01:23 pm
تیری یا د آ ئی تیر ے جانے کے بعد 

تیری یا د آ ئی تیر ے جانے کے بعد 

01:23 pm

خاک میں ڈھونڈتے ہیں سونا لو گ
ہم نے خاک میں سونا سپردِخاک کیا
جی ہاں، پاکستان کے نامور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان دس اکتو بر برو ز اتوار اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔ انا اللہ وانا الیہ راجعون۔ انہیں بجا طور پر ’’محسن پاکستان‘‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے، انہوں نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے آگے بڑھانے کے لئے پوری لگن سے کام کیا۔ ٹھیک ہے کہ اس مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے دیگر پاکستانی سائنسدانوں نے بھی ان کا  ساتھ دیا اور سائنسدانوں کی اس ٹیم نے اپنی ان تھک محنت اور بے لوث جذبے سے قلیل مدت میں یورینیم افزود گی کا وہ کارنامہ سرانجام دیا جو بظاہر ناممکن نظر آتا تھا۔ ڈا کٹر قد یر کا نام پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے با نی کے نا م ہمیشہ یا د رکھا جا ئے گا۔ عبدالقدیر خان اور ان کی ٹیم نے پاکستان کو دفاعی اعتبار سے ناقابل تسخیر بنا دیا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان اپریل 1936ء میں متحدہ ہندوستان کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے، وہ اہل خانہ کے ہمراہ 1952ء میں ہجرت کر کے پاکستان آئے۔ وہ اس وقت میٹرک کا امتحان پاس کر چکے تھے، انجینئرنگ کی ڈگری کراچی یونیورسٹی سے حاصل کی اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے جرمنی چلے گئے پھر انھوں نے انجینئرنگ کی ڈگری 1967ء میں نیدرلینڈز کی ایک یونیورسٹی سے حاصل کی، انہوں نے بیلجیم کی ایک یونیورسٹی سے میٹیلرجیکل انجینئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بعد ازاں ایمسٹر ڈیم فزیکل ڈائنامکس
ریسرچ لیبارٹری جوائن کی۔
1974ء میں بھارت نے راجستھان کے علاقے پوکھران میں ایٹمی دھماکہ کر کے دنیا کو حیران کر دیااور جنوبی ایشیامیں طاقت کا توازن بگاڑ کر پاکستان کے لئے خطرات پیدا کر دئیے۔ بھارت 1971ء میں پاکستان کو دولخت کرنے پر کامیاب ہوچکا تھا، اس کا ایٹمی طاقت بننا پاکستان کے لئے کھلا خطرہ تھا، انہی ایام میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا نام سب سے پہلے 1974-75ء میں سننے میں آیا جب انہوں نے پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو سے ملاقات کر کے پاکستان میں ایٹم بم بنانے کا منصوبہ پیش کیا ۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ان کے عزم کو دیکھتے ہوئے انھیں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دے دی۔ انہوں نے اپنی ذات اور اپنے ادارے کو پاکستان کے عوام میں اس طرح مقبول کر دیا اور عوام کو سمجھا دیا کہ اس ادارے کا کام کرنا پاکستان کی بقا کے لیے ضروری ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ پاکستان میں حکمران بدلتے رہے لیکن کسی کو بھی یہ جرات نہ ہوئی کہ اس پروگرام کو ختم کر سکے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے، جہاں ان کا شمار دنیا کے ممتاز سائنسدانوں میں ہوتا تھا، وہیں شعر و ادب سے بھی ان کی وابستگی رہی۔ اعلیٰ پائے کے شاعر اور نثر نگار بھی تھے، ان کی شاعری اور نثر کی متعدد کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ فلاحی اور رفاہی کاموں میں دن رات مصروف رہتے تھے۔ ان کے بے شمار رفاحی کاموں میں ان کا سب سے بڑا منصوبہ لاہور میں ڈاکٹر اے کیو خان ہسپتال ہے، جہاں غریب ، نادار اور مستحق لوگوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔ ادویات بھی مفت ہی فراہم کی جاتی ہیں، ہسپتال میں سٹیٹ آف دی آرٹ ایک ڈائی لیسز سنٹر بھی ہے، جہاں غریب غرباء کے ٹیسٹ اور ڈائی لیسز کے ساتھ ساتھ مفت ادویات بھی دی جاتی ہیں۔ ملک کو ناقابلِ تسخیر بنانے والے اس قومی ہیرو کے ساتھ ہم نے اس کے شایان شان سلوک نہیں کیا۔ ان کی شخصیت کئی حوالوں سے تنازعات کا شکار رہی، پہلے ان پر ہالینڈ سے ایٹمی معلومات چوری کرنے کا الزام عائد کیا گیا، جس سے وہ باعزت بری ہوئے تو 2004ء میں سابق جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں اس دفعہ پھر حساس معلومات دوسرے ممالک کو فراہم کرنے کی چارج شیٹ لگا دی گئی، انھیں اپنے گھر میں نظر بندی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سلوک سے وہ آزردہ رہے اور انھیں اس سے کافی دکھ پہنچا۔حقیقت یہ ہے کہ ایک شر یف النفس ،ایما ندار ، محبِ وطن اور ایسے ایٹمی سا ئنسدان ، جس کا دنیا میں کو ئی ثانی نہ ہو، کو یو ں اذ یت پہنچنا ہم سب پا کستا نیو ں کے لیئے رنج کی با ت ہے۔ 
تا ہم اچھی با ت یہ ہے کہ جہا ں حکو مت کی اعلیٰ شخصیا ت نے  ان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو ایٹمی ریاست بنانے میں ان کا مرکزی کردار رہا ہے،وہیں اپو زیشن کے سب ہی سیا ست دانو ںکا کہنا ہے کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کے معمار کی وفات قومی صدمہ ہے۔ بلاشبہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی مخلصانہ کوششوں کی بدولت پاکستان کو اپنے پڑوس میں موجود بڑی ایٹمی قوت سے تحفظ حاصل ہوا، ان کی خدمات دفاع استحکام کے حوالے سے ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔البتہ یہ کہنا کہ کیو ں جنرل مشر ف کے دور ِ حکو مت میں انہیں نظر بند کیا گیا، ایک ایسا سوال ہے جس کا تسلی بخش جوا ب تا حال کسی کے پا س نہیں۔ لگتا ہے کہ میڈ یا پہ اس پہ منا ظر ے بہت لمبے عر صے تک جا ری رہیں گے۔ مگر ایک سوا ل جس کا جو اب ہم سب پہ واجب ہے، وہ یہ کہ آخر وہ کیا حا لا ت تھے، اور وہ کو نسے عو امل تھے جنہو ں نے ہم سب کے اور ہما ری آ ئند ہ آ نے والی نسلو ں کے محسن ڈا کٹر قد یر کو یہ کہنے پہ مجبور کیا کہ:
گذر تو خیر گئی ہے تیری حیا ت قدیر
ستم ظر یف مگر کو فیو ں میں گذری ہے
جی ہا ں ، یہ شعر ہمہ گیر عظیم شخصیت ڈاکٹر عبد القدیر ہی کا ہے۔ کیا ہم سمجھ لیں کہ ہم واقعی ایک احسا ن فرامو ش قوم ہیں؟لیکن نہیں، ڈاکٹر قدیر نہیں، ہم ایک احسا ن فرا مو ش قوم نہیں، البتہ ایک مجبو ر قوم ضر ور ہیں۔

تازہ ترین خبریں

ٹیکس چوری روکنے کیلئے نئے اقدامات، نان فائلرز سے زیادہ وصولی کی تجاویز

ٹیکس چوری روکنے کیلئے نئے اقدامات، نان فائلرز سے زیادہ وصولی کی تجاویز

عمران خان کے گھر سرچ آپریشن کی پولیس درخواست منظور

عمران خان کے گھر سرچ آپریشن کی پولیس درخواست منظور

حکومت کا آڈیو لیکس کمیشن بینچ پر اعتراض،نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا

حکومت کا آڈیو لیکس کمیشن بینچ پر اعتراض،نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا

انتشار پھیلانے والوں کیساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیراعظم شہبازشریف

انتشار پھیلانے والوں کیساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیراعظم شہبازشریف

پی ٹی آئی نے جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

پی ٹی آئی نے جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کمیٹی  عدالت میں چیلنج

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کمیٹی عدالت میں چیلنج

عمران خان   ناراض ، ڈاکٹر عارف علوی سے بات کرنا چھوڑ دیا

عمران خان ناراض ، ڈاکٹر عارف علوی سے بات کرنا چھوڑ دیا

عالمی مالیاتی ادارے کی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے انوکھی شرط سامنے آگئی

عالمی مالیاتی ادارے کی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے انوکھی شرط سامنے آگئی

سپیکر ، ڈپٹی سپیکرگلگت بلتستان آمنے سامنے ، سپیکرکیخلاف عدم اعتماد تحریک آج پیش کی جائےگی

سپیکر ، ڈپٹی سپیکرگلگت بلتستان آمنے سامنے ، سپیکرکیخلاف عدم اعتماد تحریک آج پیش کی جائےگی

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف آج کوئٹہ کا دورہ کریں گے

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف آج کوئٹہ کا دورہ کریں گے

فواد چوہدری ، پرویزخٹک ، اسد عمر کو القادر ٹرسٹ کیس میں پیش ہونے کے نوٹس جاری

فواد چوہدری ، پرویزخٹک ، اسد عمر کو القادر ٹرسٹ کیس میں پیش ہونے کے نوٹس جاری

میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب۔۔۔!!!عمران خان نے خود ہی بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب۔۔۔!!!عمران خان نے خود ہی بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

وزیراعظم کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں،عرفان قادر

وزیراعظم کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں،عرفان قادر

نو مئی سانحہ قابل مذمت، پی ڈی ایم منافقت سے کام لے رہی ہے، پی ٹی آئی سینیٹرز

نو مئی سانحہ قابل مذمت، پی ڈی ایم منافقت سے کام لے رہی ہے، پی ٹی آئی سینیٹرز