12:33 pm
توشہ خانے کا مسئلہ؟

توشہ خانے کا مسئلہ؟

12:33 pm

لاہور ہائیکورٹ کے فاضل جسٹس عاصم حفیظ کومبارکبادینی چاہیے کہ انہوں نے توشہ خانے سے متعلق ‘ کیبنٹ سیکرٹری سے پوچھا کہ اس سے متعلق تفصیل دینے سے پاکستان کی سیکورٹی کسی طرح متاثر ہوسکتی ہے؟ اس سوال کے جواب میں کیبنٹ سیکرٹری کے پاس تسلی بخش جواب نہیں تھا‘بس یہ کہا کہ توشہ خانے سے متعلق پالیسی آرہی ہے جس میں تفصیل سے حقائق بیان کئے جائیںگئے ۔ تاہم فاضل جج نے کیبنٹ سیکرٹری سے کہا کہ وہ 7فروری تک توشہ خانے سے متعلق وضاحت بیان کریں۔ جس میں توشہ خانے سے متعلق بننے والی پالیسی کا بھی ذکر ہونا چاہیے۔ چنانچہ لاہورہائیکورٹ کے توشہ خانے سے متعلق واضح استفسار کے بعد یہ سوال پیدا ہوتاہے کہ عمران خان سے متعلق توشہ خانے کے حوالے سے جوخبریں روزانہ کی بنیاد پراخبارات اور ٹی وی پر نشر ہورہی تھیں‘ ان کی حقیقت کیا تھی؟ نیز جن اخبار نویسوںنے مبینہ طور پر مسلم لیگ (ن) سے روپیہ پیسہ لے کر جو تبصرے کئے تھے‘ کیا ان پر فرد جرم عائد نہیں کیاجاسکتاہے؟ حقیقت یہ ہے کہ توشہ خانے سے متعلق تمام تفصیل روزنامہ اوصاف کے سینئر صحافی اور کالم نگار سرفرازسیدنے دو دن قبل اس سے متعلق تمام تفصیل شائع کردی ہیں اور ان چہروں کو بھی بے نقاب کیا ہے جس میں نوازشریف اور زرداری کے علاوہ بڑے بڑے عہدوں پر فائز افراد بھی شامل ہیں۔
اس طرح یہ بات بلاتردید کہی جاسکتی ہے کہ توشہ خانے سے متعلق جو حقائق عوام کو بتائے گئے تھے اس کا بنیادی مقصد عمران خان کی کردار کشی کرنامقصود تھی۔مزید برآں توشہ خانے میں جو لوٹ مار کی گئی ہے اس کاتعلق نیشنل سیکورٹی سے کسی طرح بھی نہیں بنتاہے۔ اگر چند بااثر افراد چاہے ان کا تعلق سیاست سے ہو‘ بیورو کریسی یاپھرعسکری اداروں سے یہ سب کچھ ان کا ذاتی فعل تھا۔ اس سے نہ تو ملک کی سیکورٹی متاثرہوتی ہے اور نہ ہی ملک بدنام ہوتاہے‘ بلکہ جو افراد یہ غلط کام انجام دیتے رہے ہیں ۔ وہی بدنام ہوتے ہیں۔ دوسری طرف انہیں معلوم نہیں تھاکہ یہ تحائف پاکستان کے نام پر آئے ہیں نہ کہ ان افراد کے نام جو اس وقت بڑی نمایاں حیثیت کے مالک تھے۔ اس ضمن میں یہاں یہ ذکر کرنا بھی ضروری ہے کہ پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں کے طاقتور افراد توشہ خانے کوبھی لوٹنے سے نہیں چوکتے ہیں۔ بلکہ ان میں حرص وطمع ان قیمتی تحائف کودیکھ کر بڑھ جاتی ہے۔ انہیں یہ بھی خیال نہیں ہوتاہے کہ اس طرح پاکستان کی بدنامی ہوگی۔ یاپھر خود ان کی۔ عمران خان کے متعلق توشہ خانے سے متعلق جو مہم چلائی گئی تھی‘ کیا اس سے پاکستان بدنام نہیںہوا؟ بلکہ بہت زیادہ ہوا۔ نیزگھڑی میں خانہ کعبہ کی تصویرکابھی ذکر اس انداز سے کیا گیا کہ گویا یہ ایک بہت بڑا کافرانہ جرم سرزد ہوا ہے۔ حالانکہ نہ تو ایسا ہوا ہے اور نہ ہوگا۔ خانہ کعبہ کی تصویریں ہرجگہ بہ آسانی بازارسے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ لوگ اس کو اپنے گھر میں بڑی عقیدت سے سجاکررکھتے ہیں۔ دراصل امپورٹڈ حکومت کامسئلہ یہ ہے کہ ان کے اعصاب پر عمران خان سوار ہے۔ اس کو عوام کی نگاہوں میں بدنام اور ذلیل کرنے میں یہ عناصر کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ ان پرقاتلانہ حملہ بھی کیا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے خان صاحب کو بچالیا۔ چنانچہ اب 7فروری کو دیکھنا یہ ہے کہ کیبنٹ سیکرٹری اپنے ہیٹ سے کس کبوتر کو نکالیں گے؟ میرا مشورہ ہے کہ انہیں غیر جانبدار رہتے ہوئے توشہ خانے سے متعلق تمام حقائق 1947-2023ء تک جو تحائف غیر ممالک سے آئے ہیں۔ ان کی تفصیل دینا چاہیے۔ ورنہ بہت جلد بعض سیاسی پارٹیاں اپنے ذرائع سے توشہ خانے سے متعلق حقائق عوام کے سامنے لائیں گے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت خود اور اس کے نمائندے توشہ خانے سے متعلق جس بھونڈے انداز میں اپنی چوریاں بچانے کی کوشش کررہے ہیں‘ اسے انہیں سوائے رسوائی کے اور کچھ حاصل نہیں ہوگا۔حکومت کی طرف سے توشہ خانے سے متعلق جو نئی پالیسی لائی جارہی ہے۔ اس سے قبل حکومت کو ان افراد کے نام شائع کرنے ہوں گے جنہوں نے توشہ خانے سے اپنے لئے اور اپنے دوستوں کے لئے قیمتی تحائف لوٹے ہیں۔ ان سے یہ تحائف یا اس کی مد میں رقم وصول کی جائے۔ ایسا کرنا بہت ضروری ہے تاکہ بااثر افراد کی کارستانیاں عوام پر آشکار ہوسکیں۔ ایسا کرنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ آئندہ کوئی بااثر آدمی یاافراد توشہ خانے کو اپنے باپ کی ملکیت سمجھ کر لوٹ نہ سکیں۔یہاں یہ بھی لکھنا ضروری ہے کہ توشہ خانے سے جن افراد نے قیمتی تحائف چرائے ہیں ان کا شمار ملک کے امیر کبیر خاندانوں میں ہوتاہے لیکن لالچ کے پھندے میں پھنس کر یہ عناصر ایسے کام انجام دے دیتے ہیںجس سے خود بھی اپنی نگاہوں میں شرمسار ہوتے ہیں اور عوام کی نگاہوں میں بھی۔ ذراسوچیئے!

