12:14 pm
16گھنٹے بجلی بند، شدید نقصان،تخریب کاری کا امکان

16گھنٹے بجلی بند، شدید نقصان،تخریب کاری کا امکان

12:14 pm

٭…قیامت بالائے قیامت، ملک بھر میں16 گھنٹے بجلی بند، کوئی وجہ معلوم نہیں ہو سکی، تخریب کاری کا اندیشہ!16 گھنٹے بعد جزوی بحالی، ملک بھر میں ایئرپورٹ، ٹیلی ویژن، ٹرینیں، یو ایس پی، بے شمار صنعتی کارخانے بند، متعدد اخبارات نہیں چھپ سکے، ایک روز میں ٹیکسٹائل کے شعبہ کو سات کروڑ ڈالر کا نقصان…O ’’معمولی سی بات ہے‘‘ وزیرتوانائیO پنجاب کے 90 دن کے نگران وزیراعلیٰ نے حلف اٹھاتے ہی چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس، لاہور کا سی سی پی او، وزیراعلیٰ کا سپیشل سیکرٹری تبدیل کر دیئے، تمام کمشنروں، ڈپٹی کمشنروں کے بھی حسب سابق کشتوں کے پُشتے لگائے جانے کا امکان O محسن نقوی کو وزیراعلیٰ بنانے کے خلاف پی ٹی آئی کے مظاہرے، سپریم کورٹ میں پیش کرنے کے لئے 11 صفحات کی درخواست O عمران خان پر قاتلانہ حملہ! تیسری صوبائی جے آئی ٹی کے علاوہ وفاقی جے آئی ٹی کا ڈراما! O کراچی قتل کے سنگین الزام سے سابق ایس ایس پی رائو انوار بری!!O گجرات جیل میں ہنگامہ، قیدیوں نے بیرک کو آگ لگا دیO پرویز الٰہی کا سپیشل سیکرٹری محمد خاں بھٹی اسمبلی میں واپس،6 گاڑیوں کا پروٹوکول ختم! Oسٹیٹ بینک نے سود 16 سے بڑھا کر 17 فیصد کر دیا۔ پرویز الٰہی کے خلاف سنگین کرپشن کے الزامات O پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن سے مِنتیں، ’’ہمارے استعفے منظور نہ کئے جائیں‘‘!O وزیراعظم: پنجاب کی روکی ہوئی گندم بحال کر دیO پی ٹی آئی کے مزید 43 استعفے منظور! تمام 123 ارکان فارغ!! اسمبلی میں داخلے سے روک دیا گیا۔
٭…23 جولائی 2023ء! موجودہ حکومت کی قیامتوں میں ایک اور قیامت کا اضافہ! پورا ملک مسلسل 16 گھنٹے مکمل اندھیرے میں ڈوبا رہا۔ ہر قسم کا کاروبار،طیارے، ٹرینیں، ہسپتالوں میں سینکڑوں آپریشن، تمام موبائل فون، انٹرنیٹ، تمام صنعتیں بند! قیامت در قیامت یہ کہ منگل 23 جنوری کو صبح ساڑھے سات بجے بند ہونے والی بجلی 16 گھنٹے بعد جزوی طور پر آئی اور اگلے روز28 گھنٹوں کے بعد کالم کی تحریر کے وقت تک ملک میں مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکی تھی، پانچ منٹ کے لئے آتی، 15 منٹ غائب رہتی! متعدد اخبارات شائع ہی نہیں ہو سکے۔ انٹرنیٹ بند ہونے کے باعث کام نہیں ہو سکا، میرا کالم اخبار تک پہنچ ہی نہیں سکا۔ اور ستم بالائے ستم کہ وزیر توانائی کہہ رہا ہے کہ کیا ہوا؟ معمولی سی بات ہے، کوئی بڑا فالٹ دریافت نہیں ہو سکا۔ لاحول ولَاقُوۃ اِلا باللہ!۔ اس بیان کا خوفناک پہلو یہ ہے کہ حکومت کی نااہلی یا نالائقی کے باعث کچھ نہیں ہوا، بلکہ کسی دشمن کی کھلی تخریب کاری ہے!! یہ بات درست ہے تو ملک سنگین ترین خطرات میں گھر چکا ہے۔ دشمن کو کسی فوجی کارروائی کی کیا ضرورت ہے، معمولی تخریب کاری سے پورا ملک مفلوج کیا جا سکتا ہے! بعد میں اس احمقانہ بیان کا احساس ہوا تو کہہ دیا گیا کہ تربیلا کے بجلی گھر کی بجلی میں گرڈ تک لے جانے والی ناقص ٹرانسمیشن لائنوں نے کام کرنا بند کر دیا تھا۔ عذر گناہ بدتر ازگناہ! 9 ماہ سے ملک پر 78 سیاسی خانہ بدوش وزیروںکا غول بیابانی کس مرض کی دوا ہے؟ ٹرانسمیشن لائنیں خراب تھیں تو انہیں تبدیل کرنا کس کی ذمہ داری تھی؟ 9 ماہ میں ملک میں شدید ترین مہنگائی، گوشت عوام کی رسائی سے باہر ، دالیں گوشت سے بھی مہنگی! گزشتہ ماہ آنکھوں کی دوا 318 روپے میں ملی تھی، گزشتہ روز 360 روپے میں ملی۔ ڈالر کو 200 روپے تک لانے کی بڑھکیں مارنے والے لندن سے امپورٹڈ، وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے دوائوں کے خام مال کی درآمد بند کر دی، دوا ساز اداروں نے دوائیں مزید مہنگی کر کے کروڑوں اربوں کما لئے تو اب خام مال درآمد کرنے کی اجازت دے دی!! اِنّا لِلّٰہ و اِنّا اِلیہ راجعون! ٭…سٹیٹ بنک نے غریب عوام پر ایک اور بم چلا دیا۔ بنکوں کے قرضوں کے سود میں مزید ایک فیصد کا اضافہ کر دیا۔ اب جو بھی زمیندار یا صنعت کار کاروبار چلانے کے لئے قرضہ لے گا اسے 16 فیصد کی بجائے 17 فیصد سود ادا کرنا ہو گا۔ تاجر اور صنعت کار یہ بوجھ براہ راست صارفین پر ڈال دیتے ہیں۔ اور اسحاق ڈار! موصوف چارٹرڈ اکائونٹنٹ اور ہیلی کالج آف کامرس لاہور کے گولڈ میڈلسٹ گریجویٹ ہیں، مجھے ان کی بے بسی پر ترس بھی آ رہا ہے۔ اچھے بھلے لندن کے پرفضا ماحول کا لطف اٹھا رہے تھے، مگر وزیراعظم شہباز شریف کی بڑھک کے زیر اثر آ گئے کہ اپنے کپڑے بیچ کر آٹا سستا اور پٹرول 70 روپے لٹر تک لے آئوں گا۔ اسحاق ڈار نے بھی بڑھک مار دی کہ ڈالر 200 روپے سے نیچے لائوں گا۔ مگر پٹرول سستا ہوا نہ آٹا! ٭…خود کو بہت سیانا قرار دینے والوں کا عبرت انگیز حال! قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 127، ارکان نے اپنے ہر وقت ہوا کے گھوڑے پر سوار باس کے حکم پر اسمبلی کی رکنیت سے آٹھ ماہ قبل استعفے دے دیئے۔ بار بار اصرار کیا کہ استعفے فوراً منظور کئے جائیں۔ حد سے سیانے باس نے یقین دلایا کہ پی ٹی آئی کے استعفوں کے بعد اسمبلی خالی ہو جائے گی اور حکومت کو فوری طور پر نئے انتخابات کروانا پڑیں گے۔ اس کے نتیجہ میں پی ٹی آئی کی بھاری اکثریت کامیاب ہو گی اور عیش ہی عَیش!! پی ٹی آئی کے ماتحت رہنما اختلاف کی جرأت نہ کر سکے اور استعفے بھیج دیئے۔ بیشتر استعفے نامکمل اور غیر قانونی تھے، سپیکرانہیں منظور نہیں کر سکتا تھا مگر منظور کر لئے گئے۔ (کیوں؟؟) 9 ماہ گزر گئے، حکومت پر کوئی اثر نہ ہوا۔ وزیراعظم کے پے درپے کئی کئی روز کے غیر ملکی دورے جاری رہے۔ عوام پر آٹا، گھی، بجلی، گیس ، پٹرول، دالیں، گوشت اور دوسری چیزیں عوام کی دسترس سے مکمل باہر ہو گئیں، دورے اور بڑے بھائی جان سے ملاقاتیں نہ رکیں۔ پی ٹی آئی کے بزر جمہروں کو ان کالموں میں بار بار سمجھایا گیا کہ استعفے دینے کی حماقت نہ کرو، پارلیمنٹ کے اندر رہ کر حکومت پر دبائو ڈال سکتے ہو، باہر نکل کر مفلوج اور بے بس ہو جائو گے، حکومتی انتظامی حربوں کی زد میں پھنس جائو گے؟ کسی نے نہ سُنی۔ ویسے بھی 127 انتخابی حلقوں کے کروڑوں انتخابی حلقوںکے عوام کی نمائندگی کے خلاف بے وفائی تھی۔ اب اپنی حماقتوں کا احساس ہوا تو بھاگتے ہوئے قومی اسمبلی میں گئے کہ ہم حاضری لگوانے آئے ہیں آئندہ بھی آیا کریں گے! ان پر پارلیمنٹ کے دروازے بند کر دیئے گئے۔ وہاں سے بھاگ کر سپیکر کی رہائش گاہ پر گئے، پولیس نے راستہ بند کر دیا۔ مایوس ہو کر اسی الیکشن کمیشن کے پاس حاضر ہوئے جس کے سربراہ کو عمران خان نے درجنوں نہیں بیسیوں گالیاں دیں، بددیانت، چور اور بدمعاش تک قرار دیا۔ کمیشن کے چیئرمین نے بات سننے سے انکار کر دیا۔ کمیشن کے ایک رکن سے منتیں کیں کہ ہمارے استعفے منظور نہ کئے جائیں۔ ان لوگوں کا آئین سے کوئی واسطہ رہا ہوتا تو اس میں واضح طور پر درج ہے کہ استعفے منظور کرنا صرف سپیکر کا کام ہے، بلکہ یہاں تک کہ آئین کی دفعہ 63 کے تحت استعفا دینے والا رکن خود بخود مستعفی ہو جاتا ہے، سپیکر نے صرف یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ استعفا جعلی نہ ہو! اس میں الیکشن کمیشن نے سپیکر کی منظوری پر صرف مستعفی رکن کی رکنیت خارج کرنے کا اعلان کرنا ہوتا ہے! کالم کی تحریر کے دوران خبر آئی ہے کہ سپیکر نے پی ٹی آئی کے باقی ماندہ 43 استعفے بھی منظور کر کے الیکشن کمیشن کو بھیج دیئے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے صحیح سوال کیا ہے کہ استعفے دیئے کیوں تھے، اب واپس کیوں مانگ رہے ہو؟ سو اب پوری پی ٹی آئی اسمبلی سے خارج ہو چکی ہے! ٭…پنجاب اور خیبر اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے بارے میں بھی بار بار سمجھایا گیا کہ اس وقت ان صوبوں میں حکومتیں چلا رہے ہو، انہیں توڑنے کے بعد عام سطح پر آ جائو گے اور مصیبت میں پھنس جائو گے، تمہارے مقرر کردہ افسر ہی تمہارے پیچھے لگ جائیں گے۔ ان لوگوںکے سر پر تماشے کرنے کا خَبط سوار تھا۔ کسی کی نہ سنی اور وہی ہو رہا ہے جس کا خطرہ تھا کہ چند گھنٹوں کے اندر الیکشن کمیشن کی نامزدگی اور گورنر ہائوس میں فوری حلف برداری کے بعد نگران وزیراعلیٰ محسن رضا نقوی نے چند سطروں کے ساتھ پرویز الٰہی کے پسندیدہ چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس، لاہور کے سی سی پی او اور پرویزالٰہی کے مرغوب و لاڈلے سپیشل سیکرٹری محمد خاں بھٹی کے تبادلے کر دیئے۔ ابھی متعدد لاڈلے کمشنروں اورڈپٹی کمشنروں کے کُشتوں کے پُشتے لگنے والے ہیں، پھر ’شریف شاہی‘ افسر آئیں گے۔ سینکڑوں افسروں کے تبادلے ہوں گے۔ تین ماہ بعد نگران وزیراعلیٰ چلا جائے گا پھر نئے حکمران یہی افراتفری مچائیں گے! پرویز الٰہی کو عقل و دانش کی باتیں سمجھ میں نہیں آ رہی تھی۔ پنجاب کا سارا خزانہ صرف گجرات اور منڈی بہائو الدین کے اپنے ذاتی انتخابی حلقوں پر لٹا دیا (گجرات 29 ارب، منڈی بہائوالدین 12 ارب روپے) دینے کا اعلان کر دیا۔ اس پرہوس پوری نہ ہوئی اور سیکرٹری خزانہ کو گجرات کے ایک نجی ادارے سے ’تعاون‘ کے لئے مزید ایک ارب روپے جاری کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ اس نے صاف انکار کر دیا کہ خزانے میں کچھ رہا ہی نہیں ویسے بھی پرویزالٰہی کے اقدامات عدالت میں چیلنج ہو چکے ہیں اور کرپشن کے سنگین الزامات لگائے جا چکے ہیں، افسر خود کو عذاب میں کیوں ڈالیں؟ عِبرت! عِبرت!

