02:29 pm
حدیث وسنت اور جدید تشکیکی ذہن

حدیث وسنت اور جدید تشکیکی ذہن

02:29 pm

قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے ساتھ ساتھ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع کو بھی دین کا تقاضا قرار دیا گیا ہے اور متعدد آیات قرآنی کے ذریعے جناب نبی اکرمؐ کی اس حیثیت کو واضح کیا گیا ہے کہ وہ صرف قاصد اور پیغام بر نہیں ہیں، بلکہ مطاع، اسوہ اور متبَع بھی ہیں۔ اور جس طرح قرآنِ کریم کے احکامات و ارشادات کی اطاعت لازم ہے، اسی طرح جناب نبی اکرمؐ کے ارشادات و اعمال اور احکام و ہدایات کی اتباع اور پیروی بھی ضروری ہے، جیسا کہ سورۂ آل عمران کی آیت ۳۲ میں فرمایا گیا ہے کہ:
’’آپ ان سے کہہ دیجیے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ پس اگر وہ پھر گئے تو بے شک اللہ تعالیٰ کافروں کو دوست نہیں رکھتا۔‘‘ اس کے ساتھ ہی قرآنِ کریم کے فہم اور آیاتِ قرآنی میں اللہ تعالیٰ کی منشا و مراد کے تعین کے لیے بھی جناب نبی اکرمؐ کو ہی معیار اور اتھارٹی قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ سورۃ النساء کی آیت ۸۰ میں ارشاد ربانی ہے کہ: ’’جو رسول اللہ کی اطاعت کرتا ہے، پس تحقیق اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو پھر گیا، پس ہم نے آپ کو ان پر ذمہ دار بنا کر نہیں بھیجا۔‘‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جناب نبی اکرمؐ کی تین واضح حیثیتیں ہیں: وہ اللہ تعالیٰ کے احکام و ارشادات کو نسلِ انسانی تک پہنچانے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے احکام و فرمودات کے شارح اور ان کی وضاحت کی اتھارٹی ہیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ وہ خود بھی ایک مطاع اور اسوہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جناب نبی اکرمؐ کی حیاتِ مبارکہ میں اور ان کے وصال کے بعد بھی حضرات صحابہ کرامؓ کا معمول یہ تھا کہ: جناب نبی اکرمؐ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو وحی بیان کرتے، صحابہ کرامؓ بلا تامل اس پر ایمان لے آتے اور اسے حکمِ خداوندی تسلیم کرتے تھے۔ جس وحی کو نبی اکرمؐ قرآنِ کریم کا حصہ قرار دیتے، وہ قرآنِ کریم میں شامل کر لی جاتی اور جسے قرآنِ کریم کا حصہ بتائے بغیر جناب نبی اکرمؐ اللہ تعالیٰ کے ارشاد یا حکم کے طور پر بیان فرماتے، وہ ’’حدیثِ قدسی‘‘ قرار پاتی۔ قرآنِ کریم کی کسی آیت یا جملے کے معنی و مفہوم کے بارے میں کسی قسم کا اشکال پیدا ہوتا تو حضرات صحابہ کرامؓ اس کی وضاحت کے لیے جناب نبی اکرمؐ سے ہی رجوع کرتے اور نبی اکرمؐ اس کی وضاحت کے لیے جو بھی ارشاد فرما دیتے وہی اس آیتِ کریمہ کی حتمی تشریح سمجھی جاتی تھی۔ اس کے بیسیوں شواہد حدیث و تاریخ کے ریکارڈ پر محفوظ و موجود ہیں۔ ’’استشراق‘‘ کی فکری اور علمی تحریک کے دو مراحل تاریخ ہمارے سامنے پیش کرتی ہے۔ اس کا آغاز تو تیرہویں صدی عیسوی میں اس وقت ہوا جب تاتاریوں نے ۱۲۵۸ھ میں بغداد کو پامال کرنے کے صرف دو سال بعد ۱۲۶۰ھ میں عین جالوت میں سلطان المظفرؒ کی سربراہی میں کمانڈر ظاہر بیبرس کے ہاتھوں خوفناک شکست کھا کر ہمیشہ کے لیے پسپائی اختیار کر لی اور اس کے بعد صلیبی جنگوں میں بھی صلیبی قوتوں کو پے در پے شکستوں نے بدحواس کر دیا۔ حتیٰ کہ وہ ۱۲۹۱ھ میں سلطان الملک الاشرفؒ کے ہاتھوں عکہ کی آخری اور فیصلہ کن شکست سے دوچار ہوئے تو صلیبیوں کی مذہبی قیادت کو دو باتوں نے سخت پریشان کر دیا۔ ایک یہ کہ اگر تاتاریوں نے مسلمانوں کا مذہب قبول کر لیا تو مسلمانوں کی قوت کئی گنا بڑھ جائے گی، اور دوسرا یہ کہ پوپ اربن ثانی کی شروع کردہ صلیبی جنگوں کے عبرتناک خاتمہ کے بعد مسلمانوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اب کون سی مسیحی قوت سامنے آ سکے گی؟ چنانچہ اس دور کے معروف مسیحی مبلغ ریمنڈس للس (Reymundus Lullus) نے، جس نے تیونس اور دیگر علاقوں میں نصف صدی تک مسیحی دعوت کے لیے مشنری خدمات سرانجام دیں، ان خدشات کا اظہار ان الفاظ میں کیا کہ: ’’اگر نسطوری عیسائیوں کو اپنی صف (کیتھولک) میں شریک کر لیا جائے اور تاتاریوں کو عیسائی بنا لیا جائے تو سارے سراسین (مسلمان) بآسانی تباہ کیے جا سکتے ہیں، لیکن خوف یہ بھی ہے کہ اگر ان تاتاریوں نے ترغیب یا تحریص کے باعث شریعتِ محمدیہ تسلیم کر لی تو پھر عالم عیسائیت کے لیے شدید خطرہ پیدا ہو جائے گا۔‘‘ (بحوالہ ’’اسلام، پیغمبر اسلام اور مستشرقین کا اندازِ فکر‘‘ از ڈاکٹر عبد القادر جیلانی، ص ۱۶۹) یہ خوف بالآخر سامنے آ گیا اور تاتاریوں نے نہ صرف یہ کہ اسلام قبول کر لیا بلکہ وہ اسلام کا بازوئے شمشیر زن بن گئے تو عسکری میدان جنگ سے مکمل مایوس ہو کر مسلمانوں کو مسیحیت کی دعوت دینے اور ان کے ساتھ علمی و فکری مباحثوں کا راستہ اختیار کیا گیا جس کے لیے ریمنڈس للس نے کلیسا کو دعوت دی کہ ’’علومِ شرقیہ کے مطالعہ کو روحانی صلیبی جنگ کے طور پر استعمال کیا جائے۔‘‘ چنانچہ ریمنڈس للس نے تیونس کو اپنی روحانی صلیبی جنگ کا میدان بنایا، علومِ شرقیہ کے مطالعہ کے مدارس قائم کیے، مسلم علماء کے ساتھ مناظروں کا بازار گرم کیا اور نصف صدی کی مسلسل تگ و دو کے بعد تیونس میں ہی قتل ہو کر اس مشن کے لیے اپنی جان بھی دے دی۔ (جاری ہے)


تازہ ترین خبریں

شفاف الیکشن تمام مسائل کا حل، سائفر مقدمہ کچھ لوگوں کو بچانے کیلئے تیار کیا،  چیئرمین پی ٹی آئی

شفاف الیکشن تمام مسائل کا حل، سائفر مقدمہ کچھ لوگوں کو بچانے کیلئے تیار کیا، چیئرمین پی ٹی آئی

بنوں میں پولیوکیس سامنے آگیا،بچی معذور ،محکمہ صحت نے تصدیق کردی

بنوں میں پولیوکیس سامنے آگیا،بچی معذور ،محکمہ صحت نے تصدیق کردی

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 9 ایس ڈی اوز احتجاجاً اپنے عہدوں سے مستعفی

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 9 ایس ڈی اوز احتجاجاً اپنے عہدوں سے مستعفی

میرے  نواز شریف کے ساتھ تعلقات سیاست سے بالاتر ہیں ،شاہد خاقان عباسی

میرے نواز شریف کے ساتھ تعلقات سیاست سے بالاتر ہیں ،شاہد خاقان عباسی

پی ٹی آئی چیئرمین  ،پاکستان کا داخلی معاملہ ہے،جان کربی

پی ٹی آئی چیئرمین ،پاکستان کا داخلی معاملہ ہے،جان کربی

کراچی ایئر پورٹ پر کھڑے طیاروں کے پرزہ جات چوری ، طیار ے کباڑ کا ڈھیر بن گئے

کراچی ایئر پورٹ پر کھڑے طیاروں کے پرزہ جات چوری ، طیار ے کباڑ کا ڈھیر بن گئے

پاکستان غریب اور مقروض ممالک کی فہرست میں شامل

پاکستان غریب اور مقروض ممالک کی فہرست میں شامل

190 ملین پائونڈ کیس، پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کیخلاف تحقیقات کیلئے دائر درخواست خارج

190 ملین پائونڈ کیس، پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کیخلاف تحقیقات کیلئے دائر درخواست خارج

ڈالر مسلسل تنزلی کا شکار ،روپیہ مستحکم ہونے لگا

ڈالر مسلسل تنزلی کا شکار ،روپیہ مستحکم ہونے لگا

جناح ہاؤس حملہ کیس ،  پولیس نے  عظمی خان  اور علیمہ خان  کی گرفتار ی مانگ لی

جناح ہاؤس حملہ کیس ، پولیس نے عظمی خان اور علیمہ خان کی گرفتار ی مانگ لی

چیئرمین پی ٹی آئی کے ٹرائل روکنے کی دائر درخواست مسترد

چیئرمین پی ٹی آئی کے ٹرائل روکنے کی دائر درخواست مسترد

سائفر کیس کی سماعت  9 اکتوبر تک ملتوی

سائفر کیس کی سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے وفاقی سیکرٹریز پر مشتمل کورگروپ تشکیل

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے وفاقی سیکرٹریز پر مشتمل کورگروپ تشکیل

رواں ما لی سال  مہنگا ئی کم نہیں ہو گی، 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ، عالمی بینک کی رپورٹ

رواں ما لی سال مہنگا ئی کم نہیں ہو گی، 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ، عالمی بینک کی رپورٹ