12:52 pm
روشن خیالی کے مغربی اور اسلامی تصور میں فرق

روشن خیالی کے مغربی اور اسلامی تصور میں فرق

12:52 pm

مرد و عورت کا آزادانہ اختلاط، ہم جنس پرستی، زنا، فحاشی، عریانی، شراب، جوا، سود، کہانت، حلال و حرام کا عدم امتیاز اور ناچ گانا و غیرہ، یہ سب کی سب اقدار وہ ہیں جو ابوجہل
(گزشتہ سے پیوستہ)
مرد و عورت کا آزادانہ اختلاط، ہم جنس پرستی، زنا، فحاشی، عریانی، شراب، جوا، سود، کہانت، حلال و حرام کا عدم امتیاز اور ناچ گانا و غیرہ، یہ سب کی سب اقدار وہ ہیں جو ابوجہل اور ابولہب کے دور جاہلیت کا خاصہ تھیں اور آج کی طرح اس دور میں بھی ترقی اور افتخار کی علامت تصور ہوتی تھیں، مگر جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام جاہلی اقدار کے خاتمے کا اعلان کیا اور ان اقدار کے خاتمے کو جاہلیت کے دور کے خاتمے سے تعبیر کیا، مگر آج مغرب انہی جاہلی اقدار کو پھر سے جھاڑ پھونک کر نئے میک اپ کے ساتھ دنیا کے سامنے جدید تہذیب و ثقافت کی ترقی یافتہ اقدار کے طور پر پیش کر رہا ہے اور ہم مسلمانوں سے مسلسل مطالبہ کر رہا ہے کہ انسانی معاشرت کی جن جاہلی اقدار کو ہم چودہ سو سال پہلے پاؤں تلے روند کر آگے بڑھے تھے، انہی جاہلی روایات و اقدار کو جدید تہذیب و تمدن اور ثقافت کے نام پر دوبارہ اختیار کر لیں۔
مغرب کو آج سے تین صدیاں قبل جن وجوہ کی بنا پر آسمانی تعلیمات سے دستبرداری اختیار کرنا پڑی تھی، اس میں مغرب کا اپنا ایک مخصوص پس منظر ہے اور اس نے جو کئی صدیاں ظلم و جبر کے دور میں بسر کیں، وہ بھی اس کا اپنا علاقائی تناظر ہے۔ ہمیں اس سے انکار نہیں ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ان اسباب و عوامل کی موجودگی میں مغرب کے لیے اس کے سوا کوئی چارہ کار نہیں تھا جو اس نے کیا، مگر ہمارا پس منظر یہ نہیں ہے اور ہمیں ان عوامل اور اسباب کا سامنا کبھی نہیں رہا جن کی وجہ سے مغرب کو انقلاب فرانس کے مرحلے سے گزرنا پڑا، مگر مغرب تاریخی اور زمینی حقائق سے آنکھیں بند کرتے ہوئے اپنا مخصوص پس منظر اور علاقائی بیک گراؤنڈ ہم مسلمانوں پر بھی زبردستی مسلط کرنا چاہتا ہے اور ہمیں آسمانی تعلیمات سے انحراف اور وحی الٰہی سے روگردانی کے اس سفر میں ہر قیمت پر اپنے ساتھ رکھنے پر مصر ہے جو سراسر ناانصافی اور دھونس کے مترادف ہے، اس لیے مسلمان علمائے کرام اور دانشوروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس فکری و تہذیبی دھونس کو سمجھنے کی کوشش کریں اور تاریخی حقائق کو ان کے اصل پس منظر میں سامنے لا کر مغرب پر واضح کریں کہ وہ اپنا پس منظر اور اس پس منظر میں تشکیل پانے والے فکروفلسفہ کو مسلمانوں پر بزور طاقت مسلط کرنے کی جو کوشش کر رہا ہے، وہ زیادتی اور ناانصافی ہے جسے مسلم امہ کبھی اور کسی قیمت پر قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگی۔
مغربی تہذیب و ثقافت کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے کہ ویسٹرن کلچر اور فکر و فلسفہ کی بہت سی مروجہ اقدار دراصل وہی جاہلی اقدار ہیں جنہیں اسلام نے چودہ سو سال قبل دور جاہلیت کی قدریں قرار دے کر مسترد کر دیا تھا اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے خطبے میں یہ تاریخی اعلان فرما کر ان اقدار سے بیزاری کا اظہار فرمایا تھا کہ ’’آج جاہلیت کی تمام قدریں میرے پاؤں کے نیچے ہیں‘‘، بلکہ بعض حوالوں سے اس دور کی جاہلیت یعنی ابوجہل اور ابولہب کی جاہلیت آج کی جاہلیت جدیدہ سے بہتر معلوم ہوتی ہے۔ مثلاً سیکس کے فری ہونے کا مسئلہ وہاں بھی تھا اور آج بھی اس کے فری ہونے پر سب سے زیادہ زور دیا جا رہا ہے، مگر ڈیڑھ ہزار سال قبل کے دور جاہلیت میں سیکس کے کئی راستے کھلے رکھنے کے باوجود کسی بچے کی ولادت پر اس کے نسب اور اس کی کفالت کی ذمہ داری کے تعین کا سسٹم موجود تھا اور کوئی بچہ بغیر باپ کے نہیں رہ پاتا تھا۔
    اس دور میں مرد اور عورت کے جنسی تعلق کی ایک صورت تو یہی تھی جسے زندگی بھر کے نکاح کی صورت میں اسلام نے بھی باقی رکھا ہے۔
