12:45 pm
بدلے کےپیاسے

بدلے کےپیاسے

12:45 pm

دنیاکی سپرپاورکی جمہوری اورانسانی حقوق کی پامالی پرنوحہ کناں عالمی میڈیامیں یہ چیختی چھنگاڑتی خبرکوئی پہلی مرتبہ توشائع نہیں ہوئی بلکہ اس سےقبل بھی ایسےسانحات پرنہ توکسی انسانی حقوق کی تنظیم نے احتجاج کیااورنہ ہی کمزور اورغلام مسلم ممالک کی تنظیم اوآئی سی نےکوئی بیان جاری کیا۔ گوانتانا موبے میں 19سال گزارنےکے بعد پاکستانی سیف اللہ پراچہ کواس حال میں رہائی ملی کہ جس پر نہ توکوئی معذرت کی گئی اورنہ ہی کسی ادارے نے اس غیرانسانی سلوک پررتی بھر تاسف کااظہارکیا۔ یہ سب کچھ پاکستان سے تعلق رکھنے والے75سالہ تاجر پراچہ کے ساتھ ہواہے جنہیں اسی سال اکتوبر میں امریکاکی سرپرستی میں چلنےوالےقیدخانے گوانتانا موبے سے خاموشی کے ساتھ رہاکردیاگیا ہے۔
پراچہ کی رہائی کےبعدمتعدداخباری تنظیموں نے مشاہدہ کیاکہ وہ ایسے معمرترین بےگناہ قیدی تھے جنہیں قیدمیں ایک لمحہ بھی نہیں گزارناچاہئے تھا کیونکہ امریکی انکے بارے میں کوئی ایک ایساثبوت تلاش نہ کرسکےجوانہیں مجرم ثابت کرنےکیلئے جواز فراہم کرتا۔پراچہ کو19سال ایسےقید خانے میں رکھاگیاجسے ’’سی فرنٹ کمپائونڈ‘‘ کہاجاتا ہے۔ وحشت انگیزروایتی خاردارآہنی باڑیں، رکھوالی پرمامورکتے اورمسلح امریکی فوجیوں سے لیس پوسٹیں ہوتی ہیں،یہ قیدخانہ سیاحوں کیلئے ایک ایسی پرکشش تفریح گاہ کا منظرپیش کرتاہےجہاں غروب ہوتاسورج سمندرکابوسہ لیتادکھائی دیتاہے ۔ پراچہ کی رہائی کوجوچیزخبریت فراہم کرتی ہے،وہ گوانتاناموبے میں موجود انکےبارےمیں بے ضابطگی کارویہ ہےکیونکہ وہاں زیادہ ترایسے قیدی ہیں جوان سے بہت کم عمرہیں۔ یہ نہ صرف ایک کھلی حقیقت ہےکہ پراچہ کے قریبا20سال ایک ایسےقیدخانے میں ضائع کردیئے گئے جواغواکاری کےگھنائونےکام کی وجہ سے بدنام زمانہ ہے بلکہ اس طویل عرصےمیں امریکی اغواکاروں اورجیلروں نےانہیں کسی جرم کامرتکب بھی نہیں ٹھہرایا۔اس خوفزدہ صورتحال کی ذمہ داری اس عرصےمیں قصرسفیدکےان تمام فراعین پریکساں طور پرعائد ہوتی ہےجنہوں نے اس کمزورمعمرترین شخص اوراسکےخاندان کے ساتھ ایک لمحے کیلئےبھی افسوس کااظہارنہیں کیا۔پراچہ پریہ الزام تھاکہ وہ نہ صرف القاعدہ کےہمدردبلکہ انہیں مالی مددبھی فراہم کرتے ہیں۔جھوٹ پرمبنی یہ دومشہور الفاظ یا موقف یعنی ’’القاعدہ سےتعلق اورمالی مددکی فراہمی‘‘ استعمال میں لائےگئے جنہیں سرکارِ امریکا کسی فردکوملوث قرار دینےکیلئے استعمال کرتی رہی۔ ان الفاظ کےعلاوہ ایک اورلفظ دہشت گردی ہے جوبلاثبوت بہ کثرت استعمال میں لایا گیا۔ جولائی2002 ء میں ایف بی آئی کے ایک جاسوس نے پراچہ کوتھائی لینڈکاسفراختیارکرنے پر کامیابی سے آمادہ کیاجہاں انکواغواکرکے افغانستان لےجایاگیاجوعالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی تھی۔انہیں بلگرام میں موجودایک امریکی قید خانے میں رکھاگیاجہاں ان کاکسی سے رابطہ نہ رہا۔اس دوران انہیں پہلی مرتبہ دل کادورہ پڑنے کا سامنا کرناپڑا۔