12:34 pm
نئی ایسٹ انڈیا کمپنی، لندن سے پاکستان پر حکومت!

نئی ایسٹ انڈیا کمپنی، لندن سے پاکستان پر حکومت!

12:34 pm

٭نئی ایسٹ انڈیا کمپنی، لندن سے پاکستان پر حکومت شروع، وزیراعظم پاکستان کابینہ سمیت لندن حاضرO امریکی خط، صدر کی سپریم کورٹ سے عدالتی کمیشن بنانے کی درخواست O لندن میں وزیراعظم پاکستان کی آمد پر پی ٹی آئی کا احتجاجی مظاہرہ O ڈالر 192 روپے کاO یوٹیلٹی سٹوروں میں 14 اشیا پر سب سڈی ختمO پاکستان روس کی بجائے 30 لاکھ ٹن مہنگی گندم خریدے گا، روس سے 30 فیصد سستی گندم خریدنے کا معاہدہ ختمO صدر آئین شکنی کر رہے ہیں: وفاقی کابینہO پرویز الٰہی کا عبوری گورنر بننے سے انکارO تمام دالیں: 50 روپے کلو مزید اضافہ، سبزیاں مزید مہنگی، آٹا غائب، بجلی مزید 57 پیسے یونٹ مہنگیO کرونا کی نئی قسم آ گئی، بھارت نئے مریضوں اور اموات میںاضافہ!!

٭پاکستان برطانیہ کی ملکہ معظمہ کے زیر سایہ دولت مشترکہ میں پہلے سے شامل ہے اب لندن میں پاکستان کے عدالتی مفروراور اشتہاری نوازشریف نام کے ایک ’ملزم‘ کی قائم کردہ نئی ایسٹ انڈیا کمپنی کے زیر سایہ آ گیا ہے اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور اس کے سینئر وزرا لندن میں ن لیگ کے سپریم کمانڈر نوازشریف کے حضور دست بستہ حاضر ہو کر رکوع کے انداز میں پاکستان پر حکومت کرنے کے احکام اور ہدایات حاصل کر رہے ہیں۔ پرانی ایسٹ انڈیا کمپنی ایک برطانوی ڈاکٹر کے ہاتھوں وجود میں آئی تھی جس نے شاہ جہاں کی بیٹی کا علاج کر کے اشرفیوں اور کسی جاگیر کی بجائے ہندوستان میں کاروبار کرنے کا لائسنس حاصل کیا تھا۔ اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ تاریخ میں درج ہے۔ بالکل ایسی ہی صورت برطانیہ کے نئے ڈاکٹروں کے ہاتھوں درپیش ہے جن سے علاج کرانے کے بہانے لندن میں قیام کے لئے پاکستان سے ایک سزا یافتہ شخص فرار ہوا، وہاں بیٹھ کر نئی ایسٹ انڈیا کمپنی قائم کی اوار پاکستان کی حکومت کو اپنے دربار میں حاضری کا حکم جاری کیا۔ حکم ملتے ہی پاکستان کا وزیراعظم اپنی کابینہ سمیت سُپرکمانڈر فرماں روا کے قدموں پر ڈھیر ہو گیا!! میں پاکستان کے سیاست دانوں کی کرتوتوں پر بار بار ’اذیت ناک‘ اور ’شرم ناک‘ کے الفاظ استعمال کر چکا ہوں۔ قارئین پلیز بتائیں اب کون سا لفظ استعمال کروں!؟ پاکستان کا وزیراعظم پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت کو بیماری کا دھوکہ دیکر لندن میں براجمان ایک عدالتی مفرور شخص کے سامنے باادب جھکا ہوا کورنش بجا رہا ہے! مجھے افغانستان کا بچہ سقہ نام کا چند ماہ کا ایک حکمران یاد آ رہا ہے جو ڈاکے مارتا مارتا تخت پر قابض ہو گیا تھا اور چمڑے کے سکے چلا دیئے تھے،، اصولی طور پرپاکستان کے وزیراعظم کو اس شخص کو پاکستان میں طلب کر کے اسے عدالت کے حوالے کرنا چاہئے تھا مگر وہ خود لندن پہنچ کر اس کے حضور سربسجود ہو گیا!! قارئین محترم! یہاں کون سا لفظ استعمال کروں؟ توجہ فرمائیں کہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف ویسے ہی بااختیار نہیں۔ موصوف کی حکومت پیپلزپارٹی کے اصصلی تے وَڈے چیئرمین آصف زرداری کے ماتحت، اس کے فرمانوں پر چل رہی ہے۔ دوسری طرف لندن کی طرف منہ کر کے اور پھر حاضر ہو کر اپنی غلامی کی صفائیاں پیش کر رہی ہے۔ اب بار بار کیا لکھا جائے کہ پی ڈی ایم نام کی 13 رکنی حکومت کا گھونسلہ صرف دو تِنکوں کی اکثریت کے بل بوتے پر قائم ہے! اس کے پاس 173 ووٹ ہیں، حکومت کے لئے 172 ووٹ چاہئیں۔ صرف دو ووٹوں کی اکثریت!؟ جو کسی وقت بھی فروخت ہو سکتی ہے (اب تک 10 کروڑ روپے فی ووٹ نرخ سامنے آیا ہے)
٭کچھ حال احوال پنجاب کی دِگرگوں حالت کا! بیک وقت دو گورنر، دو وزیراعلیٰ! مگر حقیقت میں نہ کوئی گورنر نہ وزیراعلی! 56 ایکڑ پر واقع گورنر ہائوس کسی فقیر کے تکیہ کی طرح اجاڑ پڑا بھائیں بھائیں کر رہا ہے۔ زیادہ طاقت ور وزیراعلیٰ حمزہ شہباز (نام کے ساتھ ’شریف‘ نہیں لکھا جاتا) وزیراعلیٰ کے دفتر پر قبضہ کر کے حکومت چلا رہا ہے اور سابق حکومت کا مقرر کردہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی طرح افسروں کے تبادلوں اور معطلیوں کے کشتوں کے پُشتے لگا رہا ہے۔ (یہی فریضہ اس کے والد وزیراعظم وفاق میں انجام دے رہے ہیں!) فی الحال سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار والی رفتار نہیں پکڑی جو صبح ناشتہ کی میز پر بیٹھ کر کم از کم دس بارہ اعلیٰ افسروں کے تبادلے کر کے چائے پیتا تھا! ساڑھے تین برسوں میں پانچ چیف سیکرٹری، چھ آئی جی پولیس، اور درجنوں بلکہ بیسیوں کمشنروں، ڈپٹی کمشنروں اور سیکرٹریوں کے دور دراز تبادلے کر کے ان کی بے بسی کا رقصِ بِسمل دیکھ کر تالیاں بجایا کرتا تھا۔ جس دن اندھیرے میں ہاتھ آ جانے والے بٹیرے کی طرح اچانک جھولی میں آ ٹپکنے والی وزارت اعلیٰ سے رُخصت ہونے کا آخری دن تھا، اس نے آخری بار صوبائی حکومت کا طیارہ ہینگر سے نکلوایا، ڈیرہ غازی خاں (آٹھ کمشنر تبدیل کئے تھے) اور تونسہ کا چکر لگایا۔ واپس لاہور آ کر وزیراعلیٰ ہائوس سے بوریا بستر باندھا، آخری نظروں سے وزیراعلیٰ کی کرسی دیکھی اور کہتا ہوا چل دیا کہ ’’سنبھال مالی باغ اپنا، ہم تو اپنے گھر چلے!!‘‘
٭عمران خاں کی حکومت نااہلی اور نالائقی کی تمام حدیں پار کر گئی مگر کچھ کام بہرحال اچھے بھی کر گئی ان میں نمایاں کام کرونا پر قابو پانا تھا جو عملی طور پر تقریباً ختم ہو چکا تھا مگر موجودہ حکومت کی بدقسمتی کہ کرونا پھر سے جاگ اٹھنے کی اطلاعات شروع ہو گئی ہیں! دوسرا بڑا کام روس سے 30 فیصد رعائیت پر روس سے تیل، گیس اور 30 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا معاہدہ تھا جسے امریکہ کی پسندیدہ اور اس کے اشاروں اور ہدایات پرکارفرما موجودہ فرمانبردار حکومت نے دوسرے ملکوں سے دگنی تگنی قیمت کے معاہدے کر لئے ہیں۔ ان خریداریوں کا منطقی نتیجہ نکلنا ہی تھا کہ ہر روز صبح اٹھتے ہی ملک کے مظلوم پِسے ہوئیے عوام کو بجلی کے نرخوں میں ناقابل برداشت اضافوں کی ’خوش خبری‘ سنا دی جاتی ہے۔ گیس کے نرخ بے تحاشا بڑھ گئے ہیں اور پٹرول وغیرہ کے نرخوں میں صبرآزما اضافہ کی بار بار یاد دہانی کرائی جا رہی ہے!!
٭اور قوم کی حالت امریکہ میں ہی شائع ہونے والی ایک کتاب Secrets of the Eaarth (زمین کے راز) میں بیان کی جانے والی ایک بڑی سی صحرائی مکڑی جیسی ہو گئی ہے۔ جس کے گرد ایک چھوٹی سی سنہری (امریکی کرنسی کا رنگ بھی سُنہرا ہے) مکھی چکر لگاتی ہے اور مکڑی کے پیچھے ریت میں ایک گڑھا کھودتی ہے۔ مکڑی اس گڑھے اور سُنہری مکھی کی اپنے ارد گرد پرواز کو بڑی دلچسپی سے دیکھتی رہتی ہے۔ اچانک سنہری مکھی اس مکڑی کے سامنے رک کر بِھنبھناتی ہے۔ مکڑی گردن اٹھا کر اسے دیکھتی ہے۔ مکڑی کا جسم بہت سخت ہے مگر گردن کے نیچے سوئی کی نوک برابر نرم گوشت کا ایک سوراخ ہے۔ مکھی اچانک اس نرم گوشت پر زہر بھرا ڈنک مارتی ہے۔ مکڑی بے ہوش ہو جاتی ہے اور تکلیف کے ساتھ پیچھے والے گڑھے میں اُلٹی گر جاتی ہے۔ سنہری مکھی اس کے پیٹ پر انڈے دیتی ہے۔ ان میں سے نکلنے والے بچے مکڑی کے پیٹ کے گوشت پر پلتے ہیں اور جوان ہو کر اپنی اپنی مکڑیوں کے تلاش میں اُڑ جاتے ہیں۔ (کہانی ختم ہوئی) قارئین کرام! آپ بتا سکتے ہیں کہ مجھے یہ کہانی کیوں اور کس لئے یاد آئی ہے؟؟
٭افسوس کہ داستان گو سرفراز سید نے ابھی بہت سی داستانیں سنانی تھیں مگر بے چارہ چند سطری کالم پھر ختم ہو رہا ہے۔ صرف یہ کہ وفاقی حکومت کی ستم ظریفی کہ پی ٹی آئی کے گورنر عمر سرفراز چیمہ کو برطرف کر کے پی ٹی آئی ہی کی اتحادی ق لیگ کے صوبائی سپیکر چودھری پرویز الٰہی کو قائم مقام گورنر بنا دیا ہے!! پھر وہی غالب کہ ’’حیران ہوں دل کو روئوں یا پیٹوںں جِگر کو میں!!‘‘
 

