01:17 pm
عبد اللہ غزنوی سے پروفیسر ابوبکر غزنوی تک

عبد اللہ غزنوی سے پروفیسر ابوبکر غزنوی تک

01:17 pm

پروفیسر سید ابوبکر غزنوی اس غزنوی توحیدی‘ جہادی‘ تصوف کتاب و سنت کے قافلہ کے وارث تھے جنہوں نے ’’غزنی‘‘ صرف اپنے توحیدی عقائد‘ کتاب و سنت ‘
پروفیسر سید ابوبکر غزنوی اس غزنوی توحیدی‘ جہادی‘ تصوف کتاب و سنت کے قافلہ کے وارث تھے جنہوں نے ’’غزنی‘‘ صرف اپنے توحیدی عقائد‘ کتاب و سنت ‘ جہادی تبلیغ پر اصرار کے سبب چھوڑا‘ کیونکہ حکمران ان سے تقلیدی عمومی معتقدات کو اپنانے کا تقاضہ کرتے تھے۔ غزنوی قافلہ علماء ہجرت کرکے امرتسر شہر میں قیام پذیر ہوا۔ یہاں بھی ان کی تبلیع توحید‘ شرک و بدعت ‘ جہاد‘ اسلامی تصوف تہجد ‘ نوافل کے حوالے سے ہوتی۔ پھر یہ لاہور میں منتقل ہوئے اور پرانے لاہور میں مسجد چینیانوالی ان کا مکتب  و مدرسہ رہا۔ مولانا دائود غزنوی کے ذاتی تعلقات مولانا ابوالکلام آزاد سے تھے‘ وہ جمعیت العلمائے ہند کے بانیوں سے بھی تھے مگر بعد ازاں تحریک پاکستان کے رفیق بنے۔ سیدابوبکر غزنوی انہی کے لخت جگر‘ عبدالماجد دریاء آبادی کی طرح الحاد‘ زند یقیت تک چلے گئے‘ ان دنوں والد سے تلخ تعلقات  تھے۔ مگر والد کی وفات کے بعد ان کی کایا ہی پلٹ گئی‘ وہ اسلامیہ کالج لاہور میں عربی کے استاد‘ ساتھ ہی پنجاب یونیورسٹی سے اورئینیٹل کالج میں ایم اے عربی کی کلاسیں لیتے۔ بعد ازاں انجینئرنگ یونیورسٹی کے شعبہ عربی و اسلامیات کے سربراہ رہے اور پھر ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں جامعہ بہاولپور کا وائس چانسلر مقرر کیا۔ ’’سیدی وابی‘‘ ان کی مشہور کتاب ہے۔
آخری عمر میں وہ جہاں تہجد‘ نوافل کی بات کرتے  وہاں حسن اخلاق اور ادب کی بہت زیادہ تبلیغ کرتے‘ میں جب بھی لاہور جاتا جمعہ ان کی اقتداء میں پڑھتا‘ سفید کرتا پاجامہ‘ سر پر صوفیا کی طرح کی سفید ٹوپی‘  آواز میں گرج اور رعب اور سفید چہرے پر  وقار اور تمکنت۔ علماء اور اہل دین کو نصیحت کرتے کہ عزت نفس کا بہت خیال رکھو‘ خود ’’مالدار جاہل قائدین‘‘ سے کافی دور  رہتے۔ غزنوی خاندان کی یہ نشانی شہادت پاگئی کہ وہ ہر جمعہ کی نماز میں شہادت کی موت کی دعاکرتے ‘ علامہ  احسان الٰہی ظہیر بھی اکثر یہی دعاء کرتے‘  دونوں ہی شہید ہوئے۔ ظہیر بم دھماکے لاہور میں‘ غزنوی لنڈن میں روڈ ایکسیڈنٹ  میں۔ ظہیر جنت البقیع میں اور غزنوی لاہور میں مدفون ہیں۔
سوچا کچھ تعارف بھی قارئین کی خدمت میں پیش کردوں۔ میرے تو وہ روحانی قائد‘ پیرو مرشد تھے حالانکہ وہ مجھے جانتے نہ تھے۔ ہاں جمعہ کی نماز کے بعد سلام و دعاء ضرور ہوتی تھی۔ مگر جب وہ شہید ہوئے تو ایسے لگا کہ میرا روحانی باپ فوت ہوگیا ہے۔ تصوف میں کچھ اہم بریلوی علماء بھی ان کے شاگرد  رہے اور عربی زبان کی تعلیم میں بھی ۔
تھوڑا سا مزید تعارف اگر ہو جائے امرتسر‘ لاہور کے غزنوی علماء کا تو کیا مضائقہ ہے؟ غزنی سے ہجرت کرکے آنے والے بزرگ مولانا عبداللہ غزنوی تھے جو امرتسر میں قیام پذیر ہوئے۔ ان کے بیٹے مولانا عبدالجبار غزنوی تھے جو لاہور کی مسجد چینیانوالی میں بھی خطبہ جمعہ اور درس قرآن دیتے تھے‘ ان کے بیٹے مولانا دائود غزنوی تھے۔ ان کے ایک بھائی یعنی عبدالجبار غزنوی کے دوسرے بیٹے ابراہیم غزنوی تھے۔ شاہ عبدالعزیز آل سعود نے جب1932 ء میں مملکت نجد و حجاز کو مملکت سعودیہ عربیہ بنایا تو علمائے اہل حدیث  پنجاب  سے اپیل کی کہ وہ ریاض و  حجاز میں آکر قیام کریں اور مملکت کو کامیاب  ریاست بنانے کا فریضہ سرانجام دیں۔ یہ بھی بتلایا کہ مملکت اتنی مالدار نہیں لہٰذا مالی تعاون ممکن نہ ہوگا۔ یہ دعوت سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کے دادا عبدالقادر قصوری اور ابراہیم غزنوی کو بھی دی گئی تھی‘ ابراہیم غزنوی تو اس ’’مفلس  ‘‘سعودی عرب  کی مفت میں خدمات کرنے چلے گئے ریاض میں مگر مولانا عبدالقادر قصوری (بیرسٹر  علامہ اقبال کے ہمصر اور لاہور ہائیکورٹ کے بہت کامیاب وکیل) نے معذرت لکھ بھیجی کہ وکالت سے انہیں تین ہزار روپیہ ملتا ہے ماہوار‘ لہٰذا ان کی مجبوری ہے کہ گھر کے اخراجات پورے کرنے کے لئے وکالت جاری رکھیں۔ شنید ہے کہ چونکہ ابراہیم غزنوی لاہوری ہونے کے سبب انگریزی میں بھی  تعلیم رکھتے تھے  لہٰذا شاہ عبدالعزیز نے انہیں وزارت خارجہ میں ذمہ داریاں تفویض کیں۔
مولانا د ائود غزنوی نے حجتہ اللہ البالغۃ کے توحید سے متعلق ابواب کا اردو میں ترجمہ کیا بلکہ اس کی تشریح بھی لکھی یہ کتابی صورت میں موجود ہے وہ اتنے حاضر دماغ تھے کہ ادارہ ثقافت اسلامیہ کے بانی‘ مشہور فلسفی اسکالر خلیفہ عبد الحکیم ان کے علم و فضل اور قوت گفتار کے اسیر ہمیشہ کے لئے ہوگئے تھے۔ اہل فلسفہ کے ساتھ وہ فلسفی بن جاتے‘اہل سیاست کے ساتھ سیاستدان ابوبکر غزنوی کھدر کا کرتہ پاجامہ بھی پہنتے۔ پینٹ کوٹ کا استعمال یونیورسٹی میں کرتے۔ قصیدہ بردہ کے نعتیہ اشعار ہر خطبہ جمعہ میں درود شریف کے ساتھ ملا کر پڑھتے۔ دائود غزنوی مینار پاکستان گرائونڈ میں نماز عیدین پڑھاتے ۔ دیوبندی‘ بریلوی علماء شیروشکر رہتے۔ کیا خوب صورت زمانہ تھا‘ فقہی اختلاف محض علمی اختلافات ہوتے۔ سیاسی معاملات یا دینی معاملات میں علماء آپس میں مشاورت کرتے اور ایک ہی موقف اپنالیتے۔ شیعہ و سنی دینی معاملات میں یکساں رہتے۔
 


تازہ ترین خبریں

ملک میں سردی سے پہلے ہی گیس کی قلت کا خدشہ

ملک میں سردی سے پہلے ہی گیس کی قلت کا خدشہ

حیدرآباد دکن میں موجود پاکستانی کرکٹ اسکواڈ کے کھانے کا مینیو بھی سامنے آگیا

حیدرآباد دکن میں موجود پاکستانی کرکٹ اسکواڈ کے کھانے کا مینیو بھی سامنے آگیا

گرمی سے پریشان نشئی کا انوکھا اقدام،اے ٹی ایم بوتھ لاک کرکے سو گیا

گرمی سے پریشان نشئی کا انوکھا اقدام،اے ٹی ایم بوتھ لاک کرکے سو گیا

ٹیکس اصلاحات کیلئے ٹاسک فورس قائم،نگران وزیر خزانہ چیئرپرسن مقرر

ٹیکس اصلاحات کیلئے ٹاسک فورس قائم،نگران وزیر خزانہ چیئرپرسن مقرر

نئی حلقہ بندیوں سے قومی اسمبلی کی کتنی نشستیں کم ہو گئیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

نئی حلقہ بندیوں سے قومی اسمبلی کی کتنی نشستیں کم ہو گئیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

عدالت نے ڈی سی اسلام آبادکی غیرمشروط معافی مستردکردی

عدالت نے ڈی سی اسلام آبادکی غیرمشروط معافی مستردکردی

عیدمیلاد النبی ﷺ پر لاہور سمیت ملک بھرمیں ابر رحمت برسنے کا امکان

عیدمیلاد النبی ﷺ پر لاہور سمیت ملک بھرمیں ابر رحمت برسنے کا امکان

’سب اتنا ڈرے ہوئے کیوں ہیں‘؟ سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس میں عملدرآمد سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

’سب اتنا ڈرے ہوئے کیوں ہیں‘؟ سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس میں عملدرآمد سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

’ پوتا پوتی پیسے گننے میں ہیرا پھیری کرتے تھے‘ 92 سالہ پردادی نے اسکول میں داخلہ لے لیا

’ پوتا پوتی پیسے گننے میں ہیرا پھیری کرتے تھے‘ 92 سالہ پردادی نے اسکول میں داخلہ لے لیا

توشہ خانہ  کیس  آصف علی زرداری  اور یوسف رضا گیلانی کو طلب کرلیا گیا

توشہ خانہ کیس آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی کو طلب کرلیا گیا

آشوب چشم کا پھیلاؤ، ڈرگ مافیا انسانی جانوں کا دشمن بن گیا

آشوب چشم کا پھیلاؤ، ڈرگ مافیا انسانی جانوں کا دشمن بن گیا

بیورو چیف اے بی این نیوز خالد جمیل  کی ضمانت  منظور کر لی گئی

بیورو چیف اے بی این نیوز خالد جمیل کی ضمانت منظور کر لی گئی

انسانی جا نوں سے کھیلنے والے ڈرگ ما فیا کیخلا ف گھیرا تنگ کردیا گیا

انسانی جا نوں سے کھیلنے والے ڈرگ ما فیا کیخلا ف گھیرا تنگ کردیا گیا

خالصتان  تحریک،ایک اور سکھ لیڈر کی جان کو خطرہ ،کنیڈین پولیس نے خبردار کردیا

خالصتان تحریک،ایک اور سکھ لیڈر کی جان کو خطرہ ،کنیڈین پولیس نے خبردار کردیا