القاعدہ کومالی مددفراہم کرنے یااس کے مفادات کی ترجمانی کرنے جیسے الزامات کے بارے میں ثبوت فراہم کئے بغیر14مہینے ان کے چہرے کوڈھانپ کرہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پاؤں میں بیڑیاں ڈال کرانہیں گوانتاناموبے لے جایاگیا۔ 2005 ء میں پراچہ کے نیویارک میں رہائش پذیربیٹے عذیرکوگرفتارکیاگیااورتیس سال قیدکی سزااس جرم کے ارتکاب میں دی گئی کہ عذیرنے دہشت گردی کیلئے مالی مددفراہم کی تھی۔ 13سال بعد2018ء میں امریکی فیڈرل کورٹ کےجج نے عدم ثبوت کی بنا پران کی رہائی کاحکم دیا۔امریکی صدورنہ صرف احتساب سے محفوظ ہیں بلکہ شرم سے بھی عاری ہیں۔ میرانہیں خیال کہ بش جونیئر،بارک اوبامااورٹرمپ،پراچہ کوجانتےتھے اورانکےساتھ برتاؤسےبھی باخبرتھےکیونکہ امریکاکے کمانڈر انچیف بننےکاپہلااصول یہ ہےکہ قومی مفاد کے دفاع میں امریکی فوج کومخالف افرادکوتہہ تیغ کرنےکیلئے بھیجاجائے۔ اس عرصے میں پراچہ ان افرادکی قیدمیں رہے،جواپنے صدارتی کتب خانوں کی وجہ سے مشہورہیں جبکہ پراچہ کے بارے میں خاص طور پربارک اوباماکارویہ زیادہ شرمناک رہا۔ 2010 ء میں امریکی صدرکے حکم کے مطابق ایک ٹاسک فورس بنائی گئی جس نے صدرکوبتایاکہ گوانتانا موبے میں موجودکچھ قیدیوں کےبارےمیں ثبوت حاصل نہیں ہوسکے ہیں لیکن ان قیدیوں کو رہا کیا گیا تویہ بہت خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔ 2013 ء میں یہ معلومات سامنے آئیں کہ پراچہ کاشمار ان 17 قیدیوں میں ہوتا ہے جنکے خلاف کسی جرم کے شواہدموجودنہیں۔اس موقع پر ایک بارپھردیانت پرسیاست غالب آگئی۔ اوبامانے رہائی کی بجائے ایک ایسے بیمارفرد کو قیدمیں رکھنےکوترجیح دی جسکاخاندان پاکستان میں ان کی رہائی کامنتظرہے۔ پراچہ کی اس طویل قیدکےحوالےسےسب سےزیادہ افسوسناک بات یہ تھی کہ وہ بطورتاجر امریکا میں1970ء سے رہنے اورکام کرنے کا تجربہ رکھتے تھے۔قیدکےاس تلخ تجربے نے ہر موقع پرنہ صرف انکی بے گناہی کوثابت کیابلکہ انکےاس نئےملک سے پیاراوراحسان مندی کوبھی عیاں کیاہے۔بدلے کےپیاسے اورمتشددکالم نگاروں نےامریکاکو اکسایا تھاکہ وہ عراقیوں پر حملے کرے اورانہی کالم نگاروں نے کابل، بغداداوردیگرجگہوں پر’’دہشت گردوں‘‘ کے تعاقب کیلئے بھی امریکا کو اکسایا ۔ پراچہ کی گرفتاری اس بات کااظہارہے کہ ری پبلکن اورڈیموکریٹ دونوں مستقبل میں اپنے وطن کومحفوظ رکھنےکیلئےکتنےظالم ہوسکتےہیں۔اس حوالے سےنہ کوئی قانون کی عملداری کوپوچھتاہے نہ بین الاقوامی قوانین کو،نہ ہی امریکی آئین میں فراہم کئےگئےحقوق اورنہ شفافیت کو،اورظاہرہے کہ نہ ہی پراچہ کو۔ان کی زندگی کےبہترین اورقیمتی ترین برسوں کی کوئی اہمیت نہیں۔بحیثیت شوہر، والد،بھائی اوربیٹا،انکی کوئی اہمیت نہیں۔اس صورتحال میں اگرپراچہ اورانکےخاندان کے مصائب کی کچھ تلافی ہوسکتی ہےتووہ غیرمنصفانہ قیدکیلئےمعافی نامہ ہے۔امریکی اداروں کی جانب سے معافی نامہ جاری ہوناچاہئے لیکن ان فراعین کاتکبراس راستےمیں مانع ہے۔ امریکی صدور پراچہ جیسےفردسے معافی نہیں مانگیں گےکیونکہ اس سے ان صدوراوردفترصدرکارتبہ کم ہوتاہے۔یہ بات اہم ہے،پراچہ قطعاً اہم نہیں۔