تازہ ترین خبریں

ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی

ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی

توشہ خان، نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی  عمران خان سے 12 سوالات کا جواب مانگ لیا

توشہ خان، نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے 12 سوالات کا جواب مانگ لیا

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر  بل منظور ،حق میں 60 اور  مخالفت میں صرف 19 ووٹ پڑے

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظور ،حق میں 60 اور مخالفت میں صرف 19 ووٹ پڑے

مذاکرات کی راہ میں  صرف ایک فریق رکاوٹ  ، ہمیں میثاق جمہوریت پر مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا  ، راناثنا اللہ

مذاکرات کی راہ میں صرف ایک فریق رکاوٹ ، ہمیں میثاق جمہوریت پر مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا ، راناثنا اللہ

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں  الیکشن  کا معاملہ ،  سماعت کرنے والا  سپریم کورٹ کا  لارجر بینچ ٹوٹ گیا

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کا معاملہ ، سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا لارجر بینچ ٹوٹ گیا

لاہور ہائی کورٹ نے  بغاوت کے  قانون کی شق 124 اے کو آئین سے متصادم قرار دیدیا

لاہور ہائی کورٹ نے بغاوت کے قانون کی شق 124 اے کو آئین سے متصادم قرار دیدیا

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل  کا معاملہ ، پی ٹی آئی نے مخالفت کا اعلان کردیا

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کا معاملہ ، پی ٹی آئی نے مخالفت کا اعلان کردیا

لکی مروت تھانہ صدر پر دہشت گردوں کا حملہ ، ڈی ایس پی سمیت 4 اہلکار شہید، ملزمان فرار

لکی مروت تھانہ صدر پر دہشت گردوں کا حملہ ، ڈی ایس پی سمیت 4 اہلکار شہید، ملزمان فرار

امریکی تحفظات کے باوجو د ،سعود ی  عرب  شنگھائی تعاون تنظیم  کا رکن بنے گا

امریکی تحفظات کے باوجو د ،سعود ی عرب شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن بنے گا

توشہ خانہ کیس،عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور ،سماعت29 اپریل تک ملتوی

توشہ خانہ کیس،عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور ،سماعت29 اپریل تک ملتوی

عدلیہ کے حوالے سے حکومتی قانون سازی کی ٹائمنگ ٹھیک نہیں، لطیف کھوسہ

عدلیہ کے حوالے سے حکومتی قانون سازی کی ٹائمنگ ٹھیک نہیں، لطیف کھوسہ

عدلیہ سے متعلق قانون سازی کا از خود نوٹس کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اعترازاحسن

عدلیہ سے متعلق قانون سازی کا از خود نوٹس کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اعترازاحسن

پاکستان میں قانو ن کی حکمرانی نہیں ، ملک فسطائیت کی طرف دھکیل دیا، عمران خان

پاکستان میں قانو ن کی حکمرانی نہیں ، ملک فسطائیت کی طرف دھکیل دیا، عمران خان

خاتون جج دھمکی کیس، عمران خان کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

خاتون جج دھمکی کیس، عمران خان کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری