12:34 pm
سعودیہ کا فلسطین و اسرائیل، امارات کا بھارتی سرمایہ کاری معاملہ

سعودیہ کا فلسطین و اسرائیل، امارات کا بھارتی سرمایہ کاری معاملہ

12:34 pm

16ستمبر بروز ہفتہ صبح گاہی ہے اور بارش ہو رہی ہے۔ موسم جتنا سہانا ہے دماغ بھی اتنا ہی مشرق وسطیٰ معاملات اور ’’امور‘‘ پر مرتکز ہے۔ کیا آپ ان معاملات کی تفہیم میں میرے ہم سفر ہونا پسند کریں گے۔ کچھ کچھ عرصے بعد محمد بن سلمان کی اسرائیل اور فلسطینی سیاست کے حوالے سے ’’مدوجذر‘‘ پیدا کیا جاتا رہا ہے۔ کچھ دن پہلے بھی ایک خبر پھیلائی گئی تھی کہ محمد بن سلمان کے جدید و سیکولر سے، لبرل سے، انسانیت نواز سے، وسیع المشرب سے، بین الادیان و المذاہب کے لئے لچکدار سے، سوفٹ ایمیجز رکھنے والے سعودیہ کو مسجد اقصیٰ کی تولیت دینے کی اسرائیلی کوششیں عروج پر ہیں۔ یہ خبر ماضی بعید میں بھی کئی دفعہ پھیلائی گئی تھی۔ میں اسے دلچسپی سے دیکھتا رہا ہوں۔ کہ یہ سب محمد بن سلمان کا ’’شکار‘‘ کرنے کی اسرائیلی کوششیں رہی ہیں۔کچھ خلیجی ریاستوں نے معاہدہ ابراہیم کے ذریعے اسرائیل کو تسلیم کیا تو کہا گیا کہ یہ اہم اقدام تو صرف محمد بن سلمان کے سعودیہ کی خارجہ اور اسرائیلی پالیسی کا ہی ’’ثمر‘‘ ہے شائد کچھ تھا بھی ایسا ہی بادی النظر میں۔
امارات کے محمد بن زاید النہیان مشرق وسطیٰ کے وسیع المشرب، کافی سیکولر، بین الادیان و المذاہب انسانیت نواز موقف رکھتے کردار ثابت ہوتے رہے ہیں۔ کافی نرم مزاج ہیں۔ اپنی اور امارات کی مجبوریوں، مشکلات کو بھی جانتے ہیں۔ پہچانتے بھی ہیں اور امارات کی وسیع تر دولت مندی کے حسن استعمال کو بھی جانتے ہیں۔ ان کا ’’اصل‘‘ مسئلہ تین وہ اہم ترین اماراتی جزائر کی ملکیت اور واپسی ہے جن پر شاہ ایران رضا شاہ پہلوی نے آغاز زندگی میں ہی قبضہ کرلیا تھا۔ مسئلہ محض زمین کا نہیں بلکہ عرب اور اماراتی عزت نفس اور انانیت کا ہے جس طرح محمد بن سلمان کے سعودیہ کے لئے مصر سے وہ نیوم علاقے پر مشتمل جزائر واپس لینے کا تھا جو خود سعودیہ نے اسرائیلی قبضے کے خوف سے خود مصر کے حوالے کر دئیے تھے، ماضی بعید میں۔ محمد بن سلمان نے کمال ہوشیاری سے نہ صرف وہ سعودی علاقے مصر سے واپس لئے بلکہ نیتن یاہو کی حکومت کی سعودیہ کو اپنی طرف کرکے ایران مخالف علاقائی کھیل میں استعمال کرنے کی تگ و دو کے سبب اسرائیل بھی ان علاقوں کی سعودیہ کو واپسی پر معترض نہ ہوا تو کیا ہم نے سوچا ہے کہ امارات مودی ازم کے باوجود بھارت میں اور حتیٰ کہ مقبوضہ کشمیر میں سرمایہ کاری کیوں کرتا رہا ہے؟ صرف امارات کی تین جزیروں کے سبب مجروح عزت نفس کی بحالی اور نفسیاتی تسکین کے لئے اور ان تین جزیروں پر قابض پڑوسی عجمی ملک کو باور کرانے کے لئے کہ کیا ہوا کہ امارات مختصر ہے، اس کے پاس بہت طاقتور فوج نہیں ہے۔ قوت سے لڑ کر وہ شائد اپنے جزائر واپس نہیں لے سکتا مگر عمدہ خارجہ پالیسی، فعال ڈپلومیسی اور سرمایہ کاری کی حکمت عملی سے دبائو تو ڈلوا سکتا ہے۔ صدر شی، چینی صدر کا ان تین جزائر کے لئے امارات کے حق میں بیان اور پھر صدر پیوٹن کے ماسکو سے حمایتی بیان یہی کچھ بیان کرتا ہے جبکہ ابوظہبی اور حیفہ میں ریل رابطہ یہی کہانی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امارات کی عرب عزت نفس کے حساس معاملے کو دیکھ کر میں اکثر اسکی حمایت بھی کرتا رہا ہوں اور اس کی سرمایہ کاری خواہ وہ بھارت جیسے مسلمان دشمن ملک اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمان اکثریت والی مظلوم ریاست ہی میں کیوں نہ ہو، عموماً میں اس پر بھی کبھی معترض نہیں ہوتا تھا، البتہ امارات کے عقلمند خارجہ پالیسی بنانے والوں کو اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سرمایہ کاری کرنے والوں کو پاکستانی آزادکشمیر وغیرہ کے ’’علاقے‘‘ تو ’’نقشے‘‘ جاری کرتے ہوئے بھارتی سرزمین نہیں دکھانے چاہیں تھے، کیا میرا مئوقف اخلاقی اور سیاسی طور پر درست ہے؟ مگر عملاً حال ہی میں جی 20کانفرنس کی کامیابی کی خوشی میں پاکستانی آزادکشمیر کو بھارتی کشمیر کا علاقہ دکھایا گیا ہے۔ کیا میں امارات کا بہت قدیمی حامی وکیل، مددگار فکری، قلمی، کالم نگار دوست ہونے کے سبب احتجاج کا حق رکھتا ہوں؟ تو میں محمد بن زاید النہیان کے سامنے محبت سے، پیار سے باضابطہ یہ احتجاج کرتا ہوں یہ بھی لکھتا ہوں کہ مشرق وسطیٰ سے بھارت تک ریال کے ذریعے ’’سبز راہداری‘‘ کا منصوبہ اصل میں تو اماراتی شہہ دماغوں کی اختراع عظیم ہے میں اس منصوبے کی حمایت گزشتہ کالم میں لکھ چکا ہوں اور یہ بھی کہ وہ ہر منصوبہ اور ایجنڈا جس میں مشرق وسطیٰ اور عربوں کی اہمیت ملتی ہو، میں اس کا حامی ہوں، بات ذرا طویل ہوگئی واپس محمد بن سلمان، اسرائیل، فلسطین کی طرف آتے ہیں۔ حال ہی میں یونیسکو کا اجلاس سعودیہ میں ہوا ہے اس میں اسرائیلی وفد بھی شریک ہوا ہے، اس سے پہلے ایک اسرائیلی جہاز خرابی کے باعث جدہ میں اترا تو اسرائیلی مسافروں کو سعودیہ کی طرف سے خوش آمدید کہا گیا تھا، انہیں عمدہ میزبانی اور ضیافت پیش کی گئی تھی۔ اس پر کافی اذہان معترض رہے ہیں مگر میں اس معاملے کو اسلامی حسن اخلاق کا عمدہ سعودیہ نمونہ محسوس کرتا رہا ہوں جبکہ ان دونوں معاملات سے ثابت کیا جاتا رہا کہ محمد بن سلمان اسرائیل کو سینے سے لگا رہے ہیں اور کچھ خلیجی ریاستوں کی طرح بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے والے ہیں جبکہ اسلامی جہاد اور حماس نے تو شدید احتجاج کیا ہے اس پر، میں نے اس معاملے پر جتنا بھی غور کیا تو مجھے محمد بن سلمان درپیش تغیر و تبدل والی تیز رفتار دنیا میں تو بہت عمدہ حکمت کار دکھائی دے رہے ہیں۔ مسلمان دنیا زوال پذیر ہے۔ مغرب و امریکہ کے ہاتھوں تقریباً یرغمال رہی ہے۔ مسلمان دنیا کی اکثر حکومتیں، سیاست، اقتدار بھی تقریبا امریکی یرغمال رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ اور فلسطین بھی امریکی یرغمال ہے۔ صرف طیب اردوان نے حملہ آور عسکری انقلاب کے ذریعے امریکی رجیم چینج کو نیست و نابود کرکے بیس سالہ اقتدار کو سنبھالا ہوا ہے یا محمد بن سلمان نے امریکی سازشوں کا مردانہ وار مقابلہ کرکے تاحال امریکہ کو بچھاڑا ہوا ہے۔ اس سبب ’’اسے‘‘ میں عرب سیاست کا عبقری اور موجودہ عہد میں نیا عمروبن عاص سمجھتا ہوں۔ گوڈلک عرب شہزادے۔ نیتن یاہو کو اس سے امید واثق ہے کہ صدر ٹرمپ عہد اور جیرڈکشز عہد کی طرح ’’وہ‘‘ عرب شہزادے محمد کو بھلا پھسلا کر استعمال کرے گا۔ نیتن یاھو کی سیاست داخلی طور پر بہت کمزور ناتواں اور حتیٰ کہ موجودہ امریکی اقتدار کے لئے بھی ناکارہ ہے مگر محمد بن سلمان مسکراتے رہتے ہیں۔ حکمت کار جو ہیں شائد ’’ورگو‘‘ یعنی ’’سنبلہ‘‘ شخصیت ہیں ۔ اس لئے مگر دلچسپ معاملہ یہ بھی ہوا ہے کہ حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے انکشاف کر دیا ہے کہ محمد بن سلمان اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے ہم سے فلسطینی ریاست مانگ رہا ہے وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ہرگز اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنے پر آمادہ نہیں۔ دوسری طرف وہ امریکہ سے ’’سیکورٹی‘‘ اور ایٹمی پلانٹ کی اجازت بھی مانگ رہا ہے اور یہ امریکہ کے لئے ممکن نہیں اور اسی طرح اسرائیل کے لئے بھی نہیں اور اسرائیل نواز امریکی و مغربی یہودی لابی کے لئے بھی نہیں۔ لہٰذا اس کھیل کو میں تو بہت دلچسپی سے دیکھ رہا ہوں بالکل اسی طرح جیسے ’’الف لیلہ‘‘ (ہزار راتیں) والے معاملات عرب پڑھتے رہے ہیں۔ لہٰذا سعودیہ سے محبت کرنے والے پریشان نہ ہوں۔ پاک سعودیہ، پاک اماراتی، پاک عرب دوستی زندہ باد 9/11حملوں میں ایک عرب ملک (سعودیہ) کو امریکہ ملزم و مجرم بنا کر ان کی دولت، سرمایہ کاری، جائیدادیں شائد ضبط کر سکتا ہے، عرب ہوشیار


تازہ ترین خبریں

شفاف الیکشن تمام مسائل کا حل، سائفر مقدمہ کچھ لوگوں کو بچانے کیلئے تیار کیا،  چیئرمین پی ٹی آئی

شفاف الیکشن تمام مسائل کا حل، سائفر مقدمہ کچھ لوگوں کو بچانے کیلئے تیار کیا، چیئرمین پی ٹی آئی

بنوں میں پولیوکیس سامنے آگیا،بچی معذور ،محکمہ صحت نے تصدیق کردی

بنوں میں پولیوکیس سامنے آگیا،بچی معذور ،محکمہ صحت نے تصدیق کردی

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 9 ایس ڈی اوز احتجاجاً اپنے عہدوں سے مستعفی

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 9 ایس ڈی اوز احتجاجاً اپنے عہدوں سے مستعفی

میرے  نواز شریف کے ساتھ تعلقات سیاست سے بالاتر ہیں ،شاہد خاقان عباسی

میرے نواز شریف کے ساتھ تعلقات سیاست سے بالاتر ہیں ،شاہد خاقان عباسی

پی ٹی آئی چیئرمین  ،پاکستان کا داخلی معاملہ ہے،جان کربی

پی ٹی آئی چیئرمین ،پاکستان کا داخلی معاملہ ہے،جان کربی

کراچی ایئر پورٹ پر کھڑے طیاروں کے پرزہ جات چوری ، طیار ے کباڑ کا ڈھیر بن گئے

کراچی ایئر پورٹ پر کھڑے طیاروں کے پرزہ جات چوری ، طیار ے کباڑ کا ڈھیر بن گئے

پاکستان غریب اور مقروض ممالک کی فہرست میں شامل

پاکستان غریب اور مقروض ممالک کی فہرست میں شامل

190 ملین پائونڈ کیس، پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کیخلاف تحقیقات کیلئے دائر درخواست خارج

190 ملین پائونڈ کیس، پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کیخلاف تحقیقات کیلئے دائر درخواست خارج

ڈالر مسلسل تنزلی کا شکار ،روپیہ مستحکم ہونے لگا

ڈالر مسلسل تنزلی کا شکار ،روپیہ مستحکم ہونے لگا

جناح ہاؤس حملہ کیس ،  پولیس نے  عظمی خان  اور علیمہ خان  کی گرفتار ی مانگ لی

جناح ہاؤس حملہ کیس ، پولیس نے عظمی خان اور علیمہ خان کی گرفتار ی مانگ لی

چیئرمین پی ٹی آئی کے ٹرائل روکنے کی دائر درخواست مسترد

چیئرمین پی ٹی آئی کے ٹرائل روکنے کی دائر درخواست مسترد

سائفر کیس کی سماعت  9 اکتوبر تک ملتوی

سائفر کیس کی سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے وفاقی سیکرٹریز پر مشتمل کورگروپ تشکیل

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے وفاقی سیکرٹریز پر مشتمل کورگروپ تشکیل

رواں ما لی سال  مہنگا ئی کم نہیں ہو گی، 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ، عالمی بینک کی رپورٹ

رواں ما لی سال مہنگا ئی کم نہیں ہو گی، 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ، عالمی بینک کی رپورٹ