04:32 pm
تحائف مسئلہ بن گئے!

تحائف مسئلہ بن گئے!

04:32 pm

٭بلوچستان میں وزیراعلیٰ جام کمال اور سندھ میں سپیکر صوبائی اسمبلی سراج درانی کے خلاف کارروائیاں گھمبیر شکل اختیار کر گئی ہیں۔ جام کمال کے خلاف اپوزیشن کے بعد خود اپنے اپنی پارٹی کے 14 ’’وفادار‘‘ ساتھیوں نے بھی عدم اعتماد کی تحریک جمع کرا دی۔ سینٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی اور وزیر دفاع (!) پرویز خٹک کی کوئٹہ یاترا اور مفاہمت کی کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ جام کمال کے بچنے کی بہت کم امید باقی رہ گئی ہے۔ رعونت کا عالم کہ موصوف اپنے وزرا کو بھی اپنے دفتر کے باہر چھ چھ گھنٹے انتظار کرایا کرتے تھے اور اب بقول میر تقی میرؔ ’’عشق ہمارے خیال پڑا ہے، خواب گیا، آرام گیا!…جی کا جانا ٹھہر گیا ہے، صبح گیا یا شام گیا!‘‘ ایک شعر اور کہ ’’عشق کیا جو  دین گیا، ایمان گیا اسلام گیا!…دل نے ایسا کام کیا کچھ، جس سے میں ناکام گیا! شعر تو اور بھی ہیں مگر دو ہی کافی ہیں۔
٭مریم نواز کے خلاف نیب کی کارروائیوں کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ ایک طرف ضمانت منسوخ ہونے کی عدالتی کارروائی، دوسری طرف شمیم شوگر ملز میں ایک ارب 55 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے سوالات؟ ایسے ماحول میں کسی مضبوط اعصاب والے شخص کی بھی پریشانی اور گھبراہٹ فطری بات ہے۔ گزشتہ روز مریم نواز نے گھبراہٹ کے انداز میں پرانا موقف دہرایا کہ میں اور میرے والد نواز شریف بالکل بے قصور اور بے گناہ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عمران خان اور نیب کے خلاف تو بولنا ہی تھا، سپریم کورٹ کو بھی رگید ڈالا جس نے نواز شریف کو وزیراعظم کے عہدہ سے فارغ کر دیا تھا۔ مریم نواز نے عدالت میں پیش ہونے کے موقع پر صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے عمران خان وغیرہ کے خلاف پرانی تلخ باتیں دہرائیں۔ چہرے پر گھبراہٹ اور پریشانی نمایاں تھی۔ یہ تو روزانہ کی باتیں ہیں البتہ ایک دلچسپ عنصر سامنے آیا ہے کہ مریم کے مقابلہ میں تحریک انصاف کی دو خواتین زرتاج گل اور ملیکہ بخاری (ایک اور بخاری!) بھی خَم ٹھونک کر میدان میں اتر آئیں (معذرت! ’خَم ٹھونک کر‘ شاید مردانہ محاورہ ہے!) دونوں نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں مریم نواز کو اچھی خاصی جلی کٹی سنائیں۔ مریم نے عمران خان کو ’’جادو ٹونے والا جِن‘‘ قرار دیا تھا، انصافی خواتین نے مریم کو سیاسی چڑیل قرار دے دیا۔
٭قارئین کرام! آپ نے دیکھا ہو گا کہ خواتین کی لڑائیاں مردوں کی لڑائیوں سے بالکل مختلف اور زیادہ دلچسپ ہوتی ہیں۔ نارووال میں ایک بار میراثیوں کے محلے میں آمنے سامنے گھروں کی دو میراثنیں کھانے پکانے سے فارغ ہو کر روزانہ کے معمول کے مطابق بلند آواز سے ایک دوسری کا دلچسپ حَسب نَسب بیان کر رہی تھیں۔ کچھ راہگیر ان کی باتوں سے محظوظ ہو رہے تھے، میں بھی ذرا دیر کو رک گیا۔ ایک میراثن کی نظرمجھ پر پڑ گئی۔ اس نے مجھے مخاطب ہو کر کہا کہ شاہ صاحب! میں جو کچھ اس سامنے والی کے گھر کی کرتوتوں کے بارے میں بتانے والی ہوں، اس پر آپ انصاف کا فیصلہ سنا دیں۔ میں گھبرا کر بھاگ لیا۔
٭حکمرانوں کو بیرون ملک دوروں کے دوران بیش قیمت تحائف ملتے ہیں اصولی اور قانونی طور پر یہ تحائف حکمرانوں کی ذات کو نہیں بلکہ ان کی ریاست کے نام ہوتے ہیں۔ انہیں سرکاری بیت المال میں جمع ہونا چاہئے مگر شائد ہی کبھی کوئی ایک آدھ تحفہ بیت المال میں گیا ہو! وہاں چلا بھی جائے تو حکمران کو صرف 15 فیصد قیمت پراسے خریدنے کی اجازت ہوتی ہے۔ ایک بار میڈیا میں نوازشریف کی کلائی پر 50 لاکھ روپے (1992ء) کی گھڑی کا ذکر ہوا جو اس وقت کے سعودی بادشاہ نے نوازشریف کو تحفہ میں دی تھی اس پر نہائت قیمتی ہیرے جڑے ہوئے تھے۔ نوازشریف نے گھڑی بیت المال میں جمع کرانے کی بجائے کلائی پر باندھ لی، (اب بھی بندھی ہوئی ہے) نوازشریف کے وفد کے ہر رکن کو بھی لاکھوں کی گھڑیاں ملیں۔ یہ صرف ایک تحفے کی بات ہے۔ اس کے بعد آنے والے ہر ’نیلے پیلے کالے‘ حکمران کو ایسے تحائف ملتے رہے، بیت المال منہ دیکھتا رہ گیا۔ (وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بیت المال کی کروڑوں مالیت کی لگژری گاڑیاں آصف زرداری اور اس وقت نوازشریف کو تحفے میں دے دیں۔ کیس عدالت میں ہے۔ اب نہائت ’’دیانت دار اور صادق و امین‘ عمران خان کے دور میں بھی یہی صورت حال ہے۔ حکومت بتانے کو تیار نہیں کہ مختلف حکمرانوں کے دور میں خاص طور پر موجودہ حکومت کے تین سالوں میں کتنے بیرونی تحائف آئے اور کہاں گئے!! ایک  بوگس عذر کہ تحفوں کو ظاہر کرنے سے انہیں دینے والی حکومتیں ناراض ہو جائیں گی! کیا فضول بیان ہے۔ بیرونی حکومتوں نے کیا رات کے اندھیرے میں چھپ کر خفیہ تحفے دیئے تھے؟ کم از کم اتنا تو بتائو کہ مختلف حکمرانوں کو کتنے تحفے ملے! کتنے غائب ہوئے؟ موجودہ تعداد کیا ہے؟ کسی بیرونی حکومت کا نام نہ بتائو مگر یہ تو بتائو کہ اس وقت بیت المال میں کوئی تحفہ موجود بھی ہے یا خاک اڑ رہی ہے؟؟ عمران خان صاحب! آپ بار بار ریاست مدینہ کا نام لیتے ہیں۔ اسی ریاست مدینہ کی ایک داستان بار بار چھپتی رہی ہے کہ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروقؓ نے ایک صوبے کے گورنر کو طلب کیا۔ وہ نہائت اعلیٰ شاہانہ ریشمی گائون پہنے تھا۔ حضرت عمرؓ نے پوچھا کہ یہ گائون کہاں سے لیا؟ گورنر بولا کہ تحفہ ملا ہے۔ اس پر حضرت عمرؓ برہم ہو گئے اور کہا کہ ’’تیری ماں تجھ پر روئے! میں ابھی تمہیں گورنری سے معزول کرتا ہوں پھر دیکھو کہ کون تمہیں ایسے تحفے دیتا ہے۔‘‘ عمران خان صاحب! آپ نے یہ قصہ کبھی پڑھا؟
٭بھارت کی اندرون ملک صورتحال اتنی خراب ہوتی جا رہی ہے کہ اس نے دوسرے ملکوں کی سرحدوں سے ملنے والی سرحدی علاقوں میں بھارت کے جابرانہ قوانین کی حدود 15 کلو میٹر سے بڑھا کر 50 کلو میٹر کر دی ہے۔ اب تک بارڈر فورس 15 کلو میٹر تک کے سرحدی علاقے میں کسی وارنٹ کے بغیر کسی بھی گھر میں داخل ہو سکتی تھی اور کسی بھی شخص کو گرفتار کر سکتی تھی۔ ملک بھر میں خاص طور پر مقبوضہ کشمیر اور شمال مشرق کی سات باغی ریاستوں ناگا لینڈ، منی پور، مگھالیہ، تری پورہ، میزورام، آسام وغیرہ میں باغیانہ سرگرمیاں اتنی بڑھ گئی ہیں کہ عام پولیس کے ذریعے ان پر قابو پانا نہائت مشکل ہو گیا ہے۔ اس بنا پر سرحدی علاقوں کی 15 کلو میٹر کی حد میں اچانک 35 کلو میٹر کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اس حکم کی زد میں پنجاب میں سکھوں کا روحانی مرکز امرتسر بھی آ گیا ہے جو پاکستان کی سرحد سے صرف 28 کلومیٹر دور ہے۔ یہ شہر پہلے ہی مودی حکومت کے کنٹرول سے باہر ہو چکا ہے۔ اس پر اپوزیشن کانگریس کی حکومت ہے جو مودی حکومت کے سخت مخالف جا رہی ہے۔ دوسری طرف نیپال کی طرف سے بھارتی مار دھاڑ کی حدود بنگلہ دیش کی سرحد تک پہنچ گئی ہیں! مودی حکومت اس وقت کسانوں سے نمٹنے میں ناکام ہو چکی ہے، وہ مزید جابرانہ اقدامات پراتر آئی ہے۔
٭یہاں ایک اہم بات کا ذکر کہ بھارت اور چین ایک دوسرے کے ساتھ عملی طور پر برسر پیکار ہیں مگر ان کے درمیان وسیع پیمانہ پر تجارت جاری ہے۔ بھارتی وزیر تجارت (عجیب سا نام) نے کہا ہے کہ بھارت چین تجارت ایک کھرب ڈالر سالانہ تک پہنچ گئی ہے۔ ستمبر تک 90 ارب ڈالر کی تجارت ہوئی تھی جو دسمبر کے آخر تک ایک کھرب (100 ارب)ڈالر تک پہنچ جائے گی! چین اور بھارت ایک دوسرے سے تجارت بند کر دیں تو دونوں ملکوں میں سینکڑوں ہزاروں مارکیٹیں بند ہو سکتی ہیں!! گویا مولانا حسرت موہانی کے مطابق’’ہَے مشق سخن جاری چکی کی مشقت بھی…اک طرفہ تماشا ہے حسرت کی طبیعت بھی‘‘۔

تازہ ترین خبریں

سری لنکن حکومت کی معاشی بحران سے نکلنے کی کوششیں رنگ لے آئیں

سری لنکن حکومت کی معاشی بحران سے نکلنے کی کوششیں رنگ لے آئیں

اوپن مارکیٹ میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری

اوپن مارکیٹ میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری

نوجوانوں کی نمائندگی کوئی کھلاڑی نہیں میں کروں گا، بلاول بھٹو

نوجوانوں کی نمائندگی کوئی کھلاڑی نہیں میں کروں گا، بلاول بھٹو

پرویز الہیٰ کی گاڑی عدالت آتے ہوئے حادثے کا شکار

پرویز الہیٰ کی گاڑی عدالت آتے ہوئے حادثے کا شکار

2024 نصف دنیا کیلیے انتخابات  کا سال،دنیا میں کیا بڑی تبدیلیاں  آنیوالی ہیں ؟

2024 نصف دنیا کیلیے انتخابات کا سال،دنیا میں کیا بڑی تبدیلیاں آنیوالی ہیں ؟

سکولوں میں 22دسمبر سے موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان ، نوٹیفکیشن جاری

سکولوں میں 22دسمبر سے موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان ، نوٹیفکیشن جاری

پی ٹی آئی نے مقدمات اور گرفتاریوں پر چیف جسٹس کو خط لکھ دیا

پی ٹی آئی نے مقدمات اور گرفتاریوں پر چیف جسٹس کو خط لکھ دیا

عمران خان کے بغیر پی ٹی آئی کچھ نہیں ،لطیف کھوسہ

عمران خان کے بغیر پی ٹی آئی کچھ نہیں ،لطیف کھوسہ

بشریٰ بی بی اور عمران خان کی بہنوں کے اختلافات سے متعلق مبینہ آڈیو سامنے آگئی

بشریٰ بی بی اور عمران خان کی بہنوں کے اختلافات سے متعلق مبینہ آڈیو سامنے آگئی

چین کا پاکستان کوبڑا تحفہ،اب پاکستان بھی آسمانی بجلی گرنے  کی بروقت پیشگوئی کر سکےگا

چین کا پاکستان کوبڑا تحفہ،اب پاکستان بھی آسمانی بجلی گرنے کی بروقت پیشگوئی کر سکےگا

عا م انتخا با ت ، الیکشن کمیشن آج حلقہ بندیوں کی اشاعت کر  ئیگا

عا م انتخا با ت ، الیکشن کمیشن آج حلقہ بندیوں کی اشاعت کر ئیگا

جنوبی پنجاب ، بجلی چوروں کیخلاف  کارروائیاں تیز11 کنکشنز منقطع،112 مقدمات درج

جنوبی پنجاب ، بجلی چوروں کیخلاف کارروائیاں تیز11 کنکشنز منقطع،112 مقدمات درج

توہین الیکشن کمیشن کیس ،عمران خان پر فرد جرم عا ئد نہ ہو سکی

توہین الیکشن کمیشن کیس ،عمران خان پر فرد جرم عا ئد نہ ہو سکی

لاہور میں گزشتہ رات بارش سے فضائی آلودگی میں معمولی کمی

لاہور میں گزشتہ رات بارش سے فضائی آلودگی میں معمولی کمی