    دوسری صورت موقت نکاح کی تھی جس میں کوئی مرد اور عورت مناسب معاوضے پر ایک مقررہ وقت کے لیے جنسی تعلق قائم کرتے تھے اور مدت گزر جانے کے بعد ان کا یہ نکاح متعہ ختم ہو جایا کرتا تھا۔ اسے اسلام نے ناجائز قرار دے دیا اور اب اس کی اجازت نہیں ہے۔
    تیسری صورت یہ تھی جسے ’’استبضاع‘‘ کہا جاتا تھا کہ میاں بیوی اور خاندان کے باہمی مشورے سے کوئی عورت کسی تیسرے خاندان میں جاتی تھی اور کسی بہادر یا سخی شخص سے جنسی تعلق قائم کر کے ا سے حاملہ ہوتی تھی جس کے بارے میں تصور یہ تھا کہ اس طرح اچھی نسل حاصل ہوتی ہے۔ اس صورت میں اس بچے کا نسب اس عورت کے اصل خاوند سے ہی ثابت ہوتا تھا جس کی رضامندی اور مشورے سے وہ کسی اور شخص کے پاس گئی تھی۔
    چوتھی صورت یہ تھی کہ کوئی عورت بیک وقت پانچ چھ افراد سے جنسی تعلق رکھتی ہے جس کا ایک دوسرے کو پتہ ہوتا تھا اور اگر بچہ پیدا ہو جاتا تو وہ ان سب کو اکٹھے بلا کر سب کی موجودگی میں اس بچے کو ان میں سے کسی سے منسوب کر دیتی تھی جسے قبول کرنے کا وہ پابند ہوتا تھا اور بچے کا نسب اور کفالت اس شخص کے حوالے سے ہوتا تھا۔
    پانچویں صورت یہ تھی کہ بعض عورتوں اپنے مکانوں پر خاص قسم کا پرچم لہرائے رکھتی تھیں جو اس بات کی علامت ہوتی تھی کہ یہاں معاوضہ دے کر کوئی بھی شخص آ سکتا ہے۔ ایسی کسی عورت کے ہاں بچہ ہوتا تو وہ اپنے اندازے کے مطابق متعلقہ افراد کو طلب کرتی جو سب اکٹھے ہونے کے پابند تھے۔ ایسی صورت میں قیافہ شناس بلائے جاتے تھے جو قیافے کے ذریعے سے ان افراد میں سے اس بچے کے باپ کا انتخاب کرتے تھے اور وہ اس کے نسب اور کفالت کا ذمہ دار قرار پاتا تھا۔ 
یہ اس دور جاہلیت میں سیکس کے فری ہونے کی صورت میں بچے کے نسب اور کفالت کے تعین کا سسٹم تھا جس کی موجودگی میں کوئی بچہ لاوارث یا سنگل پیرنٹ نہیں ہوتا تھا، لیکن آج کی جدید جاہلیت سیکس کو فری کرنے کے بعد اس کے نتائج سے نمٹنے کا کوئی نظام وضع نہیں کر سکی اور سنگل پیرنٹ کا قانون طے کر کے اس نے نسب اور کفالت کی ذمہ داری کا سرے سے پتہ ہی کاٹ دیا ہے اور سیکس کے جس عمل میں مرد اور عورت دونوں برابر کے شریک تھے، اس کے نتائج بھگتنے کے لیے عورت کو تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔ مرد اپنا کام کر کے چلتا بنتا ہے اور اس کے نتائج سب کے سب عورت کو بھگتنا ہوتے ہیں جسے عورت کے حقوق اور اس کی آزادی اور مرد و عورت کی مساوات کا نام دے دیا گیا ہے۔
اس پر مجھے محترمہ ہیلری کلنٹن کی ایک بات یاد آگئی۔ جب وہ امریکہ کی خاتون اول تھیں تو اسلام آباد کے دورے پر تشریف لائیں اور ایک گرلز کالج کے دورے کے موقع پر انہوں نے سیکنڈ ایئر کی ایک پاکستانی طالبہ سے پوچھا کہ یہاں کالج کی طالبات کو کیا مسائل درپیش ہوتے ہیں؟ اس نے جواب دیا کہ ہمیں معیاری لائبریریاں اور لیبارٹریاں میسر نہیں ہوتیں جس کی وجہ سے ہم ریسرچ میں پیچھے رہ جاتی ہیں۔ اس لڑکی نے امریکہ کی خاتون اول سے سوال کیا کہ امریکہ میں کالج کی طالبات کو کیا مسائل درپیش ہوتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کالج تک پہنچتے پہنچتے بہت سی لڑکیوں کی گود میں بچہ ہوتا ہے جس کا کوئی ذمہ دار نہیں ہوتا اور وہ مصیبت میں پڑی ہوتی ہے کہ اس بچے کی پرورش کرے یا تعلیم حاصل کرے۔ اس سے آپ اندازہ کر لیجیے کہ ڈیڑھ ہزار سال قبل کے دور جاہلیت کے فری سیکس اور آج کی دور جاہلیت کے فری سیکس میں کیا فرق ہے؟ یہی وجہ ہے کہ امریکہ کی ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق مانع حمل ادویات اور اسقاط حمل کی تمام تر سہولتوں کے باوجود جو بچے پیدا ہو رہے ہیں، ان میں سے گزشتہ سال چالیس فیصد بچے بغیر شادی کے پیدا ہوئے۔
اسلام نے اسی وجہ سے نکاح کے سوا جنسی تعلق کی تمام صورتوں کو ناجائز قرار دیا ہے اور زنا کے حوالے سے انتہائی سختی کی ہے کہ اس کے بغیر نسب، کفالت اور خاندان کا نظام ہی باقی نہیں رہتا۔
 


