02:14 pm
پاکستان‘ افغان طالبان کارویہ

پاکستان‘ افغان طالبان کارویہ

02:14 pm

جب میں یہ کالم لکھ رہاہوں ‘ ابھی تک طورخم بارڈر نہیں کھلاہے‘اس کی بڑی وجہ افغانستان طالبان کی حکومت کا رویہ ہے۔ انہیں صرف اپنے مفادات سے دلچسپی ہے۔
جب میں یہ کالم لکھ رہاہوں ‘ ابھی تک طورخم بارڈر نہیں کھلاہے‘اس کی بڑی وجہ افغانستان طالبان کی حکومت کا رویہ ہے۔ انہیں صرف اپنے مفادات سے دلچسپی ہے۔ انہیں اس بات کا احساس نہیں ہے کہ پاکستان نے ان کی کتنی مدد کی ہے اور انہیں امریکہ اور دیگرممالک کے ساتھ جنگ کے دوران ایک میز پر بیٹھا کر امریکہ کے خلاف جنگ کا خاتمہ کرایا اور انہیں اقتدار میں لایاگیا اس شرط کے ساتھ کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان سمیت کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے سلسلے میں استعمال نہیں کرنے دیںگے۔ اس وقت افغان طالبان کی حکومت کو دوسال مکمل ہوگئے ہیں‘ لیکن ابھی تک کسی بھی ملک نے ان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ صرف چین واحد ملک ہے جس نے اپنا سفیر کابل بھیج دیاہے‘ لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ چین نے افغان طالبان کی حکومت کو جائز حکومت تسلیم کرلیاہے۔ مزید برآں ان دوسالوں کے دوران افغانستان میں معاشی حالات اور زیادہ خراب ہوگئے ہیں‘ ایک عالمی سروے کے مطابق 98فیصد افغانی غربت وافلاس کی زندگی بسر کررہے ہیں‘ زیادہ تر افغانی بے روزگار ہیں‘ ان کے پاس زندگی بسر کرنے کا کوئی معقول ذریعہ روزگار بھی نہیں ہے‘ لڑکیوں کے لئے عموماً تعلیم کے دروازے بند ہیں‘ حالانکہ اسلام میں اس قسم کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ لیکن افغان طالبان کو کون سمجھائے؟۔ لڑکیوں کے لئے تعلیم کے دروازے بند کرنے کی وجہ سے افغانستان کی حکومت بدنام ہورہی ہے اگر افغان حکومت لڑکیوں کی تعلیم کے سلسلے میں ایسا قدم نہیں اٹھاتی تو ہوسکتاہے کہ اس کو بعض ممالک تسلیم کرلیتے جس کی  بنا پر ان کے لئے معاشی ترقی کے دروازے کھل جائے۔لیکن ایسا نہیں ہوا ہے۔ الٹا یہ کہ افغان حکومت نے باقاعدہ دہشت گردوں کو اپنی سرزمین پر پناہ دے رکھی ہے۔ جو وقتاً فوقتاً پاکستان کے مختلف علاقوں میں حملہ کررہے ہیں ‘ حالانکہ انہوں نے دوحہ مذاکرات میں (آخری دنوں میں) یہ عہد کیا تھا کہ ہم اپنی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ بعد میں افغان طالبان کے ا یک ترجمان نے یہ کہاتھا کہ ہمارا اشارہ صرف امریکہ اور مغربی ممالک کے لئے تھاکہ ان کے خلاف ہماری سرزمین استعمال نہیں ہوگی‘ چنانچہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ افغان طالبان کی حکومت پاکستان کے خلاف نہ صرف استعمال ہورہی ہے بلکہ جانے پہچانے دہشت گرد مثلاً ٹی ٹی پی ‘ داعش اور القاعدہ باقاعدہ افغان حکومت کے اشارے پہ پاکستان کے بعض علاقوں پرحملہ کرکے پاکستانی فوجیوں کو شہید کررہے ہیں‘ چترال میں جو کچھ ہوا ہے‘ اس کے پیچھے بھی یہی دہشت  گردمذموم کارروائیاں کررہے ہیں‘ جنہوں نے افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے‘ بلکہ مستند ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بعض دہشت گرد گروپوں نے ملاہیبت اللہ کے ہاتھوں بیت کررکھی ہے‘ اس وقت ایک انداز ے کے مطابق دس ہزار سے لے کر 15ہزار تک دہشت گرد مختلف ٹولیوں کی شکل میں افغانستان میں موجود ہیں۔ جن کے پاس جدید اسلحہ موجود ہے غالباً یہ وہی اسلحہ جو امریکہ چھوڑ کر گیاتھا۔
 اس لئے اگر طالبان کی حکومت پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے کی خواہش مند ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ فی الفور اپنی سرزمین سے ان دہشت گردوں کو لگام دے اور اگر  ایسا کرنے سے قاصر ہے تو ان سے اسلحہ لیکر انہیں شریفانہ زندگی بسرکرنے پر مجبور کرے‘ ورنہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان موجودہ کشیدگی کی وجہ سے اگر حالات مزید خراب ہوتے ہیں تو اس کی تمام تر ذمے داری طالبان حکومت پر عائد ہوگی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ پاکستان نے افغان عوام کیلئے اسلامی اور انسانی بنیادوں کے پس منظر میں وہ کچھ کیاہے جو کسی ملک نے نہیں کیا ۔ لیکن اس کے باوجود پاکستان پر ہر قسم کا الزام لگاکر دہشت گردوں کے ذریعہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے‘ وہ افغان طالبان کی ان سازشوں کواچھی طرح سمجھ چکاہے‘ وہ نہیں چاہتا ہے کہ افغان طالبان کی حکومت کو کمزور کیاجائے ‘ پاکستان کا مقصد صرف ایک ہے کہ طالبان حکومت دہشت گردوں کو لگام دے اور ان کی پاکستان کے خلاف کارروائیوں کو روکے‘ ورنہ بصورت دیگر افغانستان کے ساتھ سیاسی ومعاشی تعلقات کی خرابی کی تمام تر ذمہ داری افغان حکومت پر عائد ہوگی۔
دراصل افغانستان کی حکومت کو پہلے اپنے اندرونی معاملات کو ٹھیک کرنے پرتوجہ دینی چاہیے غربت کوختم کرنا اور خواتین کو تعلیم اور روزگار کی سہولتیں فراہم کرنا افغان حکومت کی اولین ترجیحات ہونی چاہیے۔ نیز افغان حکومت کو بھارت یاپھر کسی دوسرے ملک کے اشارے پہ پاکستان کے خلاف دہشت گرد ی کرانے سے اجتناب برتنا چاہیے‘ ورنہ پاکستان اپنے دفاع کا پورا پورا حق رکھتاہے۔ طالبان حکومت کو اس ضمن میں ٹھنڈے دل سے سوچناچاہیے کہ کس ملک نے ان کے ساتھ نیکی اور بھلائی کی ہے اور کس نے انہیں بے گھر کرنے میں اہم کردار ادا کیاہے۔ پاکستان ہرصورت میں طالبان کی حکومت کو مستحکم دیکھناچاہتا ہے۔ لیکن طالبان حکومت کو بھی نیکی اوراحسان کابدلہ اس ہی صورت میں دیناچاہیے نہ کہ پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کے ذریعے کارروائیاں کراکرپاکستان کے لئے مسائل پیدا کرنا ۔ ذرا سوچیئے!
 


تازہ ترین خبریں

شفاف الیکشن تمام مسائل کا حل، سائفر مقدمہ کچھ لوگوں کو بچانے کیلئے تیار کیا،  چیئرمین پی ٹی آئی

شفاف الیکشن تمام مسائل کا حل، سائفر مقدمہ کچھ لوگوں کو بچانے کیلئے تیار کیا، چیئرمین پی ٹی آئی

بنوں میں پولیوکیس سامنے آگیا،بچی معذور ،محکمہ صحت نے تصدیق کردی

بنوں میں پولیوکیس سامنے آگیا،بچی معذور ،محکمہ صحت نے تصدیق کردی

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 9 ایس ڈی اوز احتجاجاً اپنے عہدوں سے مستعفی

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 9 ایس ڈی اوز احتجاجاً اپنے عہدوں سے مستعفی

میرے  نواز شریف کے ساتھ تعلقات سیاست سے بالاتر ہیں ،شاہد خاقان عباسی

میرے نواز شریف کے ساتھ تعلقات سیاست سے بالاتر ہیں ،شاہد خاقان عباسی

پی ٹی آئی چیئرمین  ،پاکستان کا داخلی معاملہ ہے،جان کربی

پی ٹی آئی چیئرمین ،پاکستان کا داخلی معاملہ ہے،جان کربی

کراچی ایئر پورٹ پر کھڑے طیاروں کے پرزہ جات چوری ، طیار ے کباڑ کا ڈھیر بن گئے

کراچی ایئر پورٹ پر کھڑے طیاروں کے پرزہ جات چوری ، طیار ے کباڑ کا ڈھیر بن گئے

پاکستان غریب اور مقروض ممالک کی فہرست میں شامل

پاکستان غریب اور مقروض ممالک کی فہرست میں شامل

190 ملین پائونڈ کیس، پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کیخلاف تحقیقات کیلئے دائر درخواست خارج

190 ملین پائونڈ کیس، پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کیخلاف تحقیقات کیلئے دائر درخواست خارج

ڈالر مسلسل تنزلی کا شکار ،روپیہ مستحکم ہونے لگا

ڈالر مسلسل تنزلی کا شکار ،روپیہ مستحکم ہونے لگا

جناح ہاؤس حملہ کیس ،  پولیس نے  عظمی خان  اور علیمہ خان  کی گرفتار ی مانگ لی

جناح ہاؤس حملہ کیس ، پولیس نے عظمی خان اور علیمہ خان کی گرفتار ی مانگ لی

چیئرمین پی ٹی آئی کے ٹرائل روکنے کی دائر درخواست مسترد

چیئرمین پی ٹی آئی کے ٹرائل روکنے کی دائر درخواست مسترد

سائفر کیس کی سماعت  9 اکتوبر تک ملتوی

سائفر کیس کی سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے وفاقی سیکرٹریز پر مشتمل کورگروپ تشکیل

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے وفاقی سیکرٹریز پر مشتمل کورگروپ تشکیل

رواں ما لی سال  مہنگا ئی کم نہیں ہو گی، 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ، عالمی بینک کی رپورٹ

رواں ما لی سال مہنگا ئی کم نہیں ہو گی، 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ، عالمی بینک کی رپورٹ