تازہ ترین خبریں

انتخابات التوا کیس؛ سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ تیسری بار تشکیل

انتخابات التوا کیس؛ سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ تیسری بار تشکیل

تحریک انصاف کےسابق ارکان اسمبلی ودیگر رہنما اینٹی کرپشن کے نشانے پر ، شکنجہ کسنے کی تیاریاں

تحریک انصاف کےسابق ارکان اسمبلی ودیگر رہنما اینٹی کرپشن کے نشانے پر ، شکنجہ کسنے کی تیاریاں

عبوری ضمانت منظور، عدالت نے  پولیس کو حسان نیازی کی گرفتار سے روک دیا

عبوری ضمانت منظور، عدالت نے پولیس کو حسان نیازی کی گرفتار سے روک دیا

الیکشن التوا کیس، جسٹس مندوخیل کی سماعت سے معذرت، ایک بار پھر بینچ ٹوٹ گیا

الیکشن التوا کیس، جسٹس مندوخیل کی سماعت سے معذرت، ایک بار پھر بینچ ٹوٹ گیا

حکومتی بل نوازشریف کو ایک اور این آرو دینے کی ناکام کوشش، چوہدری پرویز الٰہی

حکومتی بل نوازشریف کو ایک اور این آرو دینے کی ناکام کوشش، چوہدری پرویز الٰہی

پنجاب کے مختلف علاقوں میں سی ٹی ڈی حکام کی کارروائی ، 9 دہشتگرد گرفتار، بھاری اسلحہ برآمد

پنجاب کے مختلف علاقوں میں سی ٹی ڈی حکام کی کارروائی ، 9 دہشتگرد گرفتار، بھاری اسلحہ برآمد

جمہوریت سربراہی کانفرنس میں عدم شرکت سے پاک امریکا تعلقات متاثر نہیں ہوں گے، امریکہ نے وضاحت کردی

جمہوریت سربراہی کانفرنس میں عدم شرکت سے پاک امریکا تعلقات متاثر نہیں ہوں گے، امریکہ نے وضاحت کردی

ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی

ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی

توشہ خان، نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی  عمران خان سے 12 سوالات کا جواب مانگ لیا

توشہ خان، نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے 12 سوالات کا جواب مانگ لیا

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر  بل منظور ،حق میں 60 اور  مخالفت میں صرف 19 ووٹ پڑے

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظور ،حق میں 60 اور مخالفت میں صرف 19 ووٹ پڑے

مذاکرات کی راہ میں  صرف ایک فریق رکاوٹ  ، ہمیں میثاق جمہوریت پر مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا  ، راناثنا اللہ

مذاکرات کی راہ میں صرف ایک فریق رکاوٹ ، ہمیں میثاق جمہوریت پر مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا ، راناثنا اللہ

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں  الیکشن  کا معاملہ ،  سماعت کرنے والا  سپریم کورٹ کا  لارجر بینچ ٹوٹ گیا

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کا معاملہ ، سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا لارجر بینچ ٹوٹ گیا

لاہور ہائی کورٹ نے  بغاوت کے  قانون کی شق 124 اے کو آئین سے متصادم قرار دیدیا

لاہور ہائی کورٹ نے بغاوت کے قانون کی شق 124 اے کو آئین سے متصادم قرار دیدیا

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل  کا معاملہ ، پی ٹی آئی نے مخالفت کا اعلان کردیا

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کا معاملہ ، پی ٹی آئی نے مخالفت کا اعلان کردیا