریاست مدینہ والے اصول عملاً نافذ کرنے سے مسائل اور قبیح جرائم پر قابو پایا جاسکتا ہے، مجھے وزیراعظم کی اس ’’تقریر‘‘ پر کوئی اعتراض نہیں ہے، تقریر تو ان سے ہزار گنا اچھی مولانا طارق جمیل کی بھی ہوتی ہے ، لیکن ان کے ہاتھ میں قانون کے نفاذ کی پاور نہیں ہے … جبکہ عمران خان تو ’’طاقتور‘‘ وزیراعظم ہیں وہ قوم کو تقریریں نہ سنائیں … بلکہ پارلیمنٹ کے ذریعے ریاست مدینہ کے نظام  کو عملی طور پر نافذ کرکے اپنی ’’فرمائی‘‘ ہوئی باتوں پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔
مبین ایوب کی گفتگو کو  غور سے سننے کے بعد اس خاکسار نے عرض کیا کہ بندہ خدا؟ آخر آپ کو ان کی تقریروں سے کیا تکلیف ہے ؟ انہوں نے مجھ پر جوابی وار کرتے ہوئے سوال داغ دیا … کہ آج تو آپ بھی عمرانی زبان بول رہے ہیں؟ ان کے استھزائیہ سوال کو سن کر میں نے تلملائے ہوئے لہجے میں کہا کہ آپ کے پیرو مرشد فقیہہ العصر حضرت مفتی رشید احمد لدھیانوی نور اللہ مرقدہ کے جانشین حضرت مفتی عبد الرحیم المعروف استاد صاحب تو کراچی گورنر ہائوس میں وزیراعظم کی کرسی  کے برابر تشریف فرما تھے ، وہاں تو آپ کی زبان گنگ ہے، اللہ کے بندے! یہ جدید دور ہے … اگر مفتی عبد الرحیم جیسے جید علماء وزیراعظم کے قریب نہیں جائیں گے تو الحاد پرست، سیکولرز وغیرہ وغیرہ ہر طرف چھا جائیں گے۔
مبین بھائی نے سخت لہجے میں مجھے پوچھا کہ تم کہیں ’’طنز‘‘ تو نہیں کررہے؟ لاحولا ولا قوۃ الا باللہ ، پڑھتے ہوئے اس خاکسار نے عرض کیا کہ اس میں طنز والی کون سی بات ہے؟ وہ بولے، کہ الحاد پرست ، سیکولرز اور قادیانی نواز تو آج بھی ہر طرف چھائے ہوئے نظر آتے ہیں، حکومتی صفوں میں سوائے حافظ طاہر اشرفی کے ، کہ جو قادیانیت اور ملحدین کی نفی کرتے نظر آتے ہیں، باقی تو ہر طرف ٹائیں ، ٹائیں فش ہے، تم اپنے ایمان سے بتائو کہ زلفی بخاریوں ، فواد چودھریوں، علی زیدیوں، شیری مزاریوں کے ہوتے ریاست مدینہ کے نظام کو نافذ کرنا  کوئی آسان کام ہے؟ اگر عمران خان ریاست مدینہ کے اصولوں کو ’’تقریروں‘‘ سے نکال کر ملک میں نافذ بھی کرنا چاہتے ہیں تو پھر انہیں مفتی عبد الرحیم اور مولانا طارق جمیل جیسے علماء کو حکومت میں بھی شامل کرنا پڑے گا؟ یہ سن کر اس خاکسار نے عرض کیا کہ آپ بچوں والی باتیں کیوں کرتے ہیں؟ علماء الیکشن لڑنے اور کامیابی حاصل کرنے کے بعد قومی اسمبلی تک پہنچیں گے تو وفاقی وزراء کی مسند سنبھال سکیں گے؟ مبین ایوب قہقہہ لگاتے ہوئے بولے، ان کو الیکشن لڑانا  کون سا مشکل  کام ہے، شوکت عزیز اگر مافوق الفطرت انداز میں الیکشن میں لاکھوں ووٹ حاصل کرکے ملک کا وزیراعظم بن سکتا ہے تو استاد صاحب اور مولانا طارق جمیل تو شوکت عزیز سے کئی گنا زیادہ ووٹوں سے ایم این اے بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں، کیا مطلب؟ آپ چاہتے ہیں کہ یہ علماء پی ٹی آئی میں شامل ہوجائیں؟ میرا سوال سن کر و ہ بولے تو کیاحرج ہے … پی ٹی آئی کی حکومت کی اگر کھل کر سپورٹ کرنا جائز ہے تو پی ٹی آئی میں شامل ہوکر حکومتی طاقت حاصل کرکے ملک میں ریاست مدینہ کے اصولوں کو عملاً نافذ کرنا ، ناجائز کیوں ہے؟
میں نے ان سے پوچھا کہ کہیں آپ جمعیت علماء اسلام میں تو شامل نہیں ہوگئے؟ وہ بولے نہیں ، میرا قائد  صرف اور صرف نواز شریف ہے ، اچھا تو میں اب سمجھاکہ آپ کو وزیراعظم کی اچھی تقریریں بھی پسند نہیں آتیں تو اس کی اصل وجہ کیا ہے؟

تازہ ترین خبریں

ٹیکس چوری روکنے کیلئے نئے اقدامات، نان فائلرز سے زیادہ وصولی کی تجاویز

ٹیکس چوری روکنے کیلئے نئے اقدامات، نان فائلرز سے زیادہ وصولی کی تجاویز

عمران خان کے گھر سرچ آپریشن کی پولیس درخواست منظور

عمران خان کے گھر سرچ آپریشن کی پولیس درخواست منظور

حکومت کا آڈیو لیکس کمیشن بینچ پر اعتراض،نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا

حکومت کا آڈیو لیکس کمیشن بینچ پر اعتراض،نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا

انتشار پھیلانے والوں کیساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیراعظم شہبازشریف

انتشار پھیلانے والوں کیساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیراعظم شہبازشریف

پی ٹی آئی نے جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

پی ٹی آئی نے جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کمیٹی  عدالت میں چیلنج

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کمیٹی عدالت میں چیلنج

عمران خان   ناراض ، ڈاکٹر عارف علوی سے بات کرنا چھوڑ دیا

عمران خان ناراض ، ڈاکٹر عارف علوی سے بات کرنا چھوڑ دیا

عالمی مالیاتی ادارے کی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے انوکھی شرط سامنے آگئی

عالمی مالیاتی ادارے کی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے انوکھی شرط سامنے آگئی

سپیکر ، ڈپٹی سپیکرگلگت بلتستان آمنے سامنے ، سپیکرکیخلاف عدم اعتماد تحریک آج پیش کی جائےگی

سپیکر ، ڈپٹی سپیکرگلگت بلتستان آمنے سامنے ، سپیکرکیخلاف عدم اعتماد تحریک آج پیش کی جائےگی

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف آج کوئٹہ کا دورہ کریں گے

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف آج کوئٹہ کا دورہ کریں گے

فواد چوہدری ، پرویزخٹک ، اسد عمر کو القادر ٹرسٹ کیس میں پیش ہونے کے نوٹس جاری

فواد چوہدری ، پرویزخٹک ، اسد عمر کو القادر ٹرسٹ کیس میں پیش ہونے کے نوٹس جاری

میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب۔۔۔!!!عمران خان نے خود ہی بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب۔۔۔!!!عمران خان نے خود ہی بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

وزیراعظم کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں،عرفان قادر

وزیراعظم کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں،عرفان قادر

نو مئی سانحہ قابل مذمت، پی ڈی ایم منافقت سے کام لے رہی ہے، پی ٹی آئی سینیٹرز

نو مئی سانحہ قابل مذمت، پی ڈی ایم منافقت سے کام لے رہی ہے، پی ٹی آئی سینیٹرز