تازہ ترین خبریں

ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں، چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس

ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں، چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس

کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، نواز شریف سے قانون کے مطابق سلوک ہوگا: نگران وزیرداخلہ

کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، نواز شریف سے قانون کے مطابق سلوک ہوگا: نگران وزیرداخلہ

’ہم اولڈ فیشن ججزہیں‘، چیف جسٹس نے مکمل دستاویزات نہ دینے پر وکیل پر جرمانہ کردیا

’ہم اولڈ فیشن ججزہیں‘، چیف جسٹس نے مکمل دستاویزات نہ دینے پر وکیل پر جرمانہ کردیا

چاند پر بھارتی مشن چندریان 3 کی زندگی لگ بھگ ختم

چاند پر بھارتی مشن چندریان 3 کی زندگی لگ بھگ ختم

مونس الہٰی کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیئے گئے

مونس الہٰی کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیئے گئے

نوازشریف نے 21اکتوبر کو ایئرپورٹ سے کہاں جانا ہے اس کافیصلہ وزیرداخلہ نہیں عوام کریں گے ،راناثنااللہ

نوازشریف نے 21اکتوبر کو ایئرپورٹ سے کہاں جانا ہے اس کافیصلہ وزیرداخلہ نہیں عوام کریں گے ،راناثنااللہ

سرفراز بگٹی صاحب جس کرسی پر تھوڑی مدت کیلئے بیٹھے ہیں اسے تاحیات نہ سمجھیں،مریم اورنگزیب

سرفراز بگٹی صاحب جس کرسی پر تھوڑی مدت کیلئے بیٹھے ہیں اسے تاحیات نہ سمجھیں،مریم اورنگزیب

میری آمدن معجزاتی ہے، ہر طرف سے پیسہ آتا ہے:حریم شاہ

میری آمدن معجزاتی ہے، ہر طرف سے پیسہ آتا ہے:حریم شاہ

شیخ رشید کو 2 اکتوبر تک برآمد نہ کیا تو کارروائی کرینگے، لاہورہائیکورٹ کی پولیس کووارننگ

شیخ رشید کو 2 اکتوبر تک برآمد نہ کیا تو کارروائی کرینگے، لاہورہائیکورٹ کی پولیس کووارننگ

وادی تیرہ میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن ، کمانڈر سمیت 3دہشتگرد ہلاک

وادی تیرہ میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن ، کمانڈر سمیت 3دہشتگرد ہلاک

نیدرلینڈز میں ایک بار پھر قرآن مجید کی بےحرمتی، پاکستان کی شدید الفاظ میں مذمت

نیدرلینڈز میں ایک بار پھر قرآن مجید کی بےحرمتی، پاکستان کی شدید الفاظ میں مذمت

اٹک جیل میں ایڈجسٹمنٹ ہوچکی، عمران خان کا اڈیالہ منتقل ہو نے سے انکار

اٹک جیل میں ایڈجسٹمنٹ ہوچکی، عمران خان کا اڈیالہ منتقل ہو نے سے انکار

قومی و صوبائی اسمبلیوں کی موجودہ نشستیں برقرار رہیں گی ، الیکشن کمیشن

قومی و صوبائی اسمبلیوں کی موجودہ نشستیں برقرار رہیں گی ، الیکشن کمیشن

مریم نوازلندن میں چارروزہ قیام کے بعدبراستہ دبئی پاکستان روانہ

مریم نوازلندن میں چارروزہ قیام کے بعدبراستہ دبئی پاکستان روانہ