تازہ ترین خبریں

ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی

ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی

توشہ خان، نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی  عمران خان سے 12 سوالات کا جواب مانگ لیا

توشہ خان، نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے 12 سوالات کا جواب مانگ لیا

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر  بل منظور ،حق میں 60 اور  مخالفت میں صرف 19 ووٹ پڑے

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظور ،حق میں 60 اور مخالفت میں صرف 19 ووٹ پڑے

مذاکرات کی راہ میں  صرف ایک فریق رکاوٹ  ، ہمیں میثاق جمہوریت پر مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا  ، راناثنا اللہ

مذاکرات کی راہ میں صرف ایک فریق رکاوٹ ، ہمیں میثاق جمہوریت پر مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا ، راناثنا اللہ

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں  الیکشن  کا معاملہ ،  سماعت کرنے والا  سپریم کورٹ کا  لارجر بینچ ٹوٹ گیا

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کا معاملہ ، سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا لارجر بینچ ٹوٹ گیا

لاہور ہائی کورٹ نے  بغاوت کے  قانون کی شق 124 اے کو آئین سے متصادم قرار دیدیا

لاہور ہائی کورٹ نے بغاوت کے قانون کی شق 124 اے کو آئین سے متصادم قرار دیدیا

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل  کا معاملہ ، پی ٹی آئی نے مخالفت کا اعلان کردیا

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کا معاملہ ، پی ٹی آئی نے مخالفت کا اعلان کردیا

لکی مروت تھانہ صدر پر دہشت گردوں کا حملہ ، ڈی ایس پی سمیت 4 اہلکار شہید، ملزمان فرار

لکی مروت تھانہ صدر پر دہشت گردوں کا حملہ ، ڈی ایس پی سمیت 4 اہلکار شہید، ملزمان فرار

امریکی تحفظات کے باوجو د ،سعود ی  عرب  شنگھائی تعاون تنظیم  کا رکن بنے گا

امریکی تحفظات کے باوجو د ،سعود ی عرب شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن بنے گا

توشہ خانہ کیس،عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور ،سماعت29 اپریل تک ملتوی

توشہ خانہ کیس،عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور ،سماعت29 اپریل تک ملتوی

عدلیہ کے حوالے سے حکومتی قانون سازی کی ٹائمنگ ٹھیک نہیں، لطیف کھوسہ

عدلیہ کے حوالے سے حکومتی قانون سازی کی ٹائمنگ ٹھیک نہیں، لطیف کھوسہ

عدلیہ سے متعلق قانون سازی کا از خود نوٹس کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اعترازاحسن

عدلیہ سے متعلق قانون سازی کا از خود نوٹس کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اعترازاحسن

پاکستان میں قانو ن کی حکمرانی نہیں ، ملک فسطائیت کی طرف دھکیل دیا، عمران خان

پاکستان میں قانو ن کی حکمرانی نہیں ، ملک فسطائیت کی طرف دھکیل دیا، عمران خان

خاتون جج دھمکی کیس، عمران خان کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

خاتون جج دھمکی کیس، عمران خان کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری