12:32 pm
حقوق نسواں اوراسلام

حقوق نسواں اوراسلام

12:32 pm

(گزشتہ سے پیوستہ) مغرب کی معاشرت کایہ حال ہے کہ عورت نے مساوات کے فریب میں خوداپنے جسم وجان پرظلم کاباب کھولا،جی بھرکے اپنا استحصال کرایااور فطرت نے صنفِ نازک ہونے کی حیثیت میں جن ذمہ داریوں سے اس کو دور رکھا تھا خودہی ان کاہار اپنے کاندھوں پراٹھایا۔آزادی نسواں اورمردکی برابری کے نعرے نے مغربی معاشرے کوافراتفری وانتشار سے دوچارکیاہے اور عورت کوظلم و استحصال کی منہ بولتی تصویر بنادیا ہے۔کیا مغربی عورت اورمغربی معاشرے کی حالتِ زار ایسی ہی قابلِ تقلیدہے کہ مسلم معاشروں کو بھی اسی رخ موڑ دیا جائے؟اور مسلم عورت جومعاشرتی نظم وضبط ، حیا کے فروغ، عصمت وعفت کی حفاظت اور خاندانی نظام کے استحکام میں ذمہ دار کردار ادا کر رہی ہے، اسے آزادی نسواں کے نام پرتفریح ونشاط،فیشن وبے پردگی، کسبِ معاش کاراستہ دکھایا جائے اور ہوٹلوں، کلبوں،مخلوط محفلوں، تھیٹروں اورٹی وی کی اسکرین کی رونق بناکر استحصال کی راہ پرڈال دیاجائے؟
یونانیوں اوررومیوں نے تہذیب وتمدن اورعلوم وفنون میں اس قدرترقی کی کہ اس بنیاد پر بہت سی تہذیبیں اوربہت سے علوم وجودمیں آئے لیکن ان کے ہاں عورت کامقام بہت ہی بے وقعت تھا،عورت کوانسانیت پربارسمجھتے تھے اوراس کا مقصدان کے نزدیک سوائے اس کے کچھ نہیں تھا کہ خادمہ کی طرح گھروالوں کی خدمت کرتی رہے۔ اہل یونان اپنی معقولیت پسندی کے باوجود عورت کے بارے میں اپنے تصورات رکھتے تھے، ان کاقول تھا: آگ سے جل جانے اورسانپ کے ڈسنے کاعلاج ممکن ہے لیکن عورت کے سترکامداوا محال ہے۔ اسی طرح منفی تعلق دوتہائیوں کے درمیان حرکت کرتارہا۔ایک مرتبہ صرف اسے حیوانی تعلق سمجھاگیا،پھرشیطانی گندگی اور نجاست خیال کیاگیا اورپھردوبارہ حیوانی تعلق خیال کیا گیا۔ یہ سب کچھ ہوامگرمغرب کے جاہلی نظام ہائے حیات میں کبھی اس مسئلہ میں ایسا کوئی معتدل رویہ اختیارنہیں کیاگیاجوانسان کی فطرت کے مناسب ہو۔ان کے یہاں عورت کے بارے میں یہ تصورکبھی بھی نہیں ابھراکہ عورت نفس انسانی کا ایک حصہ،جنس بشری کی خالق،بچوں کے کاشانہ زندگی کی محافظ اورانسان کے عناصروجودکی امانت دارہے اورکسی نظام اورعمل کی بہتری کی بجائے اسے انسان کی فلاح وبہبودکے فرائض انجام دیناہے۔ افلاطون نے بلا شبہ مرداورعورت کی مساوات کادعویٰ کیاتھالیکن یہ تعلیم محض زبانی تھی عملی زندگی اس سے بالکل غیرمثرتھی ۔ازدواج کامقصدخالص سیاسی رکھاگیایعنی یہ کہ اس سے طاقتور اولادپیداہوجوحفاظت ملک کے کام آئے اور یونان کے قانون میں تویہ تصریح موجودتھی کہ کمسن وضعیف شوہروں کواپنی بیویاں کسی نوجوان کے حبالہ عقدمیں دے دینا چاہیے تاکہ فوج میں قوی سپاہیوں کی تعداد میں اضافہ ہو۔ یونانیوں کے بعد جس قوم کودنیامیں عروج نصیب ہواوہ اہل روم تھے،عورت کامرتبہ رومی قانون نے بھی ایک عرصہ درازتک نہایت پست رکھا ۔ باپ یاشوہرکو اپنے بیوی بچوں پر پورا اختیار حاصل تھااوروہ عورت کوجب،جیساچاہے گھر سے نکال سکتاتھا۔جہیزیادلہن کے والد کو نذرانہ دینے کی رسم کچھ بھی نہ ہوتی اورباپ کواس قدر اختیارحاصل تھاکہ جہاں چاہے اپنی لڑکی کوبیاہ دے،بلکہ بعض دفعہ تووہ شادی کرکے توڑ سکتا تھا۔ زمانہ مابعدیعنی دورِتاریک میں یہ حق باپ کی طرف سے شوہرکی طرف منتقل ہوگیااوراب اس کے اختیارات یہاں تک وسیع ہوگئے کہ وہ چاہے تو بیوی کوقتل کرسکتاتھا۔ 520تک طلاق کاکسی نے نام بھی نہ سنا۔ رومی لوگ جب وحشت کی تاریکی سے نکل کرتاریخ کے روشن منظرپرنمودارہوتے ہیں توان کے نظامِ معاشرت کانقشہ یہ ہوتاہے کہ مرد اپنے خاندان کاسردارہے،اس کواپنے بیوی بچوں پر پورے مالکانہ حقوق حاصل ہیں بلکہ بعض حالات میں وہ بیوی کوقتل کردینے کا بھی مجازہے۔یہاں بھی عورت کامقصدخدمت اورچاکری سمجھا جاتا، مرد اسی غرض سے شادی کرتاکہ وہ بیوی سے فائدہ اٹھاسکے گا حتی کہ کسی معاملے میں اس کی گواہی تک کااعتبارنہیں کرتاتھا۔رومی سلطنت میں اس کوثانوی طورپرکوئی حق حاصل نہیں تھا البتہ اس کی طبعی کمزوریوں کی بناپراس کوبعض سہولتیں دی گئیں تھیں۔ مزید یہ کہ اس میں شک نہیں کہ بعدکے ادوار میں رومیوں نے اس کوحقوق بھی دیئے لیکن اس کے باوجودیہ ایک حقیقت ہے کہ اس کو مرد کے مساوی درجہ کبھی نہیں ملا۔تہذیب وتمدن کی ترقی کے ساتھ ساتھ اہل روم کانظریہ عورت کے بارے میں بدلتاچلاگیا،اوررفتہ رفتہ نکاح وطلاق کے قوانین اورخاندانی نظام کی ترکیب میں اتناتغیررونماہواکہ صورتِ حال سابق حالات کے بالکل برعکس ہوگئی۔ نکاح محض ایک قانونی معاہدہ بن کررہ گیا۔جس کا قیام وبقافریقین کی رضا مندی پرمنحصرتھا۔ازدواجی تعلق کی ذمہ داریوں کو بہت ہلکا سمجھاجانے لگا۔عورت کووراثت اور ملکیت مال کے پورے حقوق دیئے گئے اور قانون نے اسے باپ کے اقتدارسے بالکل آزادکردیا۔ رومی عورتیں معاشی حیثیت سے نہ صرف خودمختار ہوگئیں بلکہ قومی دولت کا ایک بڑاحصہ بتدریج ان کے اختیارمیں چلاگیاوہ اپنے شوہروں کوبھاری شرح سودپرقرض دیتی اورمالدارعورتوں کے شوہرعملًًاان کے غلام بن کررہ جاتے ۔ طلاق کی آسانیاں اس قدربڑھیں کہ بات بات پرازدواج کارشتہ توڑاجانے لگا۔ مشہوررومی فلسفی ومدبرسینکاسختی کے سا تھ رومیوں کی کثرت طلاق پرماتم کرتاہے۔وہ کہتا ہے کہ اب روم میں طلاق کوئی شرم کے قابل چیز نہیں رہی،عورتیں اپنی عمرکاحساب شوہروں کی تعداد سے لگاتی ہیں۔ اس دورمیں عورت یکے بعد دیگرے کئی کئی شادیاں کرجاتی تھیں۔ مارشل (43 تا 104)ایک عورت کا ذکرکرتاہے جودس خاوندکرچکی تھی۔اسی طرح جودینل (60تا130)ایک عورت کے متعلق لکھتاہے کہ اس نے پانچ سال میں آٹھ شوہربدلے۔سینت جروم(340تا430)ان سب سے زیادہ باکمال عورت کاحال لکھتا ہے جس نے آخری بارتیسواں شوہرکیاتھااوراپنے شوہرکی بھی وہ اکیسویں بیوی تھی۔اسلام اور مغرب کے تہذیبی مسائل کے مصنف کاٹو لکھتے ہیں کہ184قبل مسیح میں روم کا محتسب اخلاق صریح طورپرجوانی کی آوارگی کو حق بجانب ٹھہراتاتھا ۔(جاری ہے)

تازہ ترین خبریں

ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی

ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی

توشہ خان، نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی  عمران خان سے 12 سوالات کا جواب مانگ لیا

توشہ خان، نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے 12 سوالات کا جواب مانگ لیا

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر  بل منظور ،حق میں 60 اور  مخالفت میں صرف 19 ووٹ پڑے

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظور ،حق میں 60 اور مخالفت میں صرف 19 ووٹ پڑے

مذاکرات کی راہ میں  صرف ایک فریق رکاوٹ  ، ہمیں میثاق جمہوریت پر مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا  ، راناثنا اللہ

مذاکرات کی راہ میں صرف ایک فریق رکاوٹ ، ہمیں میثاق جمہوریت پر مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا ، راناثنا اللہ

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں  الیکشن  کا معاملہ ،  سماعت کرنے والا  سپریم کورٹ کا  لارجر بینچ ٹوٹ گیا

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کا معاملہ ، سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا لارجر بینچ ٹوٹ گیا

لاہور ہائی کورٹ نے  بغاوت کے  قانون کی شق 124 اے کو آئین سے متصادم قرار دیدیا

لاہور ہائی کورٹ نے بغاوت کے قانون کی شق 124 اے کو آئین سے متصادم قرار دیدیا

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل  کا معاملہ ، پی ٹی آئی نے مخالفت کا اعلان کردیا

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کا معاملہ ، پی ٹی آئی نے مخالفت کا اعلان کردیا

لکی مروت تھانہ صدر پر دہشت گردوں کا حملہ ، ڈی ایس پی سمیت 4 اہلکار شہید، ملزمان فرار

لکی مروت تھانہ صدر پر دہشت گردوں کا حملہ ، ڈی ایس پی سمیت 4 اہلکار شہید، ملزمان فرار

امریکی تحفظات کے باوجو د ،سعود ی  عرب  شنگھائی تعاون تنظیم  کا رکن بنے گا

امریکی تحفظات کے باوجو د ،سعود ی عرب شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن بنے گا

توشہ خانہ کیس،عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور ،سماعت29 اپریل تک ملتوی

توشہ خانہ کیس،عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور ،سماعت29 اپریل تک ملتوی

عدلیہ کے حوالے سے حکومتی قانون سازی کی ٹائمنگ ٹھیک نہیں، لطیف کھوسہ

عدلیہ کے حوالے سے حکومتی قانون سازی کی ٹائمنگ ٹھیک نہیں، لطیف کھوسہ

عدلیہ سے متعلق قانون سازی کا از خود نوٹس کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اعترازاحسن

عدلیہ سے متعلق قانون سازی کا از خود نوٹس کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اعترازاحسن

پاکستان میں قانو ن کی حکمرانی نہیں ، ملک فسطائیت کی طرف دھکیل دیا، عمران خان

پاکستان میں قانو ن کی حکمرانی نہیں ، ملک فسطائیت کی طرف دھکیل دیا، عمران خان

خاتون جج دھمکی کیس، عمران خان کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

خاتون جج دھمکی کیس، عمران خان کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری