02:30 pm
نوازشریف، شہبازشریف کے خلاف مقدمے پھر کھل گئے

نوازشریف، شہبازشریف کے خلاف مقدمے پھر کھل گئے

02:30 pm

٭ … آج چیف جسٹس عمر عطا بندیال ریٹائر ہو جائیں گے، پاکستان بار کونسل کا الوداعی تقریب میں شریک ہونے سے انکارO نگران وزیراعظم 17 ستمبر سے23 ستمبر تک چھ دن امریکہ میں رہیں گے، ایک دن مختصر وقت کے لئے جنرل اسمبلی سے خطاب! باقی 5 دن کیا کریں گے؟ کوئی وضاحت نہیںO افغان حکومت کی درخواست پر افغانستان کی سرحدیں کھولنے کا فیصلہO آج سے پٹرول کی قیمت میں 20 روپے (17 روپے؟!) لٹر اضافہ کا فیصلہ، نئی قیمت 321 روپے 35 پیسے لٹر، ڈیزل 325 ر وپے 50 پیسے لٹر، مٹی کے تیل میں 10 روپے لٹر کمی ہوجائے گیO پیپلزپارٹی، سنٹرل ایگزیکٹو کا دو روزہ اجلاس، جلد انتخابات کا مطالبہ، ’’پارٹی ہرصوبے میں بہت مقبول ہے‘‘ پہلے دن کا اعلامیہO بجلی 5 سال میں 589 ارب کی چوری، نیپرا کا بیان، سینٹ کی بجلی کمیٹی شدید برہم، نیپرا کا چیئرمین اور سیکرٹری پیش نہیں ہوئے، وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہO پشاور: سابق ایم این اے بلال رحمان کے گھر میں بجلی چوری پکڑی گئی، 23 لاکھ روپے کا نادہندہ، مزید بھاری جرمانہ، مقدمہ درجO لاہور: مین مارکیٹ گلبرگ سے دو کروڑ 10 لاکھ کی ملکی، 44 لاکھ کی غیر ملکی کرنسی پکڑی گئیO سائفر میں عمران اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواستیں مستردO خصوصی عدالت، چودھری پرویز الٰہی کی رہائی کا حکم، مقدمہ میں نام ہی نہیں!!O ’’میاں نواز شریف کے آنے پر پاکستان خوش حال ہو جائے گا‘‘ مریم نوازO لاہور: نوازشریف کے دور میں روزانہ لاہور میں بجلی ہر دو گھنٹے بعد، دیہات میں روزانہ 20 گھنٹے تک بجلی بند رہتی تھیO سپریم کورٹ نے پی ڈی ایم حکومت کی نیب کے بارے تمام ترامیم منسوخ کردیں، حکومت نےسپریم کورٹ پربعض پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
٭…سپریم کورٹ نے نہائت اہم فیصلہ کے ساتھ نیب کے بارے میں شریف حکومتوں کی نیب کے اختیارات کم کرنے کے بارے میں بیشترترامیم منسوخ کردیں ان میں 50 کروڑ سے کم والے مقدمات کی تفتیش بند کرنے کی ترمیم بھی شامل ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے نوازشریف، شاہد خاقان عباسی، سردار مہتاب، شوکت ترین، شہباز شریف، راجہ پرویز اشرف، اسحاق ڈار، روبینہ خالد، حتیٰ کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کے خلاف مقدمات بھی بحال ہوگئے ہیں۔ انوارالحق کے خلاف نیب نے 2020ء میں کوئٹہ میں تفتیش شروع کی تھی۔ بہت سے مزید اہم سیاسی رہنمائوں اور سرکاری افسروں کے خلاف مقدمے بھی دوبارہ کھل گئے ہیں۔ ٭ …چیف جسٹس عمر عطا بندیال متعدد تنازعات کے جلو میں آج اپنے عہدہ سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔ کل بروز اتوار سینئر جج قاضی محمد فائز عیسیٰ ایوان صدر میں چیف جسٹس کے عہدہ کا حلف اٹھائیں گے۔ جسٹس فائز عیسیٰ کودو دن پہلے ہی چیف جسٹس کا پروٹوکول دیاجارہاہے۔ جسٹس عمرعطا بندیال دو دن پہلے سرکاری گھر چھوڑ کر سابق ججوں کی رہائش گاہ میں منتقل ہو چکے ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال کا نام بھی ایسے سابق چیف جسٹس صاحبان میں شامل ہو چکا ہے جو مختلف سیاسی اور غیر سیاسی متنازع فیصلوں کے لئے مشہور (بدنام) ہوئے ان میں سابق چیف جسٹس محمد منیر، جسٹس انوارالحق، جسٹس سجاد علی، جسٹس ارشاد حسن خاں، جسٹس ثاقب نثار، جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس افتخار محمد چودھری، جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور ایک دو دوسرے نام شامل ہیں۔ کچھ چیف جسٹس بڑی نیک نامی کے ساتھ یاد کئے جاتے ہیں ان میں جسٹس کارنیلس، جسٹس بھگوان داس، جسٹس حمودالرحمان،جسٹس عبدالرشیدملک، جسٹس فضل اکبر، جسٹس محمد یعقوب، جسٹس سعد مسعود جان، جسٹس سعید الزمان صدیقی، جسٹس ناصر الملک، جسٹس جواد ایس خواجہ اور دوسرے نام شامل ہیں۔ ایک بات کا تذکرہ ضروری ہے۔ جنرل پرویز مشرف نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹوں کے تقریباً60 ججوں کو معطل اور گھروں میں نظربند کر دیا۔ ان ججوں کو ناپسندیدہ قرار دیاگیا،انہوں نےپرویز مشرف کی خاطر دوبارہ حلف اٹھانے سے انکارکردیاتھا(یہ فِتنہ شریف الدین پیرزادہ کی رائے سے تیار کیا گیا!! پیرزادہ نے ضیاء الحق کے دور میں ججوں کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرایا تھا!) جنرل پرویزمشرف نےاپنے ایک پسندیدہ اور جی حضوری جج عبدالحمید ڈوگر کو چیف جسٹس نامزد کر دیا۔ یہ اقدام آئین کے بالکل منافی تھا مگر جسٹس ڈوگر نےنام کے ساتھ چیف جسٹس کا نام لگنے کی خاطر ایک غاصب، غیر آئینی، غیر قانونی آمر کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر یہ عہدہ قبول کر کے حلف اٹھا لیا۔ کچھ دوسرے جج بھی جنرل مشرف کے سامنے رکوع کے بل جُھک گئے اور غیر قانونی حلف اٹھانے کے لئے بھاگ پڑے۔ بعد میں معاملہ سپریم کورٹ کی جوڈیشل کونسل میں پیش ہوا۔ جوڈیشل کونسل نے جسٹس عبدالحمید کوچیف جسٹس کےعہدہ سے برطرف کرکے اس کےدور کے تمام فیصلے منسوخ کر دیئے۔ ٭ …قارئین کرام:پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں کی صورت حال کچھ ایسی خوشگوار نہیں رہی، میں نے ابتدائی صحافتی دور میں 14 برس سپریم کورٹ اور ہائی کورٹوں کے زیر سماعت نہائت اہم کیسوں کی رپورٹنگ کی ہے۔ جنرل ضیاء الحق کا حلف اٹھانے والے ایک جج سے پوچھا کہ اس نے ایک جمہوریت دشمن فوجی آمر کے حکم پر دوبارہ حلف کیوں اٹھایا؟ یہ سُن کر ذہن سُن ہو گیا کہ ’’کیا کرتا؟ میرے بچے امریکہ میں پڑھ رہے ہیں، معطل ہونے پر ان کے اخراجات کیسے پورے ہوتے؟‘‘ حلف یافتہ بعض دوسرے ججوں کی بھی ایسی ہی کہانیاں تھیں۔ میرے سامنے پاکستان کے پہلے ایک چیف جسٹس عبدالرشید کی مثال ہمیشہ روشن رہی۔ وہ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھے تو گورنر ہائوس میں وزیراعظم لیاقت علی خاں آئے اور رسمی ملاقات کے لئے حُسنِ نیت کے ساتھ جسٹس عبدالرشید کو گورنر ہائوس میں آنے کی دعوت دی، جسٹس عبدالرشید نے جواب بھیجا کہ ’’جناب کوئی سرکاری مسئلہ ہے تو اپنے ایڈووکیٹ جنرل کو بتائیں وہ اسے قانونی طور پرپیش کر سکتے ہیں، کوئی ذاتی مسئلہ ہے تو میں احترام کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ عدالت کے کسی جج کے لئے کسی گورنر ہائوس میں جانا عدل و انصاف کے اصولوں کے منافی ہے۔ میں گورنر ہائوس نہیں آسکتا۔‘‘ اور قارئین کرام، نوٹ فرمائیں، وزیراعظم لیاقت علی خاں نے ہتک محسوس کرنے اور براماننے کی بجائےکراچی واپس پہنچتے ہی جسٹس عبدالرشیدکو سپریم کورٹ (اس وقت فیڈرل کورٹ) کا چیف جسٹس بنانے کے آرڈر جاری کرا دیئے۔ آج بھی کالم کسی ایک ہی مسئلے کی نذر ہو گیا۔ مگر تاریخ کو یاد کرنا بھی ضروری ہے۔ اب کچھ دوسری باتیں!! ٭ …نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کل سے 23 ستمبر تک (6 دِن) امریکہ جا رہے ہیں۔ حکومتی ترجمان نے بتایا ہے کہ وہ نیویارک میں جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ ان کے لئے اعلیٰ معیار کی تقریر تیار کر لی گئی ہے۔ وزیراعظم صاحب چند گھنٹوں کے لئے جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے کے بعد باقی پانچ دن کیا کریں گے؟ کوئی وضاحت نہیں! پانچ دن جنرل اسمبلی میں ہی تو نہیں بیٹھے رہیں گے، پھر؟؟ مگر کس کس سے کیا سوال کیا جائے؟؟ نگران وزیراعظم چند ماہ کے لئے آئے ہیں۔ انہیں کوئی بڑے مسائل درپیش نہیں، صرف الیکشن کے انتظامات نبھانے ہیں۔ ان سے کہیں زیادہ تو آرمی چیف ملک کے اہم معاشی اور اقتصادی مسائل حل کرنے میں تعاون کررہے ہیں مگر سوال اپنی جگہ پر ہے! حکمرانوں نے حکمرانی کو تماشا بنالیا ہے۔ سابق وزیراعظم ایک ہفتہ کے لئے لندن میں غائب ہو گئے۔ بڑے بھائی نوازشریف کے حضور حاضری کے بعد چھ دن کیا کرتے رہے؟ کوئی خبر نہیں، ان کی پیروی میں ان کا نوجوان وزیرخارجہ بلاول زرداری دس دن امریکہ میں غائب رہا۔ وزارت خارجہ کے پاس کوئی وضاحت نہیں تھی۔ ویسے وضاحت کی ایسی خاص بات بھی نہیں تھی۔ امریکہ میں آصف زرداری کے ملکیتی 37 اثاثے ہیں۔ ان میں نیویارک کا فلیٹ (جس میں بے نظیر بھٹو کبھی نہیں ٹھہرتی تھیں!!!)، ٹیکساس میں گھوڑوں کا فارم، فلوریڈا میں مختلف وسیع کاروبار (انٹرنیٹ پر تفصیل!) ہیں۔ ان کی دیکھ بھال کے لئے بیٹے بلاول کا وہاں جانا اور آئندہ کے لئے ورثہ سنبھالنے کے پیچ و خم جاننا بھی ضروری تھا۔ پتہ نہیں نگران وزیراعظم کی کیا مصروفیات ہوں گی؟ مگر اسلام آباد میں رہ کر بھی کیا کرنا ہے؟ افسر شاہی ان کے احکام کو ٹال دیتی ہے۔ صدر صاحب اپنا کمال دکھا رہے ہیں۔ سرفراز سید کی تو عادت بن گئی ہے ہر بات پر سوال کرنے لگتا ہے!!


تازہ ترین خبریں

شفاف الیکشن تمام مسائل کا حل، سائفر مقدمہ کچھ لوگوں کو بچانے کیلئے تیار کیا،  چیئرمین پی ٹی آئی

شفاف الیکشن تمام مسائل کا حل، سائفر مقدمہ کچھ لوگوں کو بچانے کیلئے تیار کیا، چیئرمین پی ٹی آئی

بنوں میں پولیوکیس سامنے آگیا،بچی معذور ،محکمہ صحت نے تصدیق کردی

بنوں میں پولیوکیس سامنے آگیا،بچی معذور ،محکمہ صحت نے تصدیق کردی

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 9 ایس ڈی اوز احتجاجاً اپنے عہدوں سے مستعفی

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 9 ایس ڈی اوز احتجاجاً اپنے عہدوں سے مستعفی

میرے  نواز شریف کے ساتھ تعلقات سیاست سے بالاتر ہیں ،شاہد خاقان عباسی

میرے نواز شریف کے ساتھ تعلقات سیاست سے بالاتر ہیں ،شاہد خاقان عباسی

پی ٹی آئی چیئرمین  ،پاکستان کا داخلی معاملہ ہے،جان کربی

پی ٹی آئی چیئرمین ،پاکستان کا داخلی معاملہ ہے،جان کربی

کراچی ایئر پورٹ پر کھڑے طیاروں کے پرزہ جات چوری ، طیار ے کباڑ کا ڈھیر بن گئے

کراچی ایئر پورٹ پر کھڑے طیاروں کے پرزہ جات چوری ، طیار ے کباڑ کا ڈھیر بن گئے

پاکستان غریب اور مقروض ممالک کی فہرست میں شامل

پاکستان غریب اور مقروض ممالک کی فہرست میں شامل

190 ملین پائونڈ کیس، پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کیخلاف تحقیقات کیلئے دائر درخواست خارج

190 ملین پائونڈ کیس، پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کیخلاف تحقیقات کیلئے دائر درخواست خارج

ڈالر مسلسل تنزلی کا شکار ،روپیہ مستحکم ہونے لگا

ڈالر مسلسل تنزلی کا شکار ،روپیہ مستحکم ہونے لگا

جناح ہاؤس حملہ کیس ،  پولیس نے  عظمی خان  اور علیمہ خان  کی گرفتار ی مانگ لی

جناح ہاؤس حملہ کیس ، پولیس نے عظمی خان اور علیمہ خان کی گرفتار ی مانگ لی

چیئرمین پی ٹی آئی کے ٹرائل روکنے کی دائر درخواست مسترد

چیئرمین پی ٹی آئی کے ٹرائل روکنے کی دائر درخواست مسترد

سائفر کیس کی سماعت  9 اکتوبر تک ملتوی

سائفر کیس کی سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے وفاقی سیکرٹریز پر مشتمل کورگروپ تشکیل

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے وفاقی سیکرٹریز پر مشتمل کورگروپ تشکیل

رواں ما لی سال  مہنگا ئی کم نہیں ہو گی، 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ، عالمی بینک کی رپورٹ

رواں ما لی سال مہنگا ئی کم نہیں ہو گی، 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ، عالمی بینک کی رپورٹ