تازہ ترین خبریں

ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی

ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی

توشہ خان، نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی  عمران خان سے 12 سوالات کا جواب مانگ لیا

توشہ خان، نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے 12 سوالات کا جواب مانگ لیا

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر  بل منظور ،حق میں 60 اور  مخالفت میں صرف 19 ووٹ پڑے

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظور ،حق میں 60 اور مخالفت میں صرف 19 ووٹ پڑے

مذاکرات کی راہ میں  صرف ایک فریق رکاوٹ  ، ہمیں میثاق جمہوریت پر مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا  ، راناثنا اللہ

مذاکرات کی راہ میں صرف ایک فریق رکاوٹ ، ہمیں میثاق جمہوریت پر مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا ، راناثنا اللہ

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں  الیکشن  کا معاملہ ،  سماعت کرنے والا  سپریم کورٹ کا  لارجر بینچ ٹوٹ گیا

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کا معاملہ ، سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا لارجر بینچ ٹوٹ گیا

لاہور ہائی کورٹ نے  بغاوت کے  قانون کی شق 124 اے کو آئین سے متصادم قرار دیدیا

لاہور ہائی کورٹ نے بغاوت کے قانون کی شق 124 اے کو آئین سے متصادم قرار دیدیا

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل  کا معاملہ ، پی ٹی آئی نے مخالفت کا اعلان کردیا

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کا معاملہ ، پی ٹی آئی نے مخالفت کا اعلان کردیا

لکی مروت تھانہ صدر پر دہشت گردوں کا حملہ ، ڈی ایس پی سمیت 4 اہلکار شہید، ملزمان فرار

لکی مروت تھانہ صدر پر دہشت گردوں کا حملہ ، ڈی ایس پی سمیت 4 اہلکار شہید، ملزمان فرار

امریکی تحفظات کے باوجو د ،سعود ی  عرب  شنگھائی تعاون تنظیم  کا رکن بنے گا

امریکی تحفظات کے باوجو د ،سعود ی عرب شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن بنے گا

توشہ خانہ کیس،عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور ،سماعت29 اپریل تک ملتوی

توشہ خانہ کیس،عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور ،سماعت29 اپریل تک ملتوی

عدلیہ کے حوالے سے حکومتی قانون سازی کی ٹائمنگ ٹھیک نہیں، لطیف کھوسہ

عدلیہ کے حوالے سے حکومتی قانون سازی کی ٹائمنگ ٹھیک نہیں، لطیف کھوسہ

عدلیہ سے متعلق قانون سازی کا از خود نوٹس کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اعترازاحسن

عدلیہ سے متعلق قانون سازی کا از خود نوٹس کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اعترازاحسن

پاکستان میں قانو ن کی حکمرانی نہیں ، ملک فسطائیت کی طرف دھکیل دیا، عمران خان

پاکستان میں قانو ن کی حکمرانی نہیں ، ملک فسطائیت کی طرف دھکیل دیا، عمران خان

خاتون جج دھمکی کیس، عمران خان کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

خاتون جج دھمکی کیس، عمران خان کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری