02:17 pm
         احتساب سے خائف کرپٹ با بو اور سیا ستدان 

         احتساب سے خائف کرپٹ با بو اور سیا ستدان 

02:17 pm

 جی ہا ں! یہ وہی با بو اور سیا ستدان ہیں جو جب اقتدار پہ قا بض تھے تو ہمیشہ انتخا با ت کے التواء کا مطالبہ کر تے نظر آ ئے۔کیو نکہ اس دوران انہو ں نے ملک کو
 جی ہا ں! یہ وہی با بو اور سیا ستدان ہیں جو جب اقتدار پہ قا بض تھے تو ہمیشہ انتخا با ت کے التواء کا مطالبہ کر تے نظر آ ئے۔کیو نکہ اس دوران انہو ں نے ملک کو یوں بیدردی سے لو ٹا کہ اب اس کی معیشت سنبھلنے میں نہیں آ رہی۔ اور اب جبکہ ایک آ رمی جنرل نے غریب عوام کا دکھ محسوس کرتے ہو ئے انتخا با ت سے پہلے ان لٹیروں کے احتسا ب کا پروگرام بنا لیا ہے تو یہ انہوں نے جمہوریت جمہوریت کا راگ الا پنا شروع کر دیا ہے۔اس مردِ مجا ہد آرمی جنرل نے اسمگلرز کرنسی کے غیر قانونی کاروبار اور منتقلی میں ملوث عناصر اور دیگر طاقت ور مافیاز کے خلاف کھلی جنگ کا اعلان کردیا ہے ۔ یہ گروہ ہتھیاروں اور افرادی قوت کے ساتھ نمایاں وسائل کے حامل ہیں ۔ یہ طاقت ور مافیاز کسی انتشار کے بغیر عرصہ سے سر گرم اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کرتے رہے ہیں ۔ ایک آرمی جنرل کی جانب سے ان کی سرکوبی کے لیے اقدام پاکستانی معاشرے اقتصادیات اور سماج کے لیے دور رس اثرات کا حامل ہوگا ۔مذکورہ تمام مافیاز غیر قانونی سر گرمیوں میں ملوث ہیں جن سے حکومت اور قانونی کاروبار کو بھاری مالی نقصانات ہوئے ہیں ۔ کرنسی اور زرمبادلہ کا غیر قانونی کاروبار سے روپے کی قدر اور ملک کا مالی نظام شدید متاثر ہوا ۔ اب آرمی جنرل کی جانب سے مافیاز کے خلاف کھلے اعلان جنگ کا مقصد اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنا اور قانونی و شفاف اقتصادی سر گرمیوں کو فروغ دینا ہے ۔ یہ بات یقینی ہے کہ ان طاقتور مافیاز مربوط و مضبوط نیٹ ورک ہے۔ ان پر ہاتھ ڈالنے کے لیے محتاط اور احتیاط سے منصوبہ بندی انٹیلی جنس معلومات و اطلاعات اور قانونی نافذ کرنے والے اداروں کی مربوط کو ششوں کی ضرورت ہے ۔ فوج کو بھی اپنے نمایاں وسائل بروئے کار لانے ہوں گے، اپنی نفری اور ٹیکنالوجی کو استعمال کرنا ہوگا ۔ فوجی جنرل کو ان طاقتور گروہوں کی جانب سے مقابلے کی صلاحیت سے آگاہ رہنا چاہئے جن کے سیاسی روابط اور مالی و سائل بھی ہو سکتے ہیں ایک ایسے دور میں جب قیادت انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔ اس آرمی جنرل نے روشنی کی کرن بن کر پاکستان کو بحران سے نکال کر استحکام کی راہ پر ڈالا ۔ ایک عالمی منظر نامے میں جہاں لیڈر کو تو اتر کے ساتھ چھان پھٹک اور جانچ پڑتال کا سامنا رہتا ہے وہی آرمی جنرل نے سر پرستی اور احتسابی عمل کے عزم کا مظاہرہ کیا ۔ صرف غیر ذمہ داریوں کے بوجھ سے ماورا شخص ہی مافیاز کے خلاف اعلان جنگ کی جرات کر سکتا ہے جس کے کوئی ذاتی عزائم اور مقاصد نہ ہوں ۔ وہ ایک سچے،غیر معمولی پیشہ ور سپاہی ہیں ۔ انہوں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کے ذریعہ نہایت مہارت سے فوج کو بحرانوں سے نکالا۔ قوم تبدیلی چاہتی ہے اور ان کے جرات مندانہ اقدمات کی گونج سنائی دیتی ہے ۔ ان کی کلین سلیٹ ماضی کے کسی غیر ضروری بوجھ سے صاف ہے۔ طاقت ور حریفوں اور بڑے چیلنجوں کے ہوتے ہوئے آرمی جنرل کا اعلان جنگ ان کے لائف اسٹال حوصلے اور عزم کا ثبوت ہے ۔ یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ مذکورہ جنگ سیدھی اور سادہ نہیں ہے۔ ہماری قومی تاریخ میں یہ بات ایک اہم موڑ کے طور پر یاد رکھا جائے گا  جہاں کسی ایک شخص کے عزم و حوصلے نے قوم کے روشن مستقبل کی راہ ہموار کی ۔ جنرل کی جانب سے مافیاز کے خلاف اعلان جنگ پاکستان کے روشن اور خوش حال مستقبل کی جانب سفر کے لیے ایک یاد گار اور خو شگوار لمحہ ہے ۔یہ احتسا ب کا عمل اس نو عیت کا ہو گا کہ اس میں کو تفریق نہیں بر تی جا ئے گی۔ نہ کو امیر بچے گا نہ کو ئی غریب، نہ کو ئی کا لا بچے گا نہ کو ئی گورا۔ کاش یہ احتسا ب آج سے پچھتر بر س پہلے ہو گیا ہو تا تو آ ج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ 
 کاش، ہمارے حکمران عام پاکستانیوں کے چہرے کبھی غور سے دیکھیں، جن کے چہروں پر حسرت نمایاں نظر آتی ہے اور آنکھوں میں آنے والے دنوں کے وسوسے اور خدشات سر اٹھاتے ہیں۔ پاکستانی اقتصادیات کے پس منظر میں دیکھا جائے تو آئی ایم ایف کی پالیسیوں کی وجہ ہی سے ملک میں ہوشربا مہنگائی ہوئی ہے، جس میں غریب عوام پستے ہی جا رہے ہیں۔ اس مہنگائی کی وجہ سے زراعت میں بھی پیداواری لاگت بڑھ گئی ہے، جس سے پاکستان کا غریب کسان سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے کیونکہ پاکستان کے صرف پانچ فی صد جاگیردار64 فی صد زرعی زمین پر قابض ہیں۔ آخری دنوں میں حکمران اتحاد نے جس انداز میں قانون سازی کرنے کی کوشش کی ہے۔ تھوک کے حساب سے بغیر کسی طریق کار کی پابندی کے بل منظور کرائے ہیں اس سے بھی انتہائی منفی تاثر پیدا ہوا ہے۔ درجنوں یونیورسٹیوں کے چارٹرز کی منظوری کے حوالے سے داستانیں بھی سننے میں آ رہی ہیں۔ افراط زر کی وجہ سے گونا گوں معاشی مسائل سر اٹھائے کھڑے ہیں لیکن ملکی حالات سے قطع نظر حکمرانوں کو عالمی اداروں کی خوشنودی عزیز ہے، سو ایک بار پھر آسان فیصلہ ہوا اور مظلوم عوام کی کمر پر مزید بوجھ لاد دیا گیا اور پٹرول کی قیمت بڑھا دی گئی ہے۔ ادھر ہمارے سیاستدان روتے ہیں کہ ملکی خزانہ خالی ہے، آئی ایم ایف نہیں مان رہا اور دوسری طرف ایسی مراعات کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ہم آئی ایم ایف سے قرض نہ لیں تو ہمارے لیے ملازمین کو تنخواہیں دینا مشکل ہوجاتا ہے، ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرات پیدا ہوجاتے ہیں اور دوسری طرف ملکی خزانے کو کتنی بے رحمی کے ساتھ ضائع بھی کیا جا رہا ہے۔ عوام کو صبر اور کفایت شعاری کی تلقین کی جاتی ہے اور خود ان کی مراعات اور عیاشیاں ختم ہونے کا نام نہیں لیتیں بلکہ روز بروز بڑھتی ہی جارہی ہیں۔ افسروں کو اتنی زیادمراعات دینا سمجھ میں نہیں آتا۔ ان کو ایک تو تنخواہیں بھی لاکھوں میں دی جاتی ہیں، اس کے باوجود انھیں مفت بجلی، مفت پٹرول، مفت گاڑیاں اور ملازمین دیے جاتے ہیں۔ دوسری طرف ایک عام آدمی جو 20، 25 یا 30 ہزار روپیہ تنخواہ لے رہا ہے، وہ اپنی جیب سے بجلی کے بل بھی ادا کرتا ہے، پٹرول بھی خریدتا ہے، گاڑیوں کے کرائے بھی ادا کرتا ہے، سب کچھ اپنی جیب سے کرتا ہے تو لاکھوں روپے تنخواہیں لینے والے اپنی جیب سے کیوں نہیں کرسکتے؟ انہیں تو گاڑی تک نہیں ملنی چاہئیں۔ جتنی ان کی تنخواہیں ہیں یہ تو اپنی تنخواہ سے بھی گاڑی خرید سکتے ہیں۔ بڑی گاڑیاں نہ خریدیں جتنی ان کی تنخواہیں ہیں، ان کے مطابق اپنے لیے گاڑیاں لے لیں، جب عوام کے لیے کام کر رہے ہیں تو پھر عوام کا خیال بھی کریں۔ ایک عام آدمی، غریب، سفید پوش اور دیہاڑی دار، آٹے، گھی، چینی پر ٹیکس ادا کر کے ریاست پاکستان کے خزانے کو بھرنے میں اپنا حصہ ملاتا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ وہ ہر شے پر ٹیکس ادا کرتا ہے مگر اس کے بدلے میں وہ زندگی معاشی بدحالی کے جبر تلے سسک سسک کر گزارتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کے کرپٹ بابو اور سیا ستدانوں کی زندگیوں کو پر آسائش بنانے کے لیے سرکاری خزانہ ایک خریدے ہوئے غلام کی طرح خدمت پر کمر بستہ رہتا ہے۔ پچاس فی صد لوگ جو خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں، ان کے شب و روز بہت مشکل سے گزرتے ہیں۔ تنخواہ دار طبقہ بیش تر سفید پوش ہے، جو بظاہر تین وقت کھاتا ہے۔ اس کے بچے اسکول جاتے ہیں۔ وہ خوشی، غم بھی کسی طرح بھگتا لیتا ہے۔ مہینے کے آخری دس دن اس پر عذاب بن کر گزرتے ہیں۔ اس طبقے کے افراد بھی گھی، چینی، آٹا خریدتے وقت اتنا ہی ٹیکس دیتے ہیں جتنا معاشی طور پر خوش حال پاکستانی دیتا ہے۔ یہ اس کے ساتھ سراسر ظلم ہے۔ آخر وہ کس چیز کی سزا بھگت رہا ہے؟ اتنا ٹیکس دینے کے بعد بھی ریاست پاکستان اس کے بچوں کو ڈھنگ کی مفت تعلیم نہیں دیتی، بیماری میں مناسب علاج نہیں ملتا۔ غریب عوام پس رہے ہیں، مر رہے ہیں، بھوکے ہیں، انھیں ریلیف دینے کے بجائے ہمارے حکمران ان پر مزید ٹیکس عائد کر رہے ہیں اور ساتھ افسروں کو بھی عیاشیاں کروا رہے ہیں۔ عوام ٹیکس دے رہے ہیں اور افسر اور وزرا عیاشیاں کر رہے ہیںیہ ہیں وہ حالا ت جن کے تحت اس بندہِ ناچیز کا دلی مطا لبہ ہے کہ انتخا بات سے پہلے کڑے احتساب کا عمل پورا ہو نا چا ہیے۔
 


تازہ ترین خبریں

شفاف الیکشن تمام مسائل کا حل، سائفر مقدمہ کچھ لوگوں کو بچانے کیلئے تیار کیا،  چیئرمین پی ٹی آئی

شفاف الیکشن تمام مسائل کا حل، سائفر مقدمہ کچھ لوگوں کو بچانے کیلئے تیار کیا، چیئرمین پی ٹی آئی

بنوں میں پولیوکیس سامنے آگیا،بچی معذور ،محکمہ صحت نے تصدیق کردی

بنوں میں پولیوکیس سامنے آگیا،بچی معذور ،محکمہ صحت نے تصدیق کردی

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 9 ایس ڈی اوز احتجاجاً اپنے عہدوں سے مستعفی

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 9 ایس ڈی اوز احتجاجاً اپنے عہدوں سے مستعفی

میرے  نواز شریف کے ساتھ تعلقات سیاست سے بالاتر ہیں ،شاہد خاقان عباسی

میرے نواز شریف کے ساتھ تعلقات سیاست سے بالاتر ہیں ،شاہد خاقان عباسی

پی ٹی آئی چیئرمین  ،پاکستان کا داخلی معاملہ ہے،جان کربی

پی ٹی آئی چیئرمین ،پاکستان کا داخلی معاملہ ہے،جان کربی

کراچی ایئر پورٹ پر کھڑے طیاروں کے پرزہ جات چوری ، طیار ے کباڑ کا ڈھیر بن گئے

کراچی ایئر پورٹ پر کھڑے طیاروں کے پرزہ جات چوری ، طیار ے کباڑ کا ڈھیر بن گئے

پاکستان غریب اور مقروض ممالک کی فہرست میں شامل

پاکستان غریب اور مقروض ممالک کی فہرست میں شامل

190 ملین پائونڈ کیس، پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کیخلاف تحقیقات کیلئے دائر درخواست خارج

190 ملین پائونڈ کیس، پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کیخلاف تحقیقات کیلئے دائر درخواست خارج

ڈالر مسلسل تنزلی کا شکار ،روپیہ مستحکم ہونے لگا

ڈالر مسلسل تنزلی کا شکار ،روپیہ مستحکم ہونے لگا

جناح ہاؤس حملہ کیس ،  پولیس نے  عظمی خان  اور علیمہ خان  کی گرفتار ی مانگ لی

جناح ہاؤس حملہ کیس ، پولیس نے عظمی خان اور علیمہ خان کی گرفتار ی مانگ لی

چیئرمین پی ٹی آئی کے ٹرائل روکنے کی دائر درخواست مسترد

چیئرمین پی ٹی آئی کے ٹرائل روکنے کی دائر درخواست مسترد

سائفر کیس کی سماعت  9 اکتوبر تک ملتوی

سائفر کیس کی سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے وفاقی سیکرٹریز پر مشتمل کورگروپ تشکیل

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے وفاقی سیکرٹریز پر مشتمل کورگروپ تشکیل

رواں ما لی سال  مہنگا ئی کم نہیں ہو گی، 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ، عالمی بینک کی رپورٹ

رواں ما لی سال مہنگا ئی کم نہیں ہو گی، 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ، عالمی بینک کی